ملازمت نہ ملنے پر طالبہ نے تعلیمی ادارے کو عدالت میں گھسیٹ لیا

سابق طالبہ نے تعلیمی ادارے کو عدالت میں گھسیٹ لیا


غ۔ع April 10, 2016
سابق طالبہ نے تعلیمی ادارے کو عدالت میں گھسیٹ لیا ۔ فوٹو : فائل

کسی تعلیمی ادارے سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد اگر آپ برسرروزگار نہ ہوسکیں تو اس میں کس کا قصور ہوگا؟ آپ کا یا تعلیمی ادارے کا؟ یقینی طور پر ملازمت کے حصول میں شخصی قابلیت بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔

مگر کچھ لوگ اپنی ناکامی کا ملبہ دوسروں پر ڈال دیتے ہیں۔ اینا ایلابرڈا نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔ اینا سان ڈیاگو میں واقع تھامس جیفرسن اسکول آف لاء کی سابق طالبہ ہے۔ اس نے2008ء میں اس ادارے سے قانون کی ڈگری حاصل کی تھی۔ اینا کا تعلیمی کیریئر شان دار رہا۔ جیفرسن اسکول آف لاء میں بھی اس نے تمام امتحانات شان دار نمبروں سے پاس کیے۔

اینا کو قانون کی ڈگری حاصل کیے آٹھ برس ہوگئے ہیں مگر وہ ابھی تک بہ طور وکیل مستقل ملازمت تلاش نہیں کرسکی۔ سینتیس سالہ اینا نے اس صورت حال کا ذمہ دار تھامس جیفراسکول آف لاء کو ٹھہراتے ہوئے اس پر مقدمہ دائر کردیا ہے۔ سابقہ طالبہ اپنی مادر علمی سے ایک لاکھ ستر ہزار ڈالر بھی واپس لینے کی خواہاں ہے جو اس نے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران فیس کی مد میں ادا کیے تھے۔ واضح رہے کہ تھامس جیفرس اسکول آف لاء نجی تعلیمی ادارہ ہے جہاں فیس انتہائی مہنگی ہے ۔

مقامی عدالت میں دائرکردہ مقدمے میں اینا نے موقف اختیار کیا ہے کہ تعلیمی ادارے نے طلبا کو داخلے کی جانب راغب کرنے کے لیے اپنے گریجویٹ اسٹوڈنٹس کی ملازمتوں سے متعلق غلط اعدادوشمار پیش کیے، جن سے متأثر ہوکر اس نے بھی یہاں سے وکیل بننے کو ترجیح دی۔ اینا کا دعویٰ ہے کہ تھامس جیفرسن اسکول آف لاء سے فارغ التحصیل طلبا کی نصف سے بھی کم تعداد کو مستقل ملازمت مل پاتی ہے۔

خود اینا بھی ان برسوں کے دوران مختلف لاء فرمز میں جز وقتی نوکری کرتی رہی ہے۔ اینا کا کہنا ہے اگر اس کے سامنے حقیقی تصویر ہوتی تو وہ کبھی لاء گریجویٹ بننے کے لیے اس ادارے کا رُخ نہ کرتی۔

ملازمت کے حصول میں ناکامی کا ذمہ دار تعلیمی ادارے کو ٹھہراتے ہوئے اس پر مقدمہ کرڈالنا عجیب وغریب معلوم ہوتا ہے، مگر آپ یہ جان کر حیران ہوں گے امریکا میں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ 2012ء میں نو طلبا کے ایک گروپ نے ملازمت کے حصول میں ناکامی پر نیویارک لاء اسکول پر مقدمہ کرتے ہوئے مجموعی طور پر تئیس کروڑ ڈالر ہرجانہ طلب کیا تھا، مگر عدالت نے تعلیمی ادارے کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے مقدمہ خارج کردیا تھا۔

لیکن اینا کے مقدمے میں جس کی سماعت سان ڈیاگو کی عدالت میں ہورہی ہے، جج نے اس کا موقف درست تسلیم کرتے ہوئے وکیل استغاثہ کو مقدمے کی کارروائی آگے بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔ دوسری جانب اسکول کی انتظامیہ نے اینا کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ادارے سے فارغ التحصیل سات ہزار وکلاء ملک و بیرون ملک کام کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں