مہوش حیات ڈھائی برس بعد ٹی وی اسکرین پر واپس آگئیں

فلم اور ڈرامہ میں بہت فرق ہے فلم کے 50 اور ڈرامہ کے 700 سین عکسبند کروانے پڑتے ہیں، مہوش حیات


نمرہ ملک February 15, 2016
فلم اور ڈرامہ میں بہت فرق ہے فلم کے 50 اور ڈرامہ کے 700 سین عکسبند کروانے پڑتے ہیں، مہوش حیات۔ فوٹو: فائل

معروف اداکارہ مہوش حیات ڈھائی سال کے وقفہ کے بعد چھوٹے پردے پر ڈرامہ سیریل ''دل لگی'' کے ساتھ واپسی کو تیار ہیں۔

اس حوالے سے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ڈرامہ کبھی بھی میرے لیے کوئی نیا میڈیم نہیں رہا بلکہ یہ وہ میڈیم ہے جس سے میں نے اپنے کیرئیر کا باقاعدہ آغاز کیا تھا، ڈرامہ میری رگ رگ میں بسا ہے، ڈرامہ کی وجہ سے ہی میں اس مقام پر ہوں جہاں مجھے لاکھوں شائقین جانتے اور پسند کرتے ہیں۔ ڈرامہ میں دوبار کام کرکے بے حد لطف آیا ایسا لگا گویا گھر واپسی ہوگئی ہو حالانکہ فلم اور ڈارمہ میں بہت فرق ہے کیونکہ فلم کے پچاس سین اور ڈرامہ کے سات سو سین عکسبند کروانے ہوتے ہیں، ڈرامہ میں دگنی تگنی محنت لگتی ہے۔

میرے لیے اعزاز ہے کہ میں دل لگی ڈرامہ کا حصہ بنی ہوں کیونکہ اس کی کاسٹ، کہانی، ہدایت کار و پروڈیوسر سب باکمال ہیں۔ڈراموں میں واپسی کے متعلق انکا کہنا تھا کہ لوگ مجھے ڈراموں میں دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ ڈرامہ خاص طور پر اپنے پرستاروں کے لاتعداد پیغاموں کے بعد کررہی ہوں کیونکہ مجھے اس مقام پر لانے میں ان کا بھی اہم کردار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے انیس سال کی عمر میں ڈراموں میں کام کرنا شروع کردیا تھا تب سے آج تک میری پوری کوشش رہی کہ ہر کردار میں مختلف نظر آؤں شاید یہی وجہ ہے کہ میرے پرستار مجھ سے بور نہیں ہوئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فلموں اور ڈراموں میں کافی کچھ حاصل کیا ہے میری خواہش ہے کہ موسیقی میں بھی کوئی مضبوط اور مستحکم مقام حاصل کرسکوں، جو شاید اس سال کے اختتام پورا ہوجایا۔ فی الوقت نامعلوم افراد کے ہدایت کار و پروڈیوسر کے ساتھ ''ایکٹر ان لاء'' میں کام کررہی ہوں اس میں میرا کردار سب کے لیے سرپرائز ہوگا کیونکہ پاکستان میں ابھی تک کسی اداکارہ نے ایسا کردار نہیں نبھایا ہے۔ مہوش حیات اس سے قبل لاتعداد ٹی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں جبکہ فلم''نامعلوم افراد'' اور ''جوانی پھر نہیں آنی'' میں بھی اداکاری کرچکی ہیں اور دونوں ہی فلمیں پاکستانی فلم صنعت کے احیا ء میں اعلی مقام رکھتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں