سب کو گلے لگائیں سب کو پیار کریں

ان درمند انسانوں کی کہانیاں جنھوں نے لوگوں کو خودکشی سے بچالیا


Mirza Zafar Baig February 28, 2016
ان درمند انسانوں کی کہانیاں جنھوں نے لوگوں کو خودکشی سے بچالیا ۔ فوٹو : فائل

زندگی میں ایسے بے شمار مواقع آتے ہیں جب ہم تھوڑی بہت ہمت سے کام لے کر دوسروں کی جانیں بچاسکتے ہیں۔ لیکن بہ حیثیت مجموعی ہم اتنے بے حس ہوچکے ہیں کہ کوئی کچھ بھی کرتا رہے.

ہم کوئی پروا نہیں کرتے۔ کوئی خود کو آگ لگالے یا بلند مقام سے کود کر جان دے دے،خود کو سمندر کی تیز لہروں کے سپرد کردے یا کسی گاڑی یا پھر کسی ٹرین کے نیچے لیٹ جائے، ہم منہ موڑ کر ایسے چلے جاتے ہیں جیسے وہ انسان کوئی انسان نہیں، بل کہ گھاس کوڑا ہے، ہم پتھر کی مورت بن جاتے ہیں اور ہر چیز کو نظرانداز کرکے صرف اپنی اور اپنے کام کی فکر کرتے ہیں۔ لیکن اسی دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جنہیں دوسروں کی فکر ہے، جو دوسروں کی جانوں کو بھی محترم سمجھتے ہیں اور انہیں بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ لوگ کھلم کھلا یہ اعلان کرتے ہیں:

''خبردار! ہم تمہیں خودکشی نہیں کرنے دیں گے۔''
ذیل میں ہم چند ایسے واقعات پیش کررہے ہیں جن میں چند لوگوں نے مایوس اور دل شکستہ ہوکر خودکشی کرنے کی کوشش کی، مگر چوں کہ یہ خدا کو منظور نہیں تھا، اس لیے عین موقع پر کہیں نہ کہیں سے کوئی جانا یا ان جانا آگیا اور انہیں موت کی وادی میں اترنے سے روک دیا۔

٭ بارٹن نے اُس عورت کو خودکشی سے روک دیا:
یہ قصہ نیویارک کے علاقے بفیلو کے ڈارنیل بارٹن نامی ایک ایسے ڈرائیور کا ہے جو اسکول کی بس چلاتا تھا۔ اس نے اتفاق سے ایک ایسی عورت کو دیکھا جو دریا کے اوپر بنے ہوئے پل پر کھڑی تھی۔ بارٹن نے محسوس کیا کہ اس عورت کے ارادے نیک نہیں ہیں اور وہ کچھ غلط کرنے والی ہے۔ بارٹن کا اندازہ غلط نہیں تھا، وہ عورت خودکشی کے ارادے سے وہاں آئی تھی اور ریلنگ کے دوسری طرف تیار کھڑی تھی۔ بارٹن نے اسے دیکھتے ہی اپنی بس کو بریک لگائے اور زور سے آواز دی:''کیا بات ہے؟ کیا تم ٹھیک ہو؟''

جب عورت نے کوئی جواب نہ دیا تو بارٹن بس سے اتر کر اس کے پاس پہنچا اور بڑی احتیاط سے اسے وہاں سے دور لے گیا۔ اگر بارٹن اس وقت حرکت میں نہ آتا تو وہ عورت اس پل سے دریا میں کود چکی ہوتی۔ اس بروقت اور جرأت مندانہ اقدام پر بارٹن کی بہت تعریف کی گئی اور اسے دس ہزار ڈالر کا انعام بھی دیا گیا۔

٭ ''اینجل آف گیپ'' نے 160سے زیادہ افراد بچائے:
ڈان رچی پچاس سال سے بھی زیادہ عرصے سے سڈنی کے ایک بلند پہاڑی علاقے ''گیپ'' میں رہتا تھا جس کے سامنے بحرالکاہل دکھائی دیتا ہے، اسی لیے یہ جگہ خود کشی کرنے والوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ ڈان ایک طرح سے یہاں کی چوکی داری کررہا تھا اور ایسے لوگوں پر نظر رکھتا تھا جو اپنی جان دینے کے لیے یہاں آتے تھے۔

ڈان ایسے لوگوں کو ایک نظر میں پہچان لیتا تھا۔ وہ ان کے پاس جاکر ان سے بڑے ہم دردانہ لہجے میں بات کرتا، انہیں زندگی کے نشیب و فراز بتاتا اور انہیں سمجھا بجھاکر اپنے ساتھ چائے پینے کی دعوت دے کر اپنے گھر لے آتا۔ کچھ ہی دیر بعد خودکشی کرنے والے کا ارادہ بدل جاتا تھا اور وہ زندگی کی طرف واپس لوٹ جاتا تھا۔ خیال ہے کہ اس طرح ڈان نے کم از کم 160افراد کی جان بچائی۔ اس کے ہاتھوں زندگی کی طرف واپس لوٹنے والے ایک شخص نے اس کی ایک تصویر بنائی تھی جس میں اسے ایک فرشتہ دکھایا گیا ہے اور اس تصویر کا عنوان رکھا:''اینجل آف گیپ'' 86برس کی عمر میں ڈان کا انتقال ہوگیا۔

٭ وہ چٹانوں میں گشت کرکے جان دینے والوں کو تلاش کرتا ہے:
Yukio Shige ایک رحم دل جاپانی بزرگ ہیں جن کی زندگی کا مقصد لوگوں کو خود کشی کرنے سے روکنا ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی اس کام کے لیے وقف کردی ہے۔ اپنے اس انسانی خدمت کے مشن میں وہ اب تک کم و بیش 500افراد کی زندگیاں بچاچکے ہیں۔ 70 سالہ Yukio Shigeاپنے تین دوستوں کے ساتھ جاپان میں واقع Tojinboچٹانوں میں گھومتے رہتے ہیں اور ایسے لوگوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں جو زندگی سے مایوس ہوکر موت کو گلے لگانے کے لیے اس پہاڑی علاقے میں آتے ہیں، تاکہ یہاں سے سمندر میں کود کر اپنی دکھ بھری زندگی کا خاتمہ کرسکیں۔

Yukio Shigeاس علاقے میں چھے اپارٹمنٹس کے مالک ہیں۔ یہ سب انہوں نے ایسے ہی لوگوں کے لیے رکھے ہوئے ہیں جو زندگی سے مایوس ہوچکے ہوں۔ Yukio Shigeایسے مایوس لوگوں کو اپنے ساتھ یہاں لے جاتے ہیں اور پھر انہیں سمجھاتے ہیں کہ زندگی کتنی خوب صورت ہے اور یہ کہ اسے اپنے ہاتھوں سے ختم کرنا کتنی بڑی نادانی ہوگی۔ ان کے مشوروں سے متاثرہ افراد خودکشی کا ارادہ ترک کرکے ایک بار پھر جی اٹھتے ہیں۔ Yukio Shige کا دعویٰ ہے کہ وہ اب تک پانچ سو سے بھی زیادہ افراد کو موت کو گلے لگانے سے روک کر اس حسین زندگی کی طرف واپس لاچکے ہیں۔

٭بلی نے خودکشی کرنے سے روک دیا:
یہ کہانی سان فرانسسکو کے ایک ایسے آدمی کی ہے جو ایک ایسی کار چلارہا تھا جس کی نمبر پلیٹس نہیں تھیں۔ اسے ہائی وے پیٹرول نے روکا اور چیک کیا تو پتا چلا کہ یہ گاڑی چوری کی ہے۔ جب گشت پر مامور پولیس افسران نے ڈرائیور کو گاڑی سے نیچے اترنے کو کہا تو اس نے اترتے ہی قریبی عمارت کی طرف دوڑ لگادی، ساتھ ہی وہ ہائی وے پولیس کو دھمکا بھی رہا تھا اور کہہ رہا تھا:''واپس چلے جاؤ، اگر تم نے مجھے پکڑنے کی کوشش کی تو میں اس عمارت کی تیسری منزل کی کھڑکی سے باہر چھلانگ لگادوں گا۔''

اس کے بعد وہ اس عمارت کے اندر گھس گیا اور تیسری منزل پر پناہ لے کر بیٹھ گیا۔ وہ اپنی جگہ سے ہلنے کو تیار ہی نہیں تھا۔ اب تو پولیس والے سخت پریشان ہوگئے۔ ان کی کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کریں۔ صورت حال خاصی کشیدہ تھی۔ اس سارے ڈرامے میں ساڑھے تین گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر گیا۔ اسی دوران پولیس کو پتا چلا کہ اس کی ایک پالتو بلی بھی ہے جس سے یہ بہت پیار کرتا ہے۔ چناں چہ انہوں نے اس شخص کے گھر والوں سے رابطہ کیا اور ان سے درخواست کی وہ اپنے ساتھ اس کی پالتو بلی لے آئیں۔ بلی کے آتے ہی خود کشی کی دھمکی دینے والے کے تاثرات بدل گئے اور کچھ ہی دیر بعد وہ پولیس افسران ایک الگ کمرے میں مذکورہ شخص سے باتیں کررہے تھے اور آخر کار انہوں نے اس شخص کو اس بات پر آمادہ کرلیا کہ وہ کھڑکی سے باہر کودنے کے بجائے خود کو پولیس کے حوالے کردے۔ اس طرح یہ پہلا موقع تھا جب ایک پالتو بلی نے کسی کو خودکشی کرنے سے روکا اور زندگی کی طرف واپس لوٹنے میں اس کی مدد کی۔

٭جب وہ بیس منزلہ عمارت کی چھت سے اتر آیا:
یہ واقعہ امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلاٹنا کا ہے جہاں ایک شخص خودکشی کے ارادے سے 22منزلہ کالونی اسکوائر بلڈنگ کی چھت پر چڑھ گیا تھا۔ وہ مسلسل یہ دھمکی دے رہا تھا کہ وہ نیچے چھلانگ لگادے گا۔ ریڈیو سے یہ سارا واقعہ براہ راست نشر کیا جارہا تھا۔ اسی ریڈیو اسٹیشن میں کام کرنے والے کلفورڈ ہیرس نامی شخص نے بھی یہ سب ریڈیو پر سنا اور سوچا کہ اس شخص کی مدد کرنی چاہیے، اسے خودکشی کرنے سے روکنا چاہیے۔ اس نے اپنے ڈی جے سے رابطہ کیا اور اسے وہاں بلالیا، تاکہ خودکشی کرنے والے سے بات کی جاسکے۔ ادھر پولیس نے بھی ایک ویڈیو پیغام تیار کیا اور اسے مذاکرات کرنے والوں کو بھیج دیا۔یہ ویڈیو دیکھنے کے لگ بھگ بیس منٹ بعد خودکشی کے ارادے سے بیس منزلہ عمارت کی چھت پر چڑھنے والے شخص کا ارادہ بدل گیا اور وہ نیچے اتر آیا۔

٭ شمالی کیرولینا کا نیک دل پولیس افسر:
شمالی کیرولینا کے ایک پولیس افسر نے محبت اور ہم دردی کی اعلیٰ مثال قائم کردی۔ اس نے دنیا سے مایوس شخص کو محض گلے لگاکر ایک بار پھر زندہ رہنے کے لیے تیار کرلیا۔ شمالی کیرولینا کا ایک پولیس افسر ڈان ہکس اپنی شفٹ سے واپس اپنے گھر جارہا تھا کہ اس کی نظر ایک آدمی پر پڑی جو ایک فلائی اوور کے کنارے ریلنگ پر بیٹھا تھا۔ وہ آدمی خاصا مایوس اور دل شکستہ دکھائی دے رہا تھا۔ اسے دیکھ کر ڈان ہکس کے دل میں ہم دردی جاگی اور اس نے اس شخص کے پاس جاکر اس سے بڑے پیار سے بات کی، اس کی بات توجہ سے سنی، اسے بڑے پیار سے اپنے گلے لگاکر اس کی پیٹھ تھپکی اور چند ہی لمحوں میں اسے سڑک کے دوسری طرف لے جانے میں کام یاب ہوگیا۔ یہاں پہنچ کر ڈان نے اسے پہلے تو کچھ کھلایا پلایا، پھر اسے اپنے گلے لگاکر یہ یقین دلایا کہ وہ بالکل محفوظ ہے اور یہ کہ اسے اس خوب صورت دنیا میں رہنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا دوسروں کو ہے۔



جب اس واقعے کی وڈیو نشر کی گئی تو اس میں ڈان نے زور دیتے ہوئے یہ کہا:''میں نے صرف اپنا فرض ادا کیا ہے، میری جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ بھی ایسا ہی کرتا، یہ وہ فرض ہے جو ہر محب وطن شہری کو ادا کرنا چاہیے۔''

٭نوجوان کو بچاتے ہوئے وہ خود مرگیا:
یونی ورسٹی آف ہوائی میں ایک نئے طالب علم نے داخلہ لیا۔ وہ اسی یونی ورسٹی کے ہاسٹل کی چوتھی منزل پر رہتا تھا۔ اس ہاسٹل کے کمرے میں اس کے کچھ دوست اور مہمان بھی آگئے۔ بدقسمتی سے ان میں ایک ایسا مہمان بھی تھا جو طالب علم نہیں تھا۔ اسے نہ جانے کیا سوجھی کہ اس نے کمرے کی بالکنی سے چھجے پر چھلانگ لگانے کی کوشش کی، وہ چھجے پر تو پہنچ گیا، مگر وہاں سے دوبارہ اوپر نہ چڑھ سکا۔ اتفاق سے ایک 24سالہ برطانوی شخص تھامس بینٹ نے اسے دیکھ لیا، اس نے مذکورہ مہمان کی مدد کرنے کی کوشش کی اور وہ خود بھی اس چھجے پر اتر گیا۔ جس کھڑکی کو وہ پکڑے ہوئے تھا، وہ اس کے ہاتھ سے چھٹ گئی اور وہ دونوں ہی نیچے جاگرے۔ تھامس بینٹ کی موت تو فوراً واقع ہوگئی، لیکن وہ بے نام مہمان شدید زخمی ہوگیا، توقع ہے کہ وہ بچ جائے گا، مگر ابھی تک اس کی حالت خراب ہے۔

٭خدمت گار روبوٹ نے اسے بچالیا:
یہ واقعہ شمالی کیلی فورنیا کا ہے جہاں ایک دل شکستہ اور دنیا سے مایوس شخص جس کے پاس ہتھیار کے نام پر ایک چاقو بھی تھا، ایک بلند فلائی اوور پر چڑھ گیا اور وہاں سے کودنے کا اعلان کردیا۔ یہ دیکھ کر وہاں لوگ جمع ہوگئے جن میں سرکاری افسر بھی شامل تھے۔ ان سب نے اسے سمجھانے کی بہت کوشش کی، مگر وہ کسی طرح نہیں مانا تو انہوں نے اس شخص سے کہا:''ہم تمہارے پاس مائیکروفون والا ایک روبوٹ بھیج رہے ہیں، تم اس کے ذریعے ہم سے بات کرتے رہو۔''

چناں چہ انہوں نے مذکورہ شخص کے پاس روبوٹ بھی بھیجا اور اسی کے ہاتھ کھانے کے لیے پزا بھی بھجوادیا۔ اس کے بعد ان کے درمیان مذاکرات ہوئے جو کام یاب رہے اور اسی کے نتیجے میں اس شخص نے اپنا چاقو بھی پھینک دیا اور اس نے کوئی مسئلہ پیدا کیے بغیر خود کو پولیس کے حوالے کردیا۔

٭روبوٹ پولیس
جب امریکا کے تھیٹرز میں ''روبو کوپ'' نامی ڈرامے نے دھوم مچائی تھی، یہ اس سے ایک سال پہلے کا واقعہ ہے۔ اس وقت ''میکس'' نامی ایک روبوٹ کوپ یا پولیس والا وجود میں آچکا تھا اور ڈیلاس، ٹیکساس میں اپنی ڈیوٹی بھی انجام دے رہا تھا۔ شروع میں ''میکس'' کو بم ناکارہ بنانے والے روبوٹ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا، مگر بعد میں اعلیٰ عہدے داران کو اندازہ ہوا کہ ''میکس'' اس کے علاوہ دوسرے اہم اور مفید کام بھی انجام دے سکتا ہے۔

اپنے کام کے پہلے ہی روز ''میکس'' نے اپنے مقررہ کام کے علاوہ ایک اور اہم کام بھی انجام دے ڈالا، ہوا یوں کہ اس نے ایک ایسے شخص کی مدد کی جو خودکشی کے ارادے سے ایک اپارٹمنٹ میں گھسا ہوا تھا۔ ''میکس'' نامی اس روبوٹ کا حلیہ ایسا تھا کہ وہ دیکھنے میں بیس بال پچنگ مشین اور لان کی گھاس کاٹنے والی مشین کا مرکب لگتا تھا۔ ''میکس'' سیدھا خودکشی کرنے والے شخص کے کمرے پر پہنچا اور جاتے ہی شیشے کے دروازے سے ٹکراگیا۔ اس نے مذکورہ شخص سے اپنی غیر انسانی اور کرخت آواز میں کہا:''خود کو میرے حوالے کردو۔''

وہ آدمی یہ سب دیکھ کر اتنا حیران اور خوف زدہ ہوگیا تھا کہ اس نے ''میکس'' کی حکم کی فوری تعمیل کی اور چپ چاپ اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کردیا۔

٭کھلاڑی نے ایک گھنٹے تک خاتون کا ہاتھ پکڑے رکھا اور اسے نیچے چھلانگ لگانے نہ دی:
یہ قصہ رگبی کے 22 سالہ کھلاڑی مائیکل اون کا ہے۔ اس نے خودکشی پر آمادہ ایک خاتون کا ہاتھ ایک گھنٹے سے بھی زیادہ عرصے تک پکڑے رکھا اور اسے پل سے نیچے چھلانگ نہ لگانے دی۔ اس دوران مائیکل اون مذکورہ خاتون سے مسلسل باتیں کرتا رہا۔

اصل میں مائیکل اون اور اس کی دوست جیما اس پل پر ٹہل رہے تھے کہ جیما نے اس عورت کو دیکھ لیا جو اس پل پر خودکشی کے ارادے سے آئی تھی۔ اس نے مائیکل کی توجہ اس طرف دلائی تو وہ فوراً اس عورت کی مدد کے لیے بھاگا۔ حالاں کہ مائیکل کی اپنی انگلی کھیل کے دوران ٹوٹ چکی تھی، مگر پھر بھی اس نے جاتے ہی اس خاتون کی طرف اپنا ہاتھ بڑھادیا جسے اس عورت نے تھام لیا۔ اس کے بعد مائیکل اون نے اس سے بڑے شائستہ اور شیریں لہجے میں باتیں کرنا شروع کردیں۔

اس کی باتوں میں یقینی طور پر کشش تھی جبھی اس خاتون کی آنکھوں میں پھیلی ہوئی مایوسی کے سائے رفتہ رفتہ کم ہونے لگے۔ اس دوران مائیکل اون اس عورت سے دنیا بھر کی باتیں کرتا رہا۔ وہ چاہتا تھا کہ جب تک پولیس نہیں پہنچ جاتی، وہ کسی بھی طرح اس عورت کو باتوں میں لگائے رکھے اور وہ اپنی اس کوشش میں کام یاب بھی رہا۔ اس نے مذکورہ عورت کو رگبی کے کھیل کے بارے میں بہت کچھ بتایا، یہاں تک کہ پولیس آگئی۔ پھر ان لوگوں نے ایک سیڑھی کے ذریعے اس عورت کو نیچے اتارلیا اور اس طرح مائیکل اون نے ساری دنیا میں خود کو اس حوالے سے مشہور کردیا کہ اس نے ایک عورت کو ایک گھنٹے تک باتوں میں لگاکر خودکشی کرنے سے روکے رکھا۔

٭جب ہاورڈ ایلن اسٹرن نے ایک نوجوان کو پل سے کودنے سے روک دیا:
یہ واقعہ امریکی ریڈیو اور ٹی وی کی معروف شخصیت ہاورڈ ایلن اسٹرن کا ہے جو ایک پروڈیوسر، مصنف، اداکار اور فوٹوگرافر کی حیثیت سے مشہور ہے۔ اس نے اپنے لطیفوں اور پرلطف باتوں سے ایک آدمی کو اپنی زندگی لینے سے روکے رکھا۔ یہ 1994کی بات ہے جب ہاورڈ ایلن اسٹرن ایف ایم ریڈیو پر مارننگ شو کررہا تھا کہ اسے ایک دل شکستہ اور مایوس شخص ایمی لیو کی کال ملی جس نے ہاورڈ کو بتایا کہ وہ جارن واشنگٹن برج پر کھڑا ہے اور بس کودنے ہی والا ہے۔

پہلے ہاورڈ نے اس کال کی تصدیق کرائی کہ یہ صحیح ہے یا کسی نے ایسے ہی جھوٹ بولا ہے، لیکن جب تصدیق ہوگئی تو ہاورڈ نے اس آدمی سے مزاحیہ باتیں شروع کردیں اور اسے خوب لطیفے سنائے جنہیں سن کر مذکورہ شخص بھی قہقہے لگانے لگا، یہاں تک کہ پولیس پہنچ گئی۔ اس دوران کئی بار ایمی لیو کی کال بھی کٹی جب پل پر چلنے والے بعض لوگوں نے اس کے فون سے ہاورڈ کو ہیلو کہا۔ مگر آخرکار پولیس نے ایمی لیو کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا تو ہاورڈ نے کہا:''اس دوران کئی بار مجھے اس شخص پر بہت غصہ آیا کہ یہ بے وقوف کیا کرنے جارہا ہے، ایک بار تو اس نے مجھے اتنا مشتعل کردیا تھا کہ میں اسے پل سے چھلانگ لگانے کا مشورہ دینے لگا تھا، مگر پھر خاموش ہوگیا۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں