کاٹن ایئر 201617 پاکستان میں روئی کی پیداوار 35 فیصد بڑھنے کی امید

روئی کی عالمی پیداوار 4 فیصد کے اضافے سے 23ملین ٹن کے قریب رہنے کا امکان ہے


Business Desk April 03, 2016
روئی کی عالمی پیداوار 4 فیصد کے اضافے سے 23ملین ٹن کے قریب رہنے کا امکان ہے۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

KARACHI: انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) نے کہا ہے کہ سیزن 2016-17 میں کپاس کے زیرکاشت رقبہ 1 فیصد کے اضافے سے 31.3ملین ہیکٹر رہنے کی توقع ہے۔

گزشتہ روز جاری کردہ ماہانہ رپورٹ میں بین الاقوامی ادارے نے کہاکہ دسمبر 2015سے فروری 2016 تک روئی کی عالمی قیمتیں اوسطاً 69 سینٹ فی پاؤنڈ رہیں تاہم دیگر مسابقتی فصلوں کی قیمتیں اس مدت میں کم رہیں جس کی وجہ سے روئی گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ پرکشش ثابت ہوئی، آئندہ سیزن میں فی ہیکٹر پیداوار 4فیصد بڑھ کر 732 کلوگرام تک پہنچنے کی امید پر روئی کی عالمی پیداوار 4 فیصد کے اضافے سے 23ملین ٹن کے قریب رہنے کا امکان ہے۔

سال 2016-17 میں بھارت میں زیرکاشت رقبہ 4 فیصد کے اضافے سے 1کروڑ 24 لاکھ ہیکٹر رہے گا جس کی وجہ سیزن 2015-16میں بہتر مقامی قیمتیں ہیں، 522 کلو گرام فی ہیکٹر کی امید پر بھارتی پیداوار آئندہ سیزن میں 65لاکھ ٹن تک پہنچ سکتی ہے، چینی حکومت کی جانب سے زن جیانگ کیلیے سپورٹ پرائس میں کمی پر وہاں کپاس کا زیرکاشت رقبہ 10فیصد کی کمی سے 31ملین ہیکٹر اور پیداوار 46ملین ٹن متوقع ہے جبکہ امریکا میں کاٹن ایریا 2 فیصد کے اضافے سے 33ملین ہیکٹر اور پیداوار 9فیصد بڑھ کر 31ملین ٹن رہنے کی امید ہے۔

آئی سی اے سی کے مطابق پاکستان میں 2015-16 میں روئی کی پیداوار گرنے کے بعد آئندہ سیزن میں 35فیصد کے اضافے سے 21لاکھ ٹن رہنے کی امید ہے جس کی وجہ فی ہیکٹر پیداوار میں اضافے کی امید ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2015-16 میں روئی کی کھپت میں 2فیصد کمی ہوئی جو آئندہ سیزن میں 23.9 ملین ٹن پر مستحکم رہنے کی امید ہے، چین میں کھپت 5فیصد کمی سے 68لاکھ ٹن رہے گی جس کی وجہ اجرتوں میں اضافہ، روئی کی بلند مقامی قیمتیں اور پولیسٹر کے کم نرخ ہیں، آئندہ سیزن میں ویتنام کی کھپت 16 فیصد کے اضافے سے 13لاکھ ٹن ہو جائے گی جس سے ویتنام روئی کی کھپت میں پانچویں نمبر پر آ جائے گا، بنگلہ دیش 10فیصد کے اضافے سے 12لاکھ ٹن کے ساتھ روئی کی کھپت میں چھٹے نمبر پر رہے گا۔

رپورٹ کے مطابق متعدد برسوں میں اضافے کے بعد بھارت اور پاکستان میں گزشتہ سال روئی کا مل استعمال کمزور طلب کے باعث سکڑا تاہم بھارت میں آئندہ سیزن کے دوران کھپت4 فیصد بڑھ کر 55 لاکھ ٹن اور پاکستان میں 1 فیصد کے اضافے سے 22لاکھ ٹن رہنے کی امید ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ روئی کی عالمی تجارت 2015-16میں 3 فیصد گری تاہم آئندہ سیزن میں 1 فیصد کے اضافے سے 75لاکھ ٹن پر پہنچ جائے گی جس کی وجہ کپاس کے درآمدی ممالک کی کھپت میں اضافہ ہے، ویتنام اور بنگلہ دیش سال 2016-17 میں روئی کے بڑے درآمدی ملک رہیں گے۔

ویتنام 25 فیصد کے اضافے سے 14لاکھ ٹن اور بنگلہ دیش 5 فیصد کے اضافے سے 11 لاکھ ٹن روئی درآمد کرے گا، چین کی درآمد 13 فیصد کمی سے 9لاکھ 36 ہزار ٹن رہے گی، امریکا کی برآمد 1فیصد بڑھ کر 22لاکھ ٹن جبکہ بھارت کی ایکسپورٹ 13 فیصد کی کمی سے 10لاکھ ٹن رہے گی۔ رپورٹ کے مطابق سیزن 2015-16 کے اختتام پر روئی کے عالمی ذخائر 8 فیصد کمی سے 2 کروڑ 3لاکھ ٹن رہے جبکہ روئی کی پیداوار میں اضافے اور کھپت مستحکم رہنے کی توقع کے باعث آئندہ سال کے اختتام پرعالمی ذخائر میں نسبتاً محدود کمی کی امید ہے، اس طرح ورلڈ اینڈنگ اسٹاک 5فیصد گھٹ کر 1کروڑ94لاکھ ٹن رہنے کا امکان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں