افغانستان میں ڈرون حملے میں15افراد ہلاک

امریکی ڈرون حملہ صوبہ ننگرہار میں کیا گیا، مرنے والے افراد میں داعش کے جنگجو بھی شامل


News Agencies/AFP February 20, 2016
 جاسوس طیارے عسکریت پسندوں کیخلاف استعمال ہونگے، جنرل گورڈن ڈیوس، کمان کی تبدیلی 2 مارچ کو ہوگی،پینٹاگان، سیکیورٹی وجوہ کی بنا پر لیفٹیننٹ جنرل نکلسن کی افغانستان آمد کی تاریخ سے آگاہ نہیں کیا گیا فوٹو: فائل

ISLAMABAD: افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے۔ صوبہ ننگرہار پولیس کے ترجمان حضرت حسین مشریقی وال نے بتایا کہ ضلع آچن میں امریکی ڈرون حملہ کیا گیا جس میں 15 افراد مارے گئے۔

انھوں نے کہا کہ ہلاک ہونیوالوں میں داعش جنگجو بھی شامل ہیں تاہم ان کی تعداد نہیں بتائی گئی۔ اے ایف پی کے مطابق طالبان نے صوبہ غزنی میں ریڈ کراس تنظیم کے 5 افغان اہلکاروں کو رہا کر دیا ہے جنھیں پچھلے ہفتے اغوا کیا گیا تھا۔

دوسری طرف امریکا افغان نیشنل آرمی کو سرویلنس کیلیے مخصوص ڈرون طیارے فراہم کریگا جو عسکریت پسندوں کیخلاف کارروائیوں میں استعمال ہونگے۔ امریکی کمانڈر میجر جنرل گورڈن ڈیوس کا کہنا تھا کہ افغان نیشنل آرمی مارچ میں پہلی مرتبہ مخصوص ڈرون طیارے استعمال کریگی۔

کابل میں جنرل ڈیوس کا کہنا تھا کہ نیٹو کی زیر قیادت فوجی اتحاد افغان نیشنل آرمی کو بغیر پائلٹ طیارے فراہم کرے گا ا ور انھیں استعمال کرنے کیلیے افغان فوجیوں کو تربیت بھی فراہم کی جائیگی۔ ان کا کہنا تھاکہ ہم نے پہلے ڈرون حاصل کر لیے ہیں جنھیں جلد تعینات کیاجائے گا۔ حکام کاکہنا ہے کہ بغیر پائلٹ طیارے زمین سے 4600 میٹر بلندی پر پرواز کرسکیں گے۔ دریں اثنا افغان انٹیلی جنس نے کابل میں 3 دہشت گرد گرفتار کر لیے ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ گرفتار کیے گئے دہشت گردوں سے 3 دستی بم اور کلاشنکوف کی ہزاروں گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔ علاوہ ازیں افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان کیمبل کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل جان مِک نکلسن کی کمان کی تبدیلی کی تقریب 2 مارچ کو ہوگی۔

جنرل جان کیمبل کے ترجمان برگیڈیئر جنرل ولسن شوفنر نے کابل سے ٹیلی فون پر انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ افغانستان میں کمان کی تبدیلی 2 مارچ کوہوگئی اِس وقت تک جنرل نکلسن افغانستان آچکے ہوں گے جب کہ دونوں کو عبوری دور کے لیے درکار وقت میسر آچکا ہوگا۔شوفنر نے کہا کہ سیکیورٹی وجوہ کی بنا پر اْنھوں نے لیفٹیننٹ جنرل نکلسن کی افغانستان آمد کی تاریخ سے آگاہ نہیں کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں