غذائی کمی بیماریاں پچھلے ماہ تھر میں45 بچوں کی ہلاکت کا انکشاف

زیادہ تر نومولود شامل، اموات غذائی کمی، نمونیا اور سانس کے امراض سے ہوئیں، ایم ایس سول اسپتال مٹھی کی رپورٹ


Nama Nigar/Tufail Ahmed January 07, 2016
بلاول نے تھر میں ہلاکتوں کا نوٹس لے لیا، 2 رکنی کمیٹی قائم، بدھ کو مزید 4 بچے ہلاک، 50 سے زائد بچے اسپتالوں میں زیر علاج فوٹو: فائل

تھر میں گزشتہ ماہ دسمبر 2015 میں 45 بچے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر دم توڑگئے ان بچوںکی عمر5سال سے بھی کم بتائی جا رہی ہے۔

اس بات کا انکشاف گزشتہ روز ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ کی سربراہی میںمٹھی جانیوالے وفد کو مٹھی کے سول اسپتال کے ایم ایس کی اس معاملے سے متعلق پیش کی گئی رپورٹ میں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق جاںبحق ہونے والے بچوںکاتعلق ڈیپلو، مٹھی، اسلام کوٹ اور تھر کے دیگرنواحی علاقوںسے ہے، 45 بچوں کی اموات غذائی کمی، نمونیا، سانس کے امراض سمیت دیگرامراض کے سبب ہوئیں جبکہ مرنے والے بچوںمیں کم وزنی کا شکار نومولود بھی شامل ہیں۔

دریں اثناپیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ضلع تھرپارکر میں معصوم بچوںکی ہلاکت سے متعلق خبروںکانوٹس لیتے ہوئے صوبائی مشیراطلاعات مولا بخش چانڈیو اور وزیرخوراک سیدناصرحسین شاہ پرمشتمل2 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور انھیںہدایت کی ہے کہ تھرپارکرکادورہ کرکے جائزہ رپورٹ دیں۔

مٹھی سے نامہ نگارکے مطابق تھرپارکر میں بھوک و بیماری نے مزید4 بچوںکی جان لے لی، سیکریٹری کے دعووں کے باوجود تھر کے اسپتالوںکوفنڈمنتقل نہیں ہوئے، اسپتالوںمیں دواؤں کی قلت ہے، ریجنل کمشنر نے سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا۔ تھرپارکر میں غذائی قلت اور بیماریوں سے بڑی تعدادمیں بچے مختلف امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں جبکہ ہلاکتوں میںبھی تیزی آرہی ہے۔

سول اسپتال مٹھی میںزیرعلاج لیاقت علی کا 2 روز کا بیٹا، 2 روزہ صحر بنت غلام علی، 8 روز کی بے بی بنت قربان علی اور ایک سالہ شہزادی کپری دم توڑ گئی، سول اسپتال سمیت دیگراسپتالوں میں50 سے زائد بچے زیرعلاج ہیں۔ سیکریٹری صحت سندھ نے گذشتہ روز مٹھی کے دورے کے دوران دعویٰ کیاتھا کہ سول اسپتال مٹھی اور تحصیل اسپتالوں کے لیے آن لائن فنڈ بھیج دیے گئے ہیں جبکہ دوسرے روز بھی اسپتالوںکوفنڈنہیں ملے تھے، تھر کے شہری اور دیہی صحت مراکزمیںدواؤںکی شدیدقلت ہے۔

واضح رہے کہ سندھ کے مذکورہ علاقوں میں ان بیماریوں سے مرنے والے بچوںکی تفصیلی رپورٹ آج (جمعرات کو) صوبائی وزیرصحت جام مہتاب ڈہرکو پیش کی جانی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ اب بھی درجنوںبچے تھرکے دیگر سرکاری اسپتالوں میں زیرعلاج ہیںجن کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔گزشتہ برس بھی تھر میں سیکڑوں بچے غذائی قلت اوردیگرامراض کی وجہ سے دم توڑگئے تھے لیکن صوبائی محکمہ صحت نے اس اہم مسئلہ پرچپ سادھ رکھی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں