آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہیے

قرائین بتاتے ہیں کہ ’’ہاؤس آف شریف‘‘ بالاخر دو حصوں میں بٹ چکا ہے۔


آفتاب اقبال April 10, 2016
[email protected]

جناب ظفر اقبال صاحب کی ایک غزل کے دو شعر کثرتِ استعمال سے اب پبلک پراپرٹی بن چکے ہیں، ملاحظہ کیجیے۔

خامشی اچھی نہیں انکار ہونا چاہیے
یہ تماشا اب سرِبازار ہونا چاہیے

جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفر
آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہیے

قرائین بتاتے ہیں کہ ''ہاؤس آف شریف'' بالاخر دو حصوں میں بٹ چکا ہے۔ نواز شریف، انکے بیٹے، صاحبزادی، داماد اور سمدھی ایک طرف ہیں تو شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے دوسری طرف۔ یہ دونوں گروپ مبینہ طور پر ایک دوسرے سے بے حد دور ہو چکے ہیں۔ اس قدر دور کہ اب ان کی واپسی ناممکن ہے۔ اگر ایسا ہو چکا ہے تو پھر جان لیجیے کہ تاحال ''ہاؤس آف شریف'' کو لگنے والا یہ سب سے بڑا جھٹکا اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔ آج کالم میں ظفر صاحب کے ان ضرب المثل اشعار کی شانِ نزول انہی دو گروپوں کے حوالے سے ہے اور اس اجمال کی تفصیل ہم آگے چل کر بیان کریں گے۔

بیگم کلثوم نواز، مریم نواز اور خود نواز شریف نے ماضی قریب میں اپنے بیرون ملک اثاثوںکے بارے میں جو جو کچھ کہہ رکھا ہے، حسین نواز اپنی بے موسمی صاف گوئی کے ساتھ اس پر پانی پھیر چکے ہیں۔ یہ خواتین و حضرات اب چاہیں بھی تو اس دلدل سے نہیں نکل سکیں گے اور رہی سہی کسر نکال دی ہے پانامہ لیکس نے۔ اب دو چیزوں پر لوگوں کا یقین کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ ایک یہ کہ نواز شریف فیملی نے پانامہ کی گنگا میں ہاتھ نہیں دھوئے اور دوسری یہ کہ سعودی عرب کی پر اسرار اسٹیل ملز حسین نواز کی محض 6سال کی قلیل مدت میں لگ بھگ 1800ملین ڈالر کا منافع دے سکتی ہے جبکہ ایسا چمت کار تو لکشمی متِل کی اسٹیل ملز بھی نہیں دکھا سکتی جسیدنیا کی سب سے بڑی اسٹیل ملز ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور جس کے ملازمین کی تعداد اڑھائی لاکھ کے قریب ہے۔

اس سارے معاملے پر ویسے تو ایک شور برپا ہے مگر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادوں نے مکمل چُپ سادھ رکھی ہے۔ پانامہ اسکینڈل پر یہ احباب خوش بھی لگتے ہیںاور کسی حد تک متفکر بھی۔ خوش اس لیے کہ نواز گروپ ایک طویل عرصے بعد بیک فٹ پر گیا ہے اور اب اس کی یہ حالت تبدیل ہوتی بظاہر نظر نہیں آتی۔ البتہ یہ لوگ متفکر اس لیے ہیں کہ جو آگ بیگمات کے بیانات اور حسین نواز کے انکشافات نے لگا دی ہے وہ کسی بھی وقت پورے ہاؤس آف شریف کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

شہباز شریف کے ساتھ ساتھ نواز لیگ کی کابینہ کے بعض سرکردہ لیڈر بھی بظاہر خاموش بلکہ حیران دکھائی دیتے ہیں۔ حتیٰ کہ وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے بھی لگتا ہے نواز شریف کو اکیلا چھوڑ دیا ہے اور وجہ بتائی جاتی ہے نیوکلیرکہ پاکستانی وزیراعظم نے ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق وہ وعدے پورے نہیں کیے جو انھوں نے خفیہ طور پر امریکی اعلیٰ حکام کے ساتھ کررکھے تھے۔

چنانچہ اب شہباز شریف گروپ سے مودبانہ گزارش ہے کہ خامشی کا طلسم توڑیں اور کھل کھلا کر اپنی پوزیشن واضح کریںتاکہ بقول ظفر اقبال یہ تماشہ اب سرِبازار ہو سکے اور ان ڈھگے عوام کو بھی معلوم ہو سکے کہ ان کے ساتھ اب مزید کیا ہونے جا رہا ہے۔ ویسے خدا لگتی تو یہی ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں شہباز شریف گروپ نے بہتر کارکردگی کی بنیاد پر نواز شریف گروپ کو چاروں خانے چِت کر رکھا ہے۔ البتہ شہباز شریف صاحب کے بعض قریبی عزیزوں اور چہیتے افسروں نے ''مال سازی'' کا جو مبینہ بازار گرم کیے رکھا اس نے وزیراعلیٰ کی شبانہ روز محنت کو گہنا کر رکھ دیا ہے۔ خیر، اس موضوع پر کسی دن الگ سے گفتگو کریں گے۔

ظفر صاحب کے دوسرے شعر میں پنہاں مشورے پر عمل پیرا ہونے کیلیے ہم درخواست کریں گے نواز شریف گروپ کو کہ مریم بی بی، ان کی والدہ اور والد صاحب آگے بڑھیں اور کہیں کہ دو میں سے ایک بات درست ہے۔ یا تو ہم سب لوگ باجماعت جھوٹ بولتے اور آف شور کمپنیوں کی موجودگی کا انکار کرتے رہے ہیں اور یا پھر حسین نواز خواہ مخواہ ٹی وی پروگراموں میں آکر یاوہ گوئی کرتے رہے ہیں۔ حقیقتاً ہمارے نہ تو کوئی آف شور اکاؤنٹس ہیں، نہ ہی ہم نے پراپرٹی وغیرہ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور نہ ہی بھائی جان نے ایک مریل سی اسٹیل ملز میں چھ سال کام کرکے سونے کا سریا اور گارڈر بنائے جنھیں بیچ کر 1800 ملین ڈالر کی مبینہ دیہاڑی لگائی گئی۔

معاملہ صرف کردار کا ہے اور آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے، ہیں جی؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں