’’مثبت اشارے‘‘ محسن کی چیئرمین کو ای میل کا سبب

ای میل میں یہی لکھا کہ بطور کوچ، مینٹور یا ڈائریکٹر کسی بھی حیثیت میں کام کرنے کیلیے دستیاب ہوں، محسن خان


Numainda Khususi May 12, 2016
ای میل میں یہی لکھا کہ بطور کوچ، مینٹور یا ڈائریکٹر کسی بھی حیثیت میں کام کرنے کیلیے دستیاب ہوں، محسن خان۔ فوٹو: فائل

''مثبت اشارے'' محسن خان کی چیئرمین کو ای میل کا سبب بنے، سابق ٹیسٹ اوپنر نے انکشاف کیاکہ بورڈ کی ایک اعلیٰ شخصیت کی حوصلہ افزائی پرہی بطور کوچ، مینٹور اور ڈائریکٹر تینوں میں سے کسی بھی حیثیت سے کام کرنے کیلیے دستیابی ظاہر کردی تھی.

تفصیلات کے مطابق محسن خان اپنے سے جونیئر کو درخواست نہ دینے کا عذر پیش کرکے کوچنگ کی دوڑ سے باہر ہو گئے تھے، البتہ انھوں نے بورڈ کے سربراہ شہریارخان کو ایک ای میل میں بعض پوزیشنز کیلیے دستیابی ضرور ظاہر کی تھی۔ نمائندہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت میں محسن خان نے کہا کہ مجھے اس بات کا کوئی دکھ نہیں کہ میری ای میل میڈیا میں لیک ہو گئی کیونکہ میں نے کوئی خفیہ دستاویزنہیں بھیجی بلکہ صرف اپنی دستیابی ظاہر کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ میں اپنے سے جونیئرزکو درخواست نہیں دینا چاہتا تھا۔

پھرمیں نے بورڈ کی ایک اعلیٰ شخصیت کو ٹی وی پر یہ کہتے سنا کہ '' ہم نے تو کوئی کوچ ہنٹ کمیٹی ہی نہیں بنائی'' اس پر شہریارخان کو ایک ای میل ارسال کی، اس کیلیے بھی مجھے ایک ٹاپ آفیشل نے ہی یہ تاثر دیا تھا کہ اگر کوچ نہ بنایا تو کوئی اور بڑی ذمہ داری سونپ دیں گے، دنیا بھر میں اب یہ طریقہ رائج ہے، میں نے ای میل میں یہی لکھا کہ بطور کوچ، مینٹور یا ڈائریکٹر کسی بھی حیثیت میں کام کرنے کیلیے دستیاب ہوں، انھوں نے کہا کہ پاکستان نے مجھے بہت کچھ دیا اور میں اس کیلیے خدمات انجام دینا چاہتا ہوں۔

البتہ کسی کا ماتحت نہیں بن سکتا، میں صرف چیئرمین بورڈ کو ہی جوابدہ ہونگا، محسن خان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ شہریار خان نے مجھے سلیکشن کمیٹی کا سربراہ بننے کی پیشکش کی تھی مگر میں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ کوچ کی حیثیت سے کام چھوڑا تھا اب اسی یا اس سے بلند پوسٹ پر واپس آؤں گا۔ یاد رہے کہ محسن خان کو جب عہدے سے ہٹایا گیا تو ٹیم ان دنوں عمدہ کھیل پیش کر رہی تھی، اس نے سری لنکا اور بنگلہ دیش کو زیرکرنے کے بعد ٹیسٹ سیریز میں انگلینڈ کو وائٹ واش کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں