براہ راست مذاکرات کیلیے افغان طالبان کی 3 شرائط برقرار

طالبان کے مطالبوں میں اقوام متحدہ پابندیوں کاخاتمہ، قیدی رہائی اور امریکی انخلاکیلیے ٹائم فریم شامل


شائق حسین February 12, 2016
افغان حکومت نے مثبت ردعمل دیاتومذاکرات جلدشروع ہونگے ورنہ وقت لگے گا،ذرائع فوٹو: فائل

رواں ماہ کے آخرمیں افغان حکومت اورطالبان کے مابین براہ راست مذاکرات کے سلسلے میں افغان طالبان کے ساتھ رابطوں کا آغاز کیا جارہا ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق یہ رابطے افغان مفاہمتی عمل کے سلسلے میں تشکیل دیے گئے ''چار ملکی رابطہ گروپ'' کی جانب سے کیے جارہے ہیں اوران کا مقصد افغان طالبان کومذاکرات کی میز پر لانا ہے۔ پاکستان اور رابطہ گروپ میں شامل دیگر ممالک افغانستان، امریکااور چین کی کوشش ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے براہ راست مذاکرات فروری کے آخر میں ہوں۔ذرائع نے بتایا کہ افغان طالبان کی جانب سے مذاکرات میں شمولیت کے حوالے سے مثبت اشارے ملے ہیں۔

تاہم طالبان کے کچھ مطالبات ہیں،وہ چاہتے ہیں کہ براہ راست مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کیلیے کچھ اقدامات اٹھائے جائیں جن میں اقوام متحدہ کی سفری ودیگرپابندیوں کی فہرست سے طالبان کے کچھ رہنماؤںکے ناموںکے اخراج کا مطالبہ شامل ہے۔ذرائع کے مطابق افغان طالبان اپنے بعض قیدی رہنماؤں کی رہائی بھی چاہتے ہیں اور اسی طرح ان کی خواہش ہے کہ امریکاافغانستان سے اپنے فوجی انخلا کے سلسلے میں کسی ''ٹائم فریم''کا تعین کرے۔

ذرائع کے مطابق ان مطالبات کے حوالے سے افغان حکومت کی جانب سے کسی مثبت ردعمل کی صورت میں براہ راست مذاکرات جلد شروع ہوسکتے ہیں بصورت دیگر اس مقصد کے حصول میں کچھ مزید وقت لگ سکتاہے۔افغان حکومت اور طالبان کے مابین براہ راست مذاکرات کا پہلا دورگزشتہ سال جولائی میں مری میں ہواتھا اور پاکستان نے ''سہولت کنندہ'' ملک کے طور پراس بات چیت کے انعقاد میں اہم کرداد ادا کیا تھا۔ مذاکرات کا دوسرا دور بھی گزشتہ سال جولائی کے آخر میں ہونا تھا تاہم طالبان کے سابق سربراہ ملا عمر کے انتقال کی خبر منظرعام پر آنے کے بعدوہ مذاکراتی دور ملتوی کردیا گیا تھا جو تاحال نہیں ہوسکا۔

ذرائع کے مطابق 4ملکی رابطہ گروپ میں شامل ممالک کی بھرپورکوششوں کے باعث توقع ہے کہ براہ راست مذاکرات جلد شروع ہوجائیں گے۔

تاہم ان مذاکرات کے نتائج کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ ذرائع کے مطابق افغانستان کا معاملہ کئی سال پرانامسئلہ ہے اور اس کے دیرپا حل کیلیے اصل فریقین یعنی افغان حکومت اور طالبان کو بنیادی کردار ادا کرنا ہوگا، دونوں فریقین کوانتہائی سنجیدگی اور ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ کئی سال سے بدامنی کے شکارافغانستان میں دیرپا امن کے قیام کی راہ ہموارہوسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں