ورلڈ ٹی 20 سے قبل ناقص کھیل سلیکٹرز کے ماتھے پر فکر کی شکنیں نمایاں

پرفارمنس کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہوں، کپتان سے جلد ملاقات کر کے تبادلہ خیال کروں گا، ہارون رشید


Numainda Khususi/Saleem Khaliq January 25, 2016
پرفارمنس کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہوں، کپتان سے جلد ملاقات کر کے تبادلہ خیال کروں گا، ہارون رشید۔ فوٹو: فائل

ورلڈٹوئنٹی 20 سے قبل قومی ٹیم کے ناقص کھیل پر سلیکٹرز کے ماتھے پر فکر کی شکنیں نمایاں ہوگئیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹ ٹیم کو نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز میں1-2سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،اس سے قبل انگلینڈ نے تو کلین سوئپ کیا تھا، ورلڈ ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں اب2 ماہ سے قبل کم وقت رہ گیا،ایسے میں سلیکشن کمیٹی بھی سخت پریشان ہے، نمائندہ ''ایکسپریس'' کو انٹرویو میں چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہا کہ ٹیم کی حالیہ کارکردگی نے ہمیں ورلڈکپ کے حوالے سے تشویش میں مبتلا کر دیا ہے،کپتان شاہد آفریدی سے میں جلد ملاقات کر کے معاملات پر تبادلہ خیال کروں گا۔

ہمیں میگا ایونٹ کیلیے10 فروری سے قبل کھلاڑیوں کے نام آئی سی سی کو دینے ہیں، سلیکشن کے حوالے سے پی ایس ایل سے شاید ہمیں فائدہ نہ ملے کیونکہ جب ابتدائی اسکواڈ منتخب ہو گا تب2،3 میچز ہی ہوئے ہوں گے، دیکھنا ہوگا کہ بہتری کیلیے کیا کر سکتے ہیں، انھوں نے کہا کہ گوکہ حالات ابھی سازگار نہیں لگتے لیکن ایسا بھی نہیں کہ کوئی امیدیں ہی نہیں رکھی جائیں، ہماری ٹیم اچھی اور کم بیک کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر نے اعتراف کیا کہ احمد شہزاد کی خراب فارم پر تشویش ہے، ورلڈکپ قریب آگیا، اوپنر کو اس سے قبل فارم میں واپس آنا ہوگا، ہماری ٹیم کا مسئلہ ٹاپ آرڈر کا پرفارم نہ کرنا ہے، حفیظ نے بھی ایک اچھی اننگز کھیلی پھر رنز نہ بنا سکے۔

صہیب مقصود پر ہم نے اعتماد کرتے ہوئے صلاحیتوں کے اظہارکا موقع دیا، اب یہ ان کی ذمہ داری تھی کہ اچھا پرفارم کرتے مگر وہ ناکام رہے،عمر اکمل نے بھی ایک ہی ففٹی بنائی جو کافی نہیں، انھیں تسلسل سے اسکور کرنا ہوگا، نیوزی لینڈ کی فتوحات کا سبب یہی تھا کہ ان کا ٹاپ 6 میں سے کوئی بھی بیٹسمین رنز بنا دیتا،ہم اس معاملے میں پیچھے رہے جس کا خمیازہ ناکامی کی صورت میں بھگتنا پڑا، انھوں نے کہا کہ میں کیویزسے ٹوئنٹی 20 سیریز میں شکست پر حیران ہوں، کافی عرصے سے ٹیم میں اچھے آغاز کرنے کے بعد کارکردگی میں ایکدم سے تبدیلی کی خامی نظر آ رہی ہے، اب بھی یہی ہوا پہلا میچ جیت گئے پھر دونوں میں ناکامی ہوئی، تسلسل سے اچھا کھیل پیش کرنا بیحد ضروری ہے۔

ہم نے بہترین دستیاب کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جنھوں نے پہلے میچ میں اچھی کارکردگی بھی دکھائی، پھر انھیں نجانے کیا ہو گیا، اس مسئلے کو حل کرنا ہوگا۔ہارون رشید نے کہا کہ مجھے زیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ دونوں میچز ہم یکطرفہ طور پر ہارے، فائٹ ضرورکرنا چاہیے تھی، جیسے بھارت کو آسٹریلیا نے 1-4 سے مات دی مگر مہمان ٹیم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا، کئی سنچریاں بھی بنائیں،ہمیں بھی میدان میں لڑنا چاہیے۔ایک سوال پر ہارون رشید نے کہا کہ محمد عامر کو جلد بازی میں ٹیم کا حصہ نہیں بنایا گیا، انھوں نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھا پرفارم کیا جس کے بعد ہم نے موقع دیا، انھوں نے بولنگ بُری نہیں کی البتہ وکٹیں نہ لے سکے۔

مختصر طرز کے میچز وکٹوں کے حصول سے ہی جیتے جا سکتے ہیں، ہم عمر گل کو بھی واپس لائے بدقسمتی سے ان کی کارکردگی بھی خاص نہ رہی، محمد عرفان کے ٹی ٹوئنٹی میں عدم انتخاب پر انھوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی طے کر لیا تھا کہ انھیں ون ڈے میں موقع دیں گے، عمر گل اور عامر چونکہ کافی عرصے بعد واپس آئے تھے اس لیے انھیں ٹوئنٹی 20میں پہلے آزمانا مناسب تھا، ہارون رشید نے کہا کہ بعض بولرز کے عدم انتخاب کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن ان کے آخری 10میچز کی پرفارمنس دیکھیں تو وہ بھی غیرمعمولی نہ تھی،البتہ مجھے امید ہے کہ پی ایس ایل اور پھر ایشیا کپ کے دوران بولرز کو غلطیاں سدھارنے کا موقع ضرور ملے گا، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی بھی ایشیائی وکٹوں پر ہوگا، وہاں اسپنرز کو بھی مدد ملے گی، یوں بہتر پرفارمنس کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔

ہارون رشید نے کہا کہ کوئی بیٹ پکڑ کر پلیئرز کو کھیلنا نہیں سکھا سکتا انھیں ذمہ داری لینا ہوگی، جب تک ایسا نہیں ہو گا آپ کسی کو بھی کپتان یا کوچ بنا دیں کوئی بہتری نہیں آ سکتی۔ ایک سوال پر ہارون رشید نے کہا کہ ٹوئنٹی 20میں بیٹنگ آرڈر میں تبدیلیوں سے کارکردگی پر اتنا فرق نہیں پڑتا، ہر ٹیم موقع کی مناسبت سے ایسا کرتی ہے،سیریز سے قبل ہی ہم نے سوچ لیا تھا کہ سرفراز احمد کو صورتحال دیکھ کر استعمال کریں گے، ان سے اوپننگ کرانے کا آپشن بھی موجود تھا،آئندہ بھی ایسا ہی کریں گے۔ سلمان بٹ کے حوالے سے چیف سلیکٹر نے کہا کہ وہ ون ڈے کرکٹ میں پرفارم کر رہے ہیں ٹوئنٹی 20میں نہیں، ہم عامر کو بھی ڈومیسٹک میچز کی پرفارمنس پر واپس لائے لیکن انٹرنیشنل کرکٹ میں وہ توقعات پر پورا نہ اتر سکے،اوپنر کی ٹیم میں فوری واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔