جے ایف 17 تھنڈر بازی لے گیا

بھارتی دھمکی کے باعث سری لنکن حکومت پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئی


سید عاصم محمود January 30, 2016
بھارتی دھمکی کے باعث سری لنکن حکومت پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئی:فوٹو : فائل

21 جنوری 2016ء کو بحرین کے عالمی ائر شو میں بھارتی ساختہ جنگی طیارے ''ہال تیجاس'' (HAL Tejas)نے کامیاب پرواز کی اور فضائی کرتب بھی دکھائے، تو بھارت کے حکمران طبقے نے سکون کا سانس لیا۔ ورنہ انہیں خطرہ تھا کہ کرتب دکھاتے ہوئے کوئی ہال تیجاس طیارہ گرگیا تو ان کا فخر و غرور خاک میں مل سکتا ہے۔ ویسے بھی یہ طیارہ بنانے کی داستان بھارتیوں کی نااہلی، بے پروائی اور سستی کا ''اعلیٰ'' نمونہ ہے۔

1969ء میں بھارتی حکومت نے طے کیا کہ سرکاری ادارہ، ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ یا ''ہال'' ایک جنگی طیارہ بنائے گا۔ ہال نے 1975ء تک اس طیارے کا ڈیزائن تیار کرلیا۔ تاہم بھارتی فضائیہ کی عدم دلچسپی کے باعث یہ منصوبہ ''کھوہ کھاتے'' چلا گیا۔ 1983ء میں بھارتی فضائیہ کو احساس ہوا کہ اس کے مگ21 طیارے فرسودہ ہورہے ہیں۔ چناں چہ مقامی جنگی طیارہ بنانے کا درج بالا پروگرام پھر زندہ ہوگیا۔

اب بھارتی حکومت نے یہ طیارہ بنانے کے لیے ''ایروناٹیکل ڈویلپمنٹ ایجنسی'' نامی سرکاری ادارہ قائم کردیا۔ اس ادارے میں عسکریات سے وابستہ لیبارٹریاں، صنعتی آرگنائزیشن اور تحقیقی مراکز شامل تھے۔ ان میں سب سے نمایاں ہال ہی تھا۔ اس ادارے کو ہال تیجاس نامی جنگی طیارہ بنانے کی ذمے داری سونپی گئی۔

کام چیونٹی کی رفتار سے آگے بڑھا اور بھارتی ماہرین ستائیس برس بعد 2010ء میں ایسا ہال تیجاس تیار کرپائے جسے بھارتی فضائیہ کے حوالے کیا جاسکے۔ اب بھی یہ طیارہ مختلف آزمائشی مراحل سے گزر رہا ہے۔ بھارتی فضائیہ 120 ہال تیجاس کا آرڈر دے چکی، مگر وہ پوری طرح اس جنگی طیارے کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔

دوسری طرف ہال تیجاس کے ہم پلّہ جنگی جہاز، جے ایف۔17 بنانے کا منصوبہ چین اور پاکستان نے 1995ء میں شروع کیا۔ پاکستانی اور چینی ماہرین نے شبانہ روز محنت و کوشش کے بعد صرف سات سال میں پہلا آزمائشی جے ایف17- تیار کرلیا۔ مارچ 2007ء میں اولیّں جے ایف17- طیارے پاک فضائیہ کے بیڑے میں شامل ہوگئے۔ پاک فضائیہ تقریباً دو سو یہ طیارے حاصل کرنا چاہتی ہے۔

ہال تیجاس اور جے ایف17-، دونوں کا شمار جنگی طیاروں کی ''فورتھ جنریشن'' نسل میں ہوتا ہے۔ گو بھارتیوں کا دعویٰ ہے کہ عمدہ میٹریل اور جدید آلات کی موجودگی میں ہال تیجاس 4.5 جنریشن کا طیارہ ہے۔یہ دونوں یک نشستی ملٹی رول جنگی طیارے ہیں، یعنی فضا، زمین اور سمندر، تینوں مقامات پر ہر قسم کی فضائی جنگ لڑ سکتے ہیں۔ دونوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار 2200 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ تاہم جے ایف 17 کی حد مار (Combat radius) زیادہ ہے یعنی 1352 کلو میٹر جبکہ ہال تیجاس 500 کلو میٹر کی حد مار رکھتا ہے۔دونوں طیارے پچاس ہزار فٹ کی بلندی تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اسی طرح زیادہ سے زیادہ دور جانے کی صلاحیت (Ferry/Range) بھی جے ایف 17 کی زیادہ ہے یعنی 3482 کلو میٹر۔ جبکہ ہال تیجاس اپنے ایندھن سمیت 1700 کلو میٹر دور ہی جاسکتا ہے۔ جسامت میں بھی جے ایف 17 زیادہ بڑا ہے۔ اس میں روسی کلمت انجن جبکہ ہال تیجاس میں امریکی جنرل الیکٹرک انجن نصب ہے۔ امریکی انجن کچھ زیادہ طاقتور ہے مگر فرق معمولی ہے۔



جے ایف 17 اور ہال تیجاس، دونوں کی ایک بڑی خصوصیت سستا ہونا ہے۔ ڈھائی سے تین کروڑ ڈالر (ڈھائی تا تین ارب روپے) میں ایک طیارہ تیار ہوجاتا ہے جبکہ جے ایف 17 اور ہال تیجاس سے ملتی جلتی عسکری خصوصیات رکھنے والا ایف 16 طیارہ آٹھ نو کروڑ ڈالر میں پڑتا ہے۔

اسی لیے ایشیائی اور افریقی ممالک کے لیے جے ایف 17 اور ہال تیجاس، دونوں خاصے پُرکشش ہیں۔ یہ ممالک اتنے امیر نہیں کہ امریکی، یورپی اور روسی ساختہ مہنگے جنگی طیارے خرید سکیں۔ مگر وہ جے ایف17 یا ہال تیجاس خرید کر اپنا فضائی دفاع مضبوط تر بناسکتے ہیں۔ چونکہ جے ایف17 اور ہال تیجاس قیمت اور عسکری خصوصیات میں ملتے جلتے ہیں، اس لیے بین الاقوامی منڈی میں ان کے مابین یہ دلچسپ مقابلہ جنم لے چکا کہ کون سا طیارہ زیادہ تعداد میں فروخت ہوگا۔

اس مقابلے میں بعض وجوہ کی بنا پر جے ایف 17 کا پلّہ بھاری ہے۔ اول وجہ یہ کہ پاکستانی ماہرین نے جے ایف17 کے نئے ورژن (بلاک2) کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے۔ یہ آلات، میٹریل اور عسکری خصوصیات میں پہلے ورژن (بلاک1) سے بہتر ہے۔ جبکہ پاکستانی ماہرین بلاک 3 ورژن کی تیاری پر بھی کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔دوسری طرف ہال تیجاس کا پہلا ورژن (ایم کے1) ابھی آزمائشی مراحل سے گزر رہا ہے جبکہ اگلے ورژن (مارک2) پر 2019ء میں کام شروع ہوگا۔

گویا جے ایف17 تو فوری ڈیوری کے لیے تیار ہے، ہال تیجاس ابھی تجرباتی دور سے گزر رہا ہے۔ (پاکستان و چین جے ایف17 بلاک 2 ہی دیگر ممالک کو فروخت کرنا چاہتے ہیں)۔

دوم وجہ یہ کہ عالمی منڈی میں بھارتی اسلحے کو معیاری نہیں سمجھا جاتا۔ مثال کے طور پر لاطینی ملک، ایکواڈور نے بھارتی ہال کمپنی کے تیار کردہ سات دھرو (Dhruv) فوجی ہیلی کاپٹر خریدے تھے۔ یہ ہیلی کاپٹر 2009ء میں ایکواڈور فوج میں شامل ہوئے۔ لیکن آنے والے برسوں میں چار دھرو ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگئے۔ چناں چہ 2015ء میں ایکواڈور فوج نے بھارتی ہیلی کاپٹر واپس کرکے اپنا معاہدہ ختم کردیا۔ یوں عالمی منڈی میں بھارتی اسلحے کے پہلے خریدار کو بہت پریشانی و مصیبت سے گزرنا پڑا۔

جے ایف17 خریدنے کے لیے اب تک مصر، ارجنٹائن، ملائشیا، برما، سری لنکا اور نائیجیریا دلچسپی لے چکے۔ سری لنکن حکومت یہ طیارہ خریدنا چاہتی ہے، مگر نریندر مودی نے اسے دھمکی دی کہ اگر جے ایف17 پاکستان سے خریدا، تو اس کی معاشی و عسکری امداد ختم کردی جائے گی۔

بھارتی دھمکی کے باعث سری لنکن حکومت پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئی۔ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے وقت میں برما جے ایف 17 طیارے خرید سکتا ہے۔ پاکستان کو بس یہ انتظار ہے کہ کوئی ملک یہ جنگی طیارہ خرید لے۔ تب پہلے خریدار کی دیکھا دیکھی دیگر ممالک بھی جے ایف 17 خرید سکتے ہیں۔ غرض فی الوقت اسلحے کی بین الاقوامی مارکیٹ میں ہال تیجاس پر جے ایف17 کا پلّہ بھاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں