کتب جو میری نظروں سے گزریں

سلیس زبان کی شاعری میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ چونکا دینے والے سادہ اشعار قارئین کی توجہ آسانی سے کھینچ لیتے ہیں۔


Rafi Allah Mian April 19, 2016
’’انجان منزل‘‘ ایک سیدھا سادا بیانیہ ہے جس میں جن، اڑن قالین اور جادوگروں کے ساتھ ساتھ سائنس کو بھی شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

KARACHI:
انجان منزل (بچوں کا ناول)

خرم درانی نے اخبارات و رسائل میں بچوں کے لیے کہانیاں لکھتے لکھتے اب ایک ناول بھی لکھ ڈالا ہے۔ انجان منزل کے عنوان سے یہ ناول جس سطح کی زبان میں لکھا گیا ہے، میری رائے میں گیارہ سال سے اوپر کے بچوں کے لیے کسی حد تک مناسب ہے۔

دلچسپی کے اعتبار سے تصوراتی مہم جوئی ایک ایسا موضوع ہے جس میں بچے ہمیشہ کشش محسوس کرتے ہیں۔ ''انجان منزل'' ایک سیدھا سادا بیانیہ ہے جس میں جن، اڑن قالین اور جادوگروں کے ساتھ ساتھ سائنس کو بھی شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ خرم درانی کا پہلا ناول ہے۔ اس لیے اسے قابل پذیرائی کوشش کہا جاسکتا ہے لیکن اس امید کے ساتھ کہ آئندہ وہ بچوں کے لیے اس سے بھی بہتر ناول لکھیں گے۔ کہیں کہیں محسوس ہوتا ہے کہ زبان بچوں کی سطح سے اوپر اٹھ گئی ہے، تاہم مجموعی طور پر مناسب ہے۔

کتاب کے پبلشر علی حسن ساجد نے اس ناول کو منزل پانے کے لیے سفر کا آغاز کہا ہے، میں بھی یہی کہوں گا کہ بچوں کے لیے لکھنے والوں کو مسلسل لکھنا ضروری ہے تاکہ بچوں کا ادب ایک واضح شناخت پاسکے۔ ناول انجان منزل کو چلڈرن فاؤنڈیشن کراچی نے چھاپا ہے، صفحات پچانوے اور قیمت ڈیڑھ سو روپے ہے۔
نہ یہ بستی ہماری نہ وہ صحرا ہمارا

''نہ یہ بستی ہماری نہ وہ صحرا ہمارا'' عالم خورشید کے پانچویں شعری مجموعہ کا عنوان ہے۔ سوشل میڈیا کے ابھرنے سے قبل اردو دنیا علاقائی صورت حال میں بٹی ہوئی تھی جو اب ایک اکائی میں ڈھل گئی ہے۔ عالم خورشید کا تعلق پٹنہ، انڈیا سے ہے لیکن پاکستان میں بھی شعری حلقوں میں جانے پہچانے جاتے ہیں۔

ان کی اس کتاب کا سرورق بھی لاہور سے تعلق رکھنے والی ڈیزائنر شبنم اقبال نے بنایا ہے۔ عالم خورشید سادہ جذبوں پر مشتمل سادہ مصرعہ کہنے والا شاعر ہے۔ میں نے اس سے قبل شائع ہونے والے مجموعے نہیں پڑھے ہیں، تاہم شمس الرحمٰن فاروقی کا کہنا ہے کہ عالم خورشید کا سفر ان شعری مجموعوں میں بہتری کی جانب رہا ہے۔

سلیس زبان کی شاعری میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ چونکا دینے والے سادہ اشعار قارئین کی توجہ آسانی سے کھینچ لیتے ہیں۔ میری نگاہ میں ان غزلوں کا مطالعہ اردو شاعری سے معمولی شغف رکھنے والا قاری بھی بغیر کسی دقت کے کرسکتا ہے۔ سادہ آسان اشعار پڑھتے پڑھتے یہ احساس بھی ستاتا رہتا ہے کہ اسی طرح کے اشعار تو پہلے بھی نظروں سے گزرے ہیں، یعنی توارد کا امکان ان میں زیادہ ہوتا ہے۔

پھر بھی ہر شاعر کا انداز بیاں دوسرے سے کسی نہ کسی حد تک مختلف ہوتا ہے اور اسے پہچانا بھی جاسکتا ہے۔ اس مجموعے سے چند ایسے اشعار منتخب کرکے قارئین کی خدمت میں پیش ہیں جو سلیس ہیں اور یہ ان قارئین کے لیے ہیں جو خیال کی گہرائی اور لفظوں کی کاریگری سے خود کو جوڑ نہیں پاتے اور انھیں سیدھے سادے شعر درکار ہوتے ہیں۔ یہ ایسے اشعار ہیں جو بہ آسانی زبان پر بھی چڑھ سکتے ہیں۔
ازل سے دل کی بستی کا یہی معمول ہے شاید
کبھی ویران ہوجانا، کبھی برباد ہوجانا

کوئی تصویر کسی روز بناہی لیں گے
روز پانی پہ نئے عکس بناتے ہوئے لوگ

اب کسی اور نظارے کی تمنا ہی نہیں
اب میں احسان اٹھاتا نہیں بینائی کا

کم ظرف چلی آتی ہے آوازیں لگاتی
سو بار مرے در سے بھگائی ہوئی دنیا

میں تو تپتا ہوا صحرا ہوں مجھے خوابوں میں
بے سبب خطہ شاداب نظر آتا ہے

تیرے پاس آنے میں آدھی عمر گزری ہے
آدھی عمر گزرے گی تجھ سے دور جانے میں

بہت دنوں سے ملے ہی نہیں ہیں ہم خود سے
بہت دنوں سے کوئی شخص یاد آیا نہیں

ہماری اس قدر گہری اداسی کا سبب یہ ہے
کہ ہم غم یاد رکھتے ہیں، خوشی کو بھول جاتے ہیں

کرتا ہے کون سازشیں کچھ تو پتا چلے
ڈھونڈ آیا سارے شہر میں دشمن کوئی نہیں

منصفِ شہر ہے وہ' اس کے قلم سے لیکن
فیصلے دوسرے افراد کیا کرتے ہیں

روشنی کے نام سے ڈرنے لگی یوں زندگی
جیسے رہتی ہو اندھیرے میں بہت آرام سے

اب کتنی کارآمد جنگل میں لگ رہی ہے
وہ روشنی جو گھر میں بے کار لگ رہی تھی

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں