پاکستان کو ایف 16 طیارے ملنے پر بھارتی ناراضی

یہ طیارے جوہری اسلحہ لے جانے کی صلاحیت رکھنے کے ساتھ ساتھ جدید ریڈار اور دوسرے سازو سامان سے لیس ہیں


Editorial February 15, 2016
کسی بھی دوسرے ملک سے دفاعی اور تجارتی معاہدہ کرنا ہر ملک کا حق ہے۔ فوٹو:فائل

بھارت پاکستان کو ایف 16 جنگی طیارے فروخت کرنے کے امریکی فیصلے پر آگ بگولہ ہو گیا اور اس نے اس پر اپنی شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے نئی دہلی میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ ورما کو طلب کر کے احتجاج کیا۔ امریکا نے بھارتی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے واضح موقف اپنایا ہے کہ پاکستان کو طیاروں کی فروخت سے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں اس کی استعداد میں اضافہ ہو گا جو نہ صرف پورے خطے بلکہ امریکا کے مفاد میں بھی ہے۔

علاوہ ازیں بھارت نے پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد کے خلاف بھی احتجاج کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ امداد بھارت کے خلاف براہ راست استعمال ہوگی اس لیے پاکستان کو یہ امداد فراہم نہ کی جائے۔ پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایف 16 طیاروں کی منظوری کے حوالے سے بھارت کے ردعمل پر افسوس ہوا، بھارت دنیا میں سب سے زیادہ دفاعی سازوسامان درآمد کرتا ہے، پاکستان کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا تاہم اپنے دفاع سے غافل نہیں ہوسکتا۔

اوباما انتظامیہ نے جمعہ کو پاکستان کو 8ایف سولہ جنگی طیارے فروخت کرنے کی منظوری دیتے ہوئے امریکی کانگریس کو اس حوالے سے بتایا کہ منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، یہ طیارے جوہری اسلحہ لے جانے کی صلاحیت رکھنے کے ساتھ ساتھ جدید ریڈار اور دوسرے سازو سامان سے لیس ہیں۔ امریکا کا موقف ہے کہ چونکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بھرپور جنگ لڑ رہا ہے اس لیے ان طیاروں کی فروخت سے اس کی جنگی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ ہونے سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں تقویت ملے گی، یہ طیارے ہر طرح کے موسم ماحول اور رات میں بھی پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اکتوبر سے شروع ہونے والے 2017ء کے لیے امریکا کا بجٹ امریکی صدر اوباما کی طرف سے منظوری کے بعد کانگریس کو بھیج دیا گیا ہے، اس بجٹ میں پاکستان کے لیے 860 ملین ڈالر مختص کیے گئے جس میں سے 26کروڑ 50 لاکھ ڈالر فوجی سازو سامان' اعانتی فنڈز اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے رکھے گئے ہیں۔ پاکستان کو جدید ریڈار، طیارے اور فوجی سازو سامان بھی فروخت کیا جائے گا۔

پاکستان دہشت گردی کے خلاف جس بڑے پیمانے پر جنگ لڑ رہا ہے اور اس میں جو مشکلات درپیش ہیں امریکی حکام ان سے بخوبی آگاہ ہیں کیونکہ امریکی افواج نے افغانستان میں خود بھی ایک بڑی جنگ لڑی ہے اور اب بھی اس کی افواج کا ایک حصہ وہاں موجود ہے لہٰذا امریکا کو معلوم ہے کہ دہشت گردی کی اس گوریلا وار میں کامیابی کے لیے کن کن جدید ہتھیاروں' ٹیکنالوجی اور تربیت کی ضرورت پڑ سکتی ہے لہٰذا اس نے ان تمام مشکلات کے تناظر میں پاکستان کو ایف 16 طیارے اور دیگر فوجی سازوسامان دینے کا درست فیصلہ کیا ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کو یہ فیصلہ بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا، چلیے دیر آید درست آید، لیکن پاکستان جس قدر بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اس کے تناسب سے 8ایف سولہ طیاروں کی تعداد بہت کم ہے امریکا کو چاہیے کہ وہ اس سے بھی زیادہ جدید جنگی اور جاسوس طیارے پاکستان کو فراہم کرے تاکہ اسے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں بھرپور تقویت ملے۔

بھارتی حکومت کا امریکی امداد پر سیخ پا ہونا اس کے روایتی تعصب اور پاکستان دشمنی پر مبنی رویے کی عکاسی کرتا ہے' بھارت کو اس امداد پر ناراض ہونے کے بجائے خوش ہونا چاہیے تھا کہ اس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو گا جس کے لیے بھارتی حکومت پاکستان سے اکثر مطالبہ کرتی رہتی ہے۔ گزشتہ دنوں پٹھانکوٹ پر ہونے والے حملے پر بھارت نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ یہ حملہ پاکستان کے اندر موجود دہشت گردوں کی معاونت سے کیا گیا' اب اگر دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے تو بھارت حمایت کرنے کے بجائے مخالفانہ پروپیگنڈا شروع کر دیتا ہے کہ یہ امداد اس کے خلاف استعمال ہو گی۔پہلی بات تو یہ کہ آٹھ طیارے کوئی اتنی بڑی امداد نہیں جس سے بھارت کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔

دوسری جانب ایف سولہ کی ٹیکنالوجی پرانی ہو چکی ہے اس سے کئی گنا زیادہ جدید ٹیکنالوجی کے طیارے میدان میں آ چکے ہیں۔بھارت خود تو دنیا بھر سے جدید ترین اسلحہ خرید کر ان کے انبار لگا رہا ہے جب کہ پاکستان نے کبھی اس پر احتجاج نہیں کیا،آخر بھارت یہ انبار کیوں اور کس کے خلاف لگا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں اوباما کے بھارت کے دورے کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان دفاعی معاہدے ہوئے تھے لیکن پاکستان نے اس پر بھی کوئی احتجاج نہیں کیا' اب پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں ملنے والی تھوڑی سی امداد پر اسے ناراض نہیں ہونا چاہیے۔

گزشتہ دنوں پاکستان کی جانب سے سری لنکا کو تھنڈر طیاروں کے فروخت کے فیصلے پر بھی بھارتی حکومت آگ بگولہ ہو گئی تھی۔ کسی بھی دوسرے ملک سے دفاعی اور تجارتی معاہدہ کرنا ہر ملک کا حق ہے بھارتی حکومت کو پاکستان کے اس حق کو کھلے دل سے تسلیم کرتے ہوئے امریکی امداد پر احتجاج نہیں کرنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں