تم کو نہ بھول پائیں گے

وقاص ایکسپریس نیوزکا ٹیکنیشن ہی نہیں تھابلکہ وہ محاذ پر موجود اُس سپاہی کے برابر تھا جوملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے۔


میرشاہد حسین January 17, 2016
ملازمین نے ایکسپریس نیوز کے 3 ملازمین کو قتل کرنے کے علاوہ 6 پولیس افسران و اہلکاروں کو بھی قتل جبکہ متعدد کو زخمی کیا ہے۔

KARACHI: اس کا چہرہ میرے سامنے ہے اور میں سوچ رہا ہوں کہ میرا اس سے کیا رشتہ تھا؟ تین گلیاں چھوڑ کر وہ ہمارے ہی علاقے میں رہتا تھا۔ میں اس کے بارے میں اتنا ہی جانتا ہوں جتنا کہ آپ جانتے ہوں گے۔ مجھے افسوس ہے کہ میں اس کے جانے کے بعد اسے جان پایا۔ محلہ کی مسجد میں اکثر مجھے وہ نوجوان دکھائی دیتا تھا۔ میرے والد صاحب کوا کثر آتے جاتے سلام کرتا تھا۔ جس سے پتہ چلتا تھا کہ وہ ایک سلجھے ہوئے گھرانے کا سلجھا ہوا نوجوان ہے کہ جس کی تربیت ایک اچھے ماحول میں ہوئی ہے۔

میرے ذہن کے پردے پر اکثر یہ سوال اٹھتا ہے کہ اُسے کس جرم میں ماردیا گیا؟ لیکن یاد کرتا ہوں کہ یہ کوئی بہت زیادہ پرانی بات نہیں کہ میں اسے بھول جاؤں۔ یہ وہ دور ہے جب حق بات کہنا اور حق بات کے لیے کھڑا ہونا ایک بہت بڑا جرم تھا اور اسی جرم میں کئی معلوم نامعلوم گولیوں کا شکار بنا دیے گئے اور شاید اب بھی یہ سلسلہ رکا نہیں۔

وقاص عزیز ایکسپریس نیوز کا ٹیکنیشن ہی نہیں تھا بلکہ وہ ایک ایسے محاذ پر تھا جو ایک ایسے سپاہی سے کم نہیں جو ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے۔ وطن کی مٹی گواہ رہنا وہ سپاہی ۔۔۔۔۔۔ بھی اپنے محاذ پر تھا اور اس نے اپنے محاذ پر فرائض کی انجام دہی کرتے ہوئے جان قربان کردی۔
میرا دل تیری محبت کا ہے جاں بخش دیار
میرا سینہ تیری حرمت کا ہے سنگین حصار
میرے محبوب وطن تجھ پہ اگر جاں ہوں نثار
میں یہ سمجھوں گا ٹھکانے لگا سرمایہ تن

موت تو ہر اک کو آنی ہے جو اس دنیا میں آیا ہے۔ لیکن کچھ لوگ مر کے بھی مرتے نہیں ہیں۔ جن کے بارے میں ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ 'انہیں مردہ نہ کہو، وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں اس بات کا شعور نہیں ہے'۔ بے شک ہمیں شعور نہیں، ہم نہیں جان سکتے کہ وہ کس طرح زندہ ہیں۔ لیکن ﷲ کا رزق ان تک پہنچتا ہے۔

پچھلے دنوں 2 سال کے بعد ایکسپریس نیوز کے ان 3 کارکنوں کو قتل کرنے والے 2 دہشت گردوں کی گرفتاری عمل میں آئی۔ جن کا تعلق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی سے بتایا جاتا ہے کہ جو بڑی خبر کے شوق میں یہ کام سرانجام دے رہے تھے۔ گرفتار ملزمان نے بتایا کہ ان کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔ ان کے گروہ میں 10 دہشتگرد شامل تھے، جنہوں نے ایکسپریس نیوز کے 3 ملازمین کو قتل کرنے کے علاوہ 6 پولیس افسران و اہلکاروں کو بھی قتل جبکہ متعدد کو زخمی کیا ہے۔

میری سمجھ میں ایک بات نہیں آتی کہ جو اپنا تعلق اسلام سے جوڑتا ہو وہ کس طرح دہشت گرد ہوسکتا ہے؟ وہ یہ بات کس طرح بھول سکتا ہے کہ ایک انسانیت کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ ایک انسان کی حرمت کعبہ کی حرمت سے بھی افضل ہے۔ اسلام تو نام ہی امن کا ہے۔ پھر دوسرے لمحہ میں مجھے یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اسلام کا لبادہ اوڑھ کر یہ کام کرنے والے دراصل دنیا میں اسلام کو بدنام کررہے ہیں۔ پھر ہم جیسے معصوم لوگ ان کا تعلق اسلام سے جوڑ دیتے ہیں جو پیشہ ورقاتل ہیں اور جنہوں نے بیک وقت کئی تنظیموں کے لیے کام کیا ہے، جن کا مقصد صرف اور صرف معصوم اور بے گناہ مسلمانوں کا خون تھا۔

آج دنیا کی اس دہشت گردی کی جنگ میں لاکھوں مسلمانوں کا خون کیا گیا ہے اور کیا جارہا ہے۔ پھر ان کا تعلق بھی اسلام سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ پہلے طالبان اور القاعدہ کے نام پر ڈرون گرائے گئے اور اب داعش کے نام پر شام و عراق میں قاتل عام جاری ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا تیزی سے تیسری جنگ عظیم کی طرف بڑھ رہی ہے، کیونکہ یہ جنگ جو عراق و فلسطین سے شروع ہوئی تھی اب اس آگ کی لپٹوں سے پوری دنیا کی انسانیت جل رہی ہے، اور اب کوئی بھی محفوظ نہیں رہا کیونکہ،
میں آج زد پہ ہوں اگرتوخوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔