قدرتی آفت جس نے سپرپاور کو ہلا کر رکھ دیا

سپرسٹارم یا ’’طوفان عظیم‘‘ سینڈی نے 96امریکیوں کو موت کی نیند سلادیا،50ارب ڈالر کا نقصان.


Muhammad Akhtar November 11, 2012
فوٹو : فائل

گزشتہ ہفتے ایک زبردست قدرتی آفت نے سپرپاور امریکا کو ہلا کر رکھ دیا۔یہ آفت اس قدر طاقت ور تھی کہ امریکا کی جگہ کسی اور ملک کو اس کا سامنا کرنا پڑتا تو ہزاروں لوگ لقمۂ اجل بن جاتے، جبکہ امریکا میں بروقت انتظامات کے نتیجے میں صرف 96 افراد ہلاک ہوئے۔

طوفان کی آمد متوقع تھی۔ ایک اندازے کے مطابق کل 8کروڑ افراد اس سے متاثر ہوئے۔ 11 ریاستوں میں ہنگامی حالت نافذ کرنا پڑی۔

یہ قدرتی آفت سمندر کی جانب سے آئی تھی اور اس کا نام ''سینڈی'' تھا۔سینڈی اصل میں ایک خوفناک سمندری طوفان تھا جسے امریکیوں کی جانب سے ہی یہ نام دیا گیا۔ اسے سپرسٹارم یعنی ''طوفان عظیم'' بھی کہا گیا۔گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ طاقتور قرار دیئے جانے والے اس طوفان کے باعث امریکہ کے سب سے گنجان آباد مشرقی حصے میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی۔ ملک کی سترہ ریاستوں میں45 لاکھ سے زائد لوگ بجلی سے محروم ہو گئے جبکہ نشیبی علاقوں کی سڑکیں سیلابی پانی میں ڈوب گئیں۔

سمندری طوفان سینڈی جب امریکہ کے مشرقی ساحل سے ٹکرایا تو اس کے بعد وہاں کا پورا علاقہ موسلا دھار بارش، تیز ہواؤں اور شدید سیلاب کی زد میں آگیا اور امریکی صدر براک اوباما نے نیو یارک ریاست کو 'آفت زدہ' علاقہ قرار دے دیا۔ سینڈی طوفان سے مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 200 تھی تاہم امریکہ میں اس نے 96جانیں لیں اور ملک کی 17 ریاستوں کو شدید متاثر کیا۔مالی نقصان کا تخمینہ 50ارب ڈالر کے قریب لگایا گیا۔ طوفان سے سب سے زیادہ جانی نقصان نیویارک میں ہوا جہاں چالیس افراد ہلاک ہوئے۔

یہ امر بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ امریکہ کی ستائی ہوئی اقوام بالخصوص مسلمانوں کا اس طوفان کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ اس سے قدرت کاانتقام ہے۔بہت بڑی تعداد میں مسلمانوں کا یہ ماننا تھا کہ امریکیوں کی جانب سے گستاخانہ فلم کی تیاری کی وجہ سے اللہ کی جانب سے طوفان کی شکل میں انتقام لیا گیا تاہم بڑی تعداد میں لوگوں کی رائے یہ تھی کہ یہ محض غلط فہمی ہے کیونکہ سمندری طوفان سے امریکہ سے بھی زیادہ لوگ کیریبین یا غرب الہند کے غریب ملکوں میں ہلاک ہوئے جن کا گستاخانہ فلم کی تیاری سے کوئی تعلق نہیں تھا جبکہ سائنسدانوں اور موسمیاتی ماہرین کاکہنا ہے کہ امریکہ میں سمندری طوفان کوئی نئی بات نہیں اوراس سے بھی شدید طوفان ماضی میں امریکہ میں آتے رہے ہیں۔

سینڈی طوفان کے نتیجے میں نیویارک شہر میں شدید سیلاب آیا، شہر میں سمندری پانی کی بڑی بڑی لہریں داخل ہو گئیں جس کی وجہ سے زیرِ زمین ریلوے زیرِ آب آ گئی اور مین ہیٹن کے بڑے علاقے میں بجلی کا نظام فیل ہوگیا۔نیویارک کے میئر مائیکل بلوم برگ کا کہنا تھا کہ طوفان کی ابتدائی لہر کے نتیجے میں شہر میں 18افراد ہلاک ہوئے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہلاکتیں اور بھی بڑھ سکتی ہیں اور ان کا کہنا درست نکلا۔ یہ ہلاکتیں جلد 40 تک پہنچ گئیں۔سینڈی طوفان کے نتیجے میں نیویارک شہر اور ریاست میں بڑی تباہی دیکھنے میں آئی۔ شہر میں ہونے والے مختلف واقعات میں ایک بجلی گھر دھماکہ سے تباہ ہوگیا۔ ایک ہسپتال کو خالی کروانا پڑا اور آتش زدگی کے باعث لاتعداد گھر تباہ ہوگئے۔ایک اندازے کے مطابق ملک میں پندرہ ہزار پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔

جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ طوفان سے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان نیویارک شہر میں ہوا جہاں شہر کے پانچوں زیریں اضلاع سے انخلا کرنے والے لوگوں کی پناہ و امداد کیلئے ایمرجنسی شیلٹرز قائم کیے گئے تھے۔نیویارک میں خورد و نوش سمیت بنیادی اور ہنگامی اشیاء کی خریداری کے لیے طویل قطاریں دیکھی گئیں۔ طوفان کے باعث کسی ناخوشگوارواقعے سے نمٹنے کے لیے ٹرین اور بس سروس بند کردی گئی۔ نیویارک اور نیوجرسی کو ملک بھر سے آنے اور جانیوالی ٹرینیں بند کردی گئیں۔نیویارک کے حکام نے مین ہیٹن اور بحر اوقیانوس کے قریب اور زیریں علاقوں میں لوگوں کو لازمی طور پر گھر خالی کرنے کے احکامات جاری کیے۔ نیویارک میں لوئر مین ہیٹن، بروکلین اور کوئنز کے علاقوں کے علاوہ ساحل سمندر کے قریب کونی آئی لینڈ ، بینسن ہرسٹ وغیرہ سے انخلا کا حکم دیا گیا۔طوفان کے نتیجے میں نیویارک اسٹاک ایکسچینج دو دن بند رہا جبکہ اس سے قبل 1888ء میں طوفانی جھکڑوں کے باعث ایسا ہوا تھا کہ نیویارک سٹاک ایکسچینج دو روز تک بند رہا ہو۔نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے ایک دورے کے دوران نیویارک کے میئر مائیکل بلومبرگ نے کہا کہ ٹرینوں کی آمد و رفت بحال ہونے میں چار سے پانچ دن لگ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ''قدرت ہم سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔''

آخری اطلاعات تک پونے چار لاکھ افراد نیویارک شہر کے زیریں علاقوں سے انخلا کر چکے تھے جبکہ نیویارک کی قریبی ریاست نیوجرسی میں کیسینو کی وجہ سے شہرت رکھنے والا ساحلی شہر اٹلانٹک سٹی بھی خالی کروا لیا گیا تھا۔ طوفان کی شدت اس قدر تھی کہ نیوجرسی انتظامیہ کو لوگوں سے کہنا پڑا کہ وہ ضرورت کا سامان جمع کرلیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ لوگوں کو کئی دنوں تک گھروں کے اندر رہنا پڑے۔نیویارک میں گذشتہ اتوار کو میراتھن ریس ہونا تھی لیکن طوفان کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کے بعد اسے ملتوی کرنا پڑا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق نیو جرسی میں طوفان سے 6 افراد ہلاک ہوئے۔ریاست نیو جرسی کے گورنر کرس کرسٹی کا کہنا تھا کہ سمندری طوفان سے 2.4 ملین گھروں کو نقصان پہنچا ، جوکہ اگست 2011 میں آنے والے سمندری طوفان آئرین سے دوگنی تعداد تھی۔گورنر کا اندازہ تھا کہ تمام سروسز کی بحالی میں آٹھ دن سے زائد لگ جائیں گے۔ لانگ آئی لینڈ، نیو جرسی اور نیویارک کی کئی شاہرائوں میں طوفان کی آمد سے پہلے ہی سمندری پانی داخل ہوگیا تھا۔ نیویارک کے علاقے مین ہٹن میں طوفان نے ایک ٹرین کو جزوی طور پر تباہ کردیا تھا۔

قارئین اگرچہ امریکہ میں محکمہ موسمیات کے ماہرین نے پہلے ہی خبردار کردیا تھا کہ سمندری طوفان سینڈی مشرقی ساحلی علاقوں میں رہنے والے پانچ کروڑ افراد کو متاثر کر سکتا ہے اور طوفان کے باعث اوہائیو میں شدید برفباری ہو سکتی ہے اور اس کا اثر بجلی کی فراہمی پر ہو سکتا ہے تا ہم تمام تر احتیاطی تدابیر اور پیش بندیاں کرنے کے باوجود طوفان نے امریکیوں کو بے پناہ نقصان پہنچایا۔

طوفان کی آمد سے قبل صرف نیویارک شہر میں زیریں علاقوں سے پونے چار لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ نیویارک کی بندر گاہ بند کر دی گئی تھی جبکہ طوفان کے نتیجے میں شہر میں پانچ ہزار سے زائد پروازیں منسوخ کی جاچکی تھیں۔ ماہرین نے پیش گوئی کی کہ طوفان کے نتیجے میں مجموعی طور پر پچاس ارب ڈالر تک نقصان ہوا۔ طوفان کے قریب آنے کے باعث علاقے میں بسوں اور سب وے کی سروس معطل رہی، سکول اور سٹاک ایکسچینج بند رہے۔ بحرِ اوقیانوس سے لے کر مڈویسٹ ریاستوں تک سینڈی نے تقریباً 1300 کلومیٹر کے علاقے کو نشانہ بنایا۔اگرچہ ساحل سے ٹکرانے اور سرمائی موسمیاتی نظاموں سے ملنے کے بعد اس کی شدت طوفان کی نہیں رہی، تاہم ہواؤں کی رفتار کئی روز تک طوفان جیسی ہی رہی۔

طوفان سے متاثرہ امریکیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے صدر بارک اوباما نے تنبیہہ جاری کی کہ سینڈی طوفان کئی ہفتوں تک شدید مشکلات اور ممکنہ طور پر مہلک نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ پراعتماد ہیں کہ طوفان کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کی گئی تمام تر تیاریاں کامیاب رہیں۔انہوں نے لوگوں پر زوردیا کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے مقامی ایمرجنسی سروسز کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایات پر عمل کریں۔اوباما کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑا اور طاقتور طوفان تھا اور لوگوں کو کئی دنوں تک بجلی کی فراہمی بند ہونے سے لے کر ٹرانسپورٹ کے نظام میں خلل کے خدشے کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔

طوفان ایک ایسے وقت میں آیا جب امریکہ میں صدارتی الیکشن ہونے والے تھے۔طوفان کے نتیجے میں اس قدر تباہی ہوئی کہ انتخابی مہم متاثر ہونے کے علاوہ الیکشن پر پولنگ بھی متاثر ہوئی بالخصوص امریکی انتخابات میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی کئی ریاستیں اس سے بہت متاثر ہوئیں۔طوفان کے باعث پٹرول پمپ بند ہوگئے اور ایندھن کے حصول کے لیے دیگر پٹرول پمپوں پر لوگوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔کئی مقامات پر پٹرول پمپ پر لڑائی جھگڑوں کی وجہ سے پولیس بھی طلب کرنا پڑی۔یہ اطلاعات بھی ہیں کہ کئی جگہوں پر خوراک اور ضروریات زندگی کی قلت کے باعث لوٹ مار کے واقعات بھی پیش آئے اور کئی دکانوں اور گھروں کو لوٹ لیا گیا۔

طوفان سے تباہی کے اعداد وشمار

غرب الہند یا کیریبین میں کم ازکم 100 افراد کو ہلاک کرنے کے بعد بحراوقیانوس میں جنم لینے والی اس قدرتی آفت نے امریکہ میں جو تباہی مچائی اس کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:
٭ سینڈی امریکہ کی تاریخ کے ہولناک سمندری طوفانوں میں سے ایک ثابت ہوا جس نے مشرقی ساحل کے علاقوں کے باسیوں کی ایک بڑی تعداد کو مواصلات اور بجلی سے محروم کردیا۔
٭ طوفان کی جسامت ایک ہزار میل یا 1600 کلومیٹر تھی۔

٭ بلند ترین سمندری لہریں نیویارک کے قریب ریکارڈ کی گئیں جو تقریبا 13.88فٹ اونچی تھیں۔
٭ طوفان سے متاثرہ امریکی ریاستوں کی تعداد کم از کم 17ہے۔
٭ اموات کی تعداد96

٭ جائیدادوں کے نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر، کاروباری نقصانات 20 ارب ڈالر
٭ طوفانی جھکڑوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار ماؤنٹ واشنگٹن اور نیو ہمپشائر پر رہی جو140 میل فی گھنٹہ تھی۔
٭ 85 لاکھ سے زائد لوگ بجلی سے محروم ہوگئے۔
٭ 18100 سے زائد پروازیں منسوخ ہوئیں۔

٭ زیادہ سے زیادہ بارش ایسٹون، میری لینڈ میں 12.55 انچ ریکارڈ کی گئی۔
٭ سب سے زیادہ برفباری، 28 انچ، ریڈ ہاؤس، میری لینڈ میں ریکارڈ کی گئی۔
٭ 400 میل پر پھیلے ساحلی علاقوں سے لوگوں کومحفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا گیا۔

پاکستانی بھی شدید متاثر ہوئے

طوفان کے باعث امریکہ کی مختلف ریاستوں میں مقیم پاکستانی بھی شدید متاثر ہوئے۔نیویارک شہر کے مختلف علاقوں بشمول مین ہٹن، بروکلین میں آباد پاکستانیوں کو طوفان کے باعث خاصا نقصان اٹھانا پڑا۔نیویارک کے علاوہ دیگر متاثرہ ریاستوں نیو جرسی، میری لینڈ، پینسلوانیا میں آباد پاکستانیوں کو بھی نقصان ہوا۔پاکستانیوں کے علاوہ بنگلہ دیشی ، بھارتی اور عرب ملکوں کے لوگ بھی متاثر ہوئے۔ علاوہ ازیں ناسا کے دورے پر جانیوالے بھارتی بچے بھی طوفان میں پھنس گئے۔بھارت کے دارالحکومت دہلی اور ریاست ہماچل پردیش کے شہر شملہ کے سکولوں کے بچوں کا ایک گروپ ناسا کے دورے پر امریکہ گیا تھا لیکن سمندری طوفان سینڈی کے باعث وہ نیو جرسی کے ہوٹل میں پھنس کر رہ گئے۔

تاہم بچے کسی قسم کے نقصان سے محفوظ رہے۔اس گروپ میں انتیس بچے شامل تھے۔بچوں کے ساتھ امریکہ کے دورے پر گئے روہت شرما کا کہنا تھا کہ سبھی بچے اور ان کے ہمراہ آنے والے اساتذہ پوری طرح محفوظ رہے۔ان کا کہنا تھا 'اس میں کوئی شک نہیں کہ بچے گھبرا گئے تھے تاہم ہم نے ان کی حفاظت کا معقول انتظام کیا ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ چونکہ یہاں پہلے سے ہی وارننگ دی گئی تھی اس لیے ہم نے کھانے پینے کا سامان خرید لیا تھا۔ یہ بچے دلی کے اہلکون پبلک سکول اور شملا کے آکلینڈ پبلک سکول کے تھے اور گروپ میں پانچویں سے دسویں درجے تک کے بچے شامل تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں