وفاقی پولیس میں 344 افراد کی آؤٹ آف ٹرن ترقیاں

ترقی پانیوالوں میں 21 انسپکٹر، 51 سب انسپکٹر، 109 اے ایس آئیز اور 163 ہیڈ کانسٹیبلز شامل ہیں، رپورٹ میں انکشاف


Iftikhar Chohadary April 11, 2016
سپریم کورٹ نے 2014 میں آؤٹ آف ٹرن ترقیوں کو واپس لینے کا حکم دیا تھا، سندھ کے سوا باقی کسی صوبے نے عمل نہیں کیا فوٹو؛ فائل

ISLAMABAD: وزارت داخلہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروائی گئی ہے کہ وفاقی پولیس کے انسپکٹر سے لے کر ہیڈ کانسٹیبل تک کے 344 ماتحت افسران و اہلکاروں کو آؤٹ آف ٹرن ترقیاں دی گئیں۔

یہ رپورٹ سال 2014 میں ملک بھر میں آؤٹ آف ٹرن دی گئی ترقیوں کو غیرقانونی قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فل بینچ کے فیصلے کے بعد اس پر عملدرآمد نہ کیے جانے سے متعلق مختلف دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے طلب کی تھی۔ آئی جی اسلام آباد نے رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوائی جہاں سے 4 اپریل کو سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی۔

سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی دارالحکومت سمیت چاروں صوبوں میں سے صرف سندھ حکومت نے جزوی عملدرآمد کیا، باقی کسی صوبے یا وفاقی دارالحکومت میں اس پر عملدرآمد نہیں کیاگیا۔ وزارت داخلہ کی جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق وفاقی پولیس میںآؤٹ آف ٹرن (غیرقانونی ترقیاں) پانیوالوں میں 21 انسپکٹر، 51 سب انسپکٹر، 109 اے ایس آئیز اور 163 ہیڈکانسٹیبلز شامل ہیں جنھوں نے غیرقانونی طور پر (ائٓوٹ آف ٹرن) ترقیاں پائیں۔ ان ماتحت افسران واہلکاروں کی غیرقانونی طور پر لی گئی ترقیاں سپریم کورٹ نے واپس لینے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں