دنیا کے بدلتے حالات
ادھر امریکا میں کبھی کوئی سوشلسٹ صدارتی امیدوار میڈیا، اخبارات یا عوام میں نمایاں ہو کر نظر نہیں آیا
دنیا کے حالات و واقعات تیزی سے بدل ر ہے ہیں۔ گزشتہ دنوں جاپانی جزیرہ اوکی ناوا میں امریکی فوجی اڈے کی توسیع کے خلاف اٹھائیس ہزار جنگ مخالف قوتوں، کمیونسٹوں، انارکسٹوں، سوشلسٹوں، امن پسند قوتوں اور حقیقی جمہوری طاقتوں نے جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں زبردست مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے جاپانی پارلیمنٹ کو انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر گھیر لیا تھا، وہ جاپان سے امریکی فوجی اڈے کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ادھر امریکا میں کبھی کوئی سوشلسٹ صدارتی امیدوار میڈیا، اخبارات یا عوام میں نمایاں ہو کر نظر نہیں آیا۔ پہلی بار برنی سینڈرس ڈیموکریٹک پارٹی کے سوشلسٹ امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ اب تک تین ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اندرونی انتخابات ہوئے۔ پہلے انتخابات 'ایوا' میں دونوں امیدوار برنی سینڈرس اور ہلیری کلنٹن نے برابر کے ووٹ حاصل کیے، دوسرے انتخابات 'نیو ہمپشائر' میں منعقد ہوئے، جس میں برنی سینڈرس نے 29 فیصد ووٹ لیے جب کہ ہلیری 38 فیصد ووٹ حاصل کر سکیں، تیسرے انتخابات 'ساؤتھ کیرولینا' میں منعقد ہوئے جس میں ہلیری معمولی زیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں۔ اب مارچ میں بارہ ریاستوں میں انتخابات ہوں گے۔
کچھ عرصہ قبل نیپال میں عام انتخابات ہوئے، جہاں صدر اور وزیراعظم دونوں کمیونسٹ پارٹی کے منتخب ہوئے۔ پارلیمنٹ میں بھی بھاری اکثریت کمیونسٹوں کی ہی ہے۔ نیپال کی تاریخ میں پہلی بار کوئی خاتون صدر منتخب ہوئی ہیں۔ اس حکومت نے نیپال کو ہندو ریاست کے بجائے ایک سیکولر ریاست قرار دیا۔ ہندوستان میں ہریانہ میں جاٹوں کا تاریخی پرتشدد احتجاج نو دن تک جاری رہا، انھوں نے ریلوے لائن، سڑکیں اکھاڑ دیں اور دہلی کی پانی سپلائی بند کر دی۔ ان کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ استحصال زدہ جاٹوں کو تعلیم کے شعبے میں کوٹہ مقرر کیا جائے۔
پاکستان میں پی آئی اے کے محنت کشوں نے شاندار تاریخی جدوجہد کی اور کر رہے ہیں۔ اس جدوجہد میں دو مزدور رہنماؤں نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر تاریخ رقم کی ہے۔ ہڑتال کے خاتمے کے اعلان کے بعد نواز شریف کے بھائی شہباز شریف نے پی آئی اے کے مزدور رہنماؤں بشمول کیپٹین سہیل بلوچ سے مذاکرات کیے اور بعد ازاں انھوں نے مزدور رہنماؤں کو یہ کہا کہ نواز شریف نہیں مان رہے ہیں۔
اب مزدور رہنماؤں نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے اور مشترکہ مفاد کی کونسل کو پاکستان کی مختلف مزدور یونینز، فیڈریشنز، این جی اوز، سول سوسائٹیز اور نجکاری مخالف جماعتوں کی جانب سے بنائی گئی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے یادداشت ارسال کی ہے۔ وفاقی اردو یونیورسٹی میں گزشتہ دنوں پی ایس ایف کے چند غنڈہ طلبا نے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اصغر دشتی اور ڈاکٹر فیصل جاوید کو ڈنڈوں سے مار کر ایک کا سر پھاڑ دیا اور دوسرے کی سماعت متاثر ہوئی۔
دوسرے دن یونیورسٹی کے اساتذہ نے تین دن کی ہڑتال کا اعلان کیا، مگر دوسرے دن ہی انتظامیہ نے آٹھ بدمعاش طلبا کا یونیورسٹی میں داخلہ منسوخ کر دیا اور ان کے نام ایف آئی آر کاٹی گئی، تین طلبا گرفتار ہوئے اور باقی کی تلاش جاری ہے۔ فیصل آباد میں سرکاری ملازمین قلم چھوڑ ہڑتال کر کے سڑکوں پہ نکل آئے اور اپنے مطالبات کے لیے نعرے لگا رہے تھے۔ ملتان کی بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی کے طلبا اپنے مطالبات کے ساتھ سڑکوں پہ نکل آئے۔ اسی روز ملتان میں ہی ایک بے روزگار باپ نے بھوک سے تنگ آ کر اپنے تین بچوں کو زہر پلا کر خود بھی پی لیا۔
پشاور یونیورسٹی کے طلبا نے عمران خان کی آمد پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور پھر وہ تاجروں کے مظاہروں کی وجہ سے سیٹھی ہاؤس نہیں جا سکے، جب کہ گھنٹہ گھر کا دورہ مختصر کر کے واپس وزیر اعلیٰ ہاؤس چلے گئے۔ اس سے قبل پشاور میں جونیئر ڈاکٹروں نے ہڑتالیں کیں۔ پنجاب کی ایک لڑکی سے تین لاکھ روپے لے کر نوکری کا جھانسہ دے کر دبئی بھیجا اور وہاں اسے ایک ہندوستانی بیوپاری کے ہاتھوں فروخت کر دیا۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے ریٹائرڈ اور حاضر سروس ملازمین نے مشترکہ طور پر نیٹی جیٹی پل کے پاس مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اور پورٹ اینڈ شپنگ کے وزیر نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ کوٹے پر ان کے بچوں کو بھرتی کریں گے۔ لیکن انھیں بھرتی نہیں کیا گیا اور نہ ہی ریٹائرڈ ملازمین کے بقایا جات ادا کیے گئے۔
کراچی میں روزانہ ایک ارب گیلن پانی کی ضرورت ہے، جب کہ اس کا نصف پانی بھی فراہم نہیں کیا جاتا۔ بے روزگاری کی نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ گھر کا خرچہ مانگنے پر شوہر نے بیوی پر تیزاب پھینک کر جلا دیا۔ ادھر حال ہی میں کراچی یونیورسٹی سے کرپشن کے الزام میں ایف آئی اے کی تحقیقات سے خوفزدہ ہو کر اٹھارہ اور 19 گریڈ کے 35 افسران کی تنزلی کر دی گئی ہے۔ کے ایم سی سے بھی 9 افراد کو کرپشن کے الزام میں ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
حیدرآباد، واسا میں سنگین مالی اور انتظامی بحران کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہی ہیں، جس پر ملازمین نے پانی کی سپلائی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عالمی مارکیٹ کے برابر لانے سے گندم دس روپے کلو سستی ہو سکتی ہے۔ ہماری گندم برآمد نہ ہونے کی وجہ سے تیس لاکھ ٹن گندم خراب ہو گی۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لاکھوں ٹن گندم کو خراب تو کیا جا سکتا ہے لیکن سستے داموں میں عوام کو فراہم نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ہے سرمایہ داری۔
اس طبقاتی نظام کو بدلے بغیر کسی قسم کی عوام کے لیے بھلائی ممکن نہیں۔ جب جائیداد، ملکیت، سرحدیں، اسلحہ، جنگ، فراڈ ابلاغ عامہ، کرپٹ قانون نافذ کرنے والے ادارے، بدعنوان اسمبلی، بکاؤ وکیل، جعلی ڈاکٹر، عوام دشمن سیاسی رہنما اور بیرونی مداخلت کا خاتمہ نہیں ہوتا، اس وقت تک عوام کے حالات زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آ سکتی۔ وہ دن جلد آنے والا ہے جب طبقاتی نظام ختم ہو جائے گا اور انسان سب برابر ہو جائیں گے، کوئی طبقہ ہو گا اور نہ کوئی ریاست۔ ایک آسمان تلے ایک ہی خاندان ہو گا، چہار طرف محبتوں اور خوشحالی کے پھول کھلیں گے، تب انسان جینے لگے گا۔