ایک امید دے گیا یہ سال

تاریکی سے روشنی کی کرن پھوٹی، طالبان نامی درندوں کے غول سے نفرت پوری قوم کا مشترکہ جذبہ بن گئی۔


Muhammad Usman Jami January 03, 2016
تاریکی سے روشنی کی کرن پھوٹی، طالبان نامی درندوں کے غول سے نفرت پوری قوم کا مشترکہ جذبہ بن گئی۔ فوٹو : فائل

چڑھتے ڈوبتے سورجوں کا ایک اور چکر پورا ہوا، 2015بیت گیا۔ امید، خوشی اور دُکھ کے پیمانوں سے جانچیں تو یہ سال امید کا عنوان پاتا ہے۔

پاکستان میں یہ برس تمام تر المیوں اور مصائب کے باوجود اچھے دنوں کی آس دے کر گیا ہے۔ ہم نے کتنی مدت بعد امید کا دمکتا چہرہ دیکھا ہے۔ اس سال کا سورج اشک بار آنکھوں میں طلوع ہوا تھا، جن میں آرمی پبلک اسکول پشاور کے معصوم شہیدوں کے عکس جھلملا رہے تھے۔

امن اور تحفظ سے مایوسی ہر دل میں اندھیرا بھر چکی تھی، وحشیوں کے وحشت کی ہر حد پار کرجانے اور منہ زور ہونے کا احساس نس نس میں خوف بن کر اتر آیا تھا۔ فضا سے دلوں تک ہر طرف تاریکی تھی، اور پھر اسی تاریکی سے روشنی کی کرن پھوٹی، طالبان نامی درندوں کے غول سے نفرت پوری قوم کا مشترکہ جذبہ بن گئی۔

اس جذبے نے آپریشن ضرب عضب کو کام یابی عطا کی اور دہشت کے ہرکارے اپنی پناہ گاہوں میں بھی محفوظ نہ رہ سکے۔ دہشت پسپا ہوئی، امن اور تحفظ نے روشنی پھیلائی۔ یہی آپریشن جب ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں وارد ہوا تو انسانی جانوں سے کھیلتے قاتل، بھتے خور اور دیگر جرائم پیشہ اپنے بلوں میں گھسنے پر مجبور ہوگئے۔

شہر میں امن کی پیش قدمی ہوئی۔ گذشتہ کئی برس سے ہمارا سب سے بڑا مسئلہ بدامنی اور دہشت گردی ہے، باقی سارے مسئلے اسی سے نتھی ہیں۔ سو امن کی پیش قدمی اور احساس تحفظ نے ہمیں اس امید سے آشنا کیا ہے کہ ہم پر مسلط دہشت، وحشت اور انتہاپسندی کے عفریت فنا سے دوچار ہوکر رہیں گے اور ہم پر ایک ایسی صبح ضرور طلوع ہوگی جس کی ہوا میں بارود کی بو ہوگی نہ کرنوں میں خون رچا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں