کمزور ستونوں پر بڑی عمارت کھڑی کرنے کا خواب

پاکستان میں عین موقع پر بڑی تبدیلیاں کرکے ایونٹ میں بہتر کارکردگی کے خواب دیکھے جاتے ہیں


Abbas Raza February 14, 2016
پاکستان میں عین موقع پر بڑی تبدیلیاں کرکے ایونٹ میں بہتر کارکردگی کے خواب دیکھے جاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

GILGIT: کرکٹ کھیلنے والے بیشتر ملک میگاایونٹس کی تیاری کئی برس قبل ہی شروع کردیتے ہیں، ایک ٹورنامنٹ کے ختم ہوتے ہی آئندہ کی پلاننگ اور ممکنہ فیصلوں پر غور شروع ہوجاتا ہے۔

دوسری طرف پاکستان میں عین موقع پر بڑی تبدیلیاں کرکے ایونٹ میں بہتر کارکردگی کے خواب دیکھے جاتے ہیں، گزشتہ سال آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے ورلڈکپ سے قبل بھی انوکھے فیصلے کئے گئے، ٹیم کی کارکردگی توقعات کے عین مطابق رہی اور سفر کوارٹرفائنل میں تمام ہوا، مستقبل کی تیاری سے غافل پی سی بی کے پاس متبادل تھا، نہ ہی میگا ایونٹ کی کنڈیشنز میں پرفارم کرنے والے کھلاڑی، پورا سال ہیڈ کوچ وقار یونس بار بار اایک ہی جملہ دہراکر اپنی جان چھڑاتے رہے کہ سعید اجمل اور محمد حفیظ کا بولنگ ایکشن غیر قانونی قرار پانے پر ٹیم کمبی نیشن خراب اور ہماری مشکلات میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے یہ کبھی وضاحت نہیں کہ بیٹنگ اور فیلڈنگ میں ناقص کارکردگی بھی کیا ان دونوں کھلاڑیوں پر پابندی کا نتیجہ تھی؟ ورلڈکپ کی ناکام مہم کے بعد ٹیم کی تعمیر نوکیلیے پورا ایک سال تھا لیکن گرین شرٹس بہتری کی بجائے زوال کی جانب سفر کرتے نظر آئے،میگا ایونٹ کے دوران اور بعد ازاں ہر پریس کانفرنس میں وقار یونس اس عزم کا اظہار کرتے نظر آئے کہ نوجوان کھلاڑیوں کو شامل کرتے ہوئے ٹیم کو جارحانہ کرکٹ کے سبق پڑھائیں گے۔

ون ڈے میں 300سے زائد رنز عام سی بات ہوگئی، ہمیں بھی جدید انداز اپنانا ہوگا، تاہم عملی طور اس معاملے میں کوئی پیش رفت ہوتی نظر نہیں آئی، زمبابوے کیخلاف ہوم سیریز میں گرتے پڑے کامیابی کے بعد دورہ سری لنکا میں کئی اہم کھلاڑیوں سے محروم میزبان ٹیم کے مقابل فتح کے سوا محدود اوورز کی کرکٹ میں بہتری کے آثار نظر نہیں آئے، یواے ای کی سازگار کنڈیشنز میں انگلینڈ کیخلاف سیریز میں عمدہ کھیل ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی سلوپچز کیلیے بھی اعتماد کی بحالی کے لیے معاون ثابت ہوسکتا تھا لیکن گرین شرٹس ناکامیوں کی داستان رقم کرتے رہے، دورہ نیوزی لینڈ میں بھی کارکردگی کئی سوالیہ نشان چھوڑ گئی۔

اب ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا چیلنج درپیش ہے، دنیا کی بیشتر ٹیموں نے فٹنس مسائل کی وجہ سے ایک دو تبدیلیوں پر اکتفا کرتے ہوئے بیک اپ میں موجود کھلاڑیوں کی مدد سے سکواڈ کو حتمی شکل دینے میں دیر نہیں لگائی، پاکستان نے طویل کشمکش کے بعد ڈیڈ لائن گزرنے کے 2روز بعد 15پلیئرز کے ناموں کا اعلان کیا،یہی کرکٹرز رواں ماہ کے آخری ہفتے میں شروع ہونے والے ایشیا کپ میں بھی شریک ہونگے،گزشتہ ایک سال میں ٹیم مینجمنٹ مستحکم بیٹنگ آرڈر تشکیل نہیں دے سکی۔



بار بار تبدیلیوں کی وجہ سے کسی کھلاڑی کو اپنے رول کا بھی اندازہ نہیں،غیر یقینی کیفیت کا شکار سلیکٹرز، کوچ اور کپتان ایک بار سکواڈ کے انتخاب میں حیران کن فیصلوں کا جوا کھیلنے کیلیے تیار ہیں، احمد شہزاد دورہ نیوزی لینڈ میں ناکام رہے لیکن پاکستان سپر لیگ میں میسر آنے والی ایشیائی کنڈیشنز میں ان کی فارم واپس آتی نظر آرہی تھی، ماضی کا ریکارڈ ان کے حق میں، فیلڈنگ بھی اچھی تھی لیکن اپنے پورے کیریئر میں ایک بھی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچ نہ کھیلنے والے خرم منظور کو میگا ایونٹ میں ڈیبیو کیلیے منتخب کرلیا گیا، اوپنرنے اس سے قبل 16 ٹیسٹ اور7 ون ڈے میچز میں ملک کی نمائندگی کی ہے۔

انہیں پاکستان کی طرف سے محدود اوورز کا کوئی میچ کھیلے 6سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کیلیے غیر موزوں سمجھتے ہوئے پی ایس ایل کی کسی فرنچائز نے خرم منظور کی خریداری پر ایک ڈالر خرچ کرنا گوارا نہیں کیا لیکن سلیکٹرز نے انہیں ڈومیسٹک اور انگلینڈ لائنز کے خلاف کارکردگی کی بنیاد پر میگا ایونٹ میں جارحانہ کرکٹ کی آس لگالی،خدشہ یہی ہے کہ ایک آدھ میچ میں ناکامی کے بعد انہیں ڈراپ کرکے اوپننگ کا بوجھ ناتجربہ کار بابر اعظم پر لاد دیا جائے گا، دوسری صورت میں قربانی کا بکرا بنائے جانے کیلیے سرفراز احمد موجود ہونگے۔

صہیب مقصود اور عمر گل ماضی میں باربار مواقع ملنے کے باوجود آزمائے گئے تھے لیکن ایک بار پھر فارم اور فٹنس ثابت نہ کرسکے، محمد رضوان دورہ نیوزی لینڈ میں ''مسٹر رن آؤٹ'' بنے رہے لیکن وکٹ کیپر بیٹسمین کے مسائل حل کرنے کے بجائے رخصتی کا پروانہ ہی جاری کردیا گیا، نوجوان آل راؤنڈر محمد نواز اور پیسر رومان رئیس باصلاحیت نظر آرہے ہیں، پی ایس ایل میں اچھی کارکردگی سے متاثر بھی کیا۔

انٹرنیشنل کیریئر کا پہلا میچ ہی ورلڈٹی ٹوئنٹی میں کھیلنے کا موقع ملنے پر حریف ٹیموں کے تجربہ کار کھلاڑیوں کا سامنا ان کی ذہنی مضبوطی اور مہارت کا اصل امتحان ہوگا، دورہ نیوزی لینڈ میں ایک بھی ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے بغیر افتخار احمد کی صلاحیتوں کو سلیکٹرز نے پرکھ لیا لیکن سعد نسیم اور عامر یامین نہ جانے کیوں بھارت میں شیڈول میگا ایونٹ کیلیے غیر موزوں ہوگئے؟ اس ساری اکھاڑ پچھاڑ میں فی الحال ٹیم کا کوئی مستقل بیٹنگ آرڈر نظر نہیں آرہا، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ہمارے تجربات کیلیے لیبارٹری ثابت ہوگا، سپین بولنگ میں پاکستان کے پاس شاہد آفریدی، شعیب ملک، عماد وسیم، محمد نواز، افتخار احمد، بابر اعظم کی صورت میں تجربے اور صلاحیت کا امتزاج موجود ہے۔

پیس بیٹری میں مشکوک فٹنس کے باوجود محمد عرفان سے توقعات وابستہ کی گئی ہیں کہ وہ اپنی طویل قامت کی بدولت حریفوں کیلیے خوف کی علامت ہونگے، ان کیساتھ محمد عامر، وہاب ریاض اور رومان رئیس بھی لیفٹ آرم پیسرز ہیں، صرف انورعلی دائیں ہاتھ سے بولنگ کرتے ہیں، ہوسکتا ہے کہ کسی پلیئر کی ایک آدھ غیر معمولی کارکردگی شاید مضبوط حریفوں کو اپ سیٹ کرنے کا ذریعہ بن جائے، حقیقت میں سلیکٹرز اور مینجمنٹ کمزور ستونوں پر بڑی عمارت کھڑی کرنے کا خواب دیکھتے نظر آرہے ہیں، ایک ''خوشخبری'' یہ بھی ہے کہ چیف سلیکٹر ہارون رشید ابھی اپنا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایشیا کپ میں کارکردگی دیکھنے کے بعد بھی سکواڈ میں تبدیلیاں کرسکتے ہیں،اس کا مطلب یہ ہوا کہ اکھاڑ پچھاڑ کے ایک اور موقع سے حتی المقدور فائدہ اٹھایا جائے گا، نقصان یہ ہوگا کہ نکالے جانے کے خوف کا شکار کھلاڑیوں کا اعتماد متزلزل ہوگا، کسی بھی میگا ایونٹ کیلیے سکواڈ تشکیل دینے کے بعد دوسرا اہم ترین کام پلیئرز کو ذہنی طور پر صلاحیتوں کے مطابق پرفارم کرنے کیلیے تیار کرنا ہوتا ہے لیکن یہاں تو چیف سلیکٹر نے سب پر غیریقینی کی تلوار لٹکارہے ہیں۔

ایک اہم امر یہ بھی ہے کہ ابھی تک پی سی بی نے قومی ٹیم کی ورلڈٹی ٹوئنٹی میں شرکت کو حکومتی اجازت سے مشروط کررکھا ہے، کوئی بڑامسئلہ نہ ہوا توامکان ہے کہ گرین شرٹس آئی سی سی ایونٹ کھیلنے سے انکار کی غلطی نہیں کرینگے، تاہم بھارت میں میچز کے دوران پھونک پھونک کر قدم رکھنے ہونگے، گزشتہ ٹورز میں ٹیم منیجر انتخاب عالم کی ڈسپلن کے حوالے سے گرفت ڈھیلی نظر آئی ہے، بھارتی میڈیا پاکستان ٹیم کے حوالے سے منفی خبروں کی تلاش میں ہوگا، پڑوسی ملک میں منیجر سکیورٹی کرنل(ر) اعظم اور منیجر میڈیا آغااکبر کو بھی کان کھڑے رکھنا ہوں گے۔

[email protected]

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں