صادق خان اور سیکیولرازم کی برکات

پاکستانی نژاد مسلمان صادق خان کے لندن کے میئر بننے کی پوری دنیا میں دھوم مچی ہوئی ہے


Zamrad Naqvi May 16, 2016
www.facebook.com/shah Naqvi

پاکستانی نژاد مسلمان صادق خان کے لندن کے میئر بننے کی پوری دنیا میں دھوم مچی ہوئی ہے۔ اسے ایک انتہائی غیرمعمولی تاریخی واقعہ کہا جا رہا ہے۔ امریکی صدر بارک حسین اوباما کے بعد یہ دوسری بڑی مثال ہے۔

اوباما کے والد مسلمان اور کالے تھے' اس کے باوجود امریکیوں نے انھیں گورے امیدوار کے مقابلے میں اپنا صدر منتخب کیا۔ صادق خان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ لندن کی نو سو سالہ تاریخ میں پہلا مسلمان میئر ہے۔ انتخاب سے پہلے ہی تجزیہ نگاروں نے صادق خان کو کامیاب قرار دے دیا تھا جب کہ صادق خان کے مخالف امیدوار نے منفی بنیادوں پر انتخابی مہم چلائی لیکن اس کا برطانوی ووٹروں پر خاطرخواہ اثر نہ ہوا۔ اس منفی مہم کے نتیجے میں صادق خان کے ووٹ تو کیا کم ہونے تھے بلکہ اور بڑھ گئے اور انھوں نے لندن میئر کے انتخاب میں ریکارڈ ووٹ حاصل کیے۔

صادق خان لیبر پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور صادق خان کی جیت لیبر پارٹی کی جیت ہے کیونکہ ووٹروں نے صادق خان کی صورت میں لیبر پارٹی کے منشور کو ووٹ دیے۔ اس طرح سے کنزور ویٹو پارٹی جو وزیراعظم کیمرون کی شکل میں برسراقتدار ہے اس کے ہاتھ سے آٹھ سال بعد لندن کی میئر شپ نکل گئی۔

لندن میں پیدا ہونے والے صادق خان انسانی حقوق کے وکیل رہے ہیں جن پر الزام لگایا گیا تھا کہ ان کے اسلامی انتہا پسندوں کے ساتھ تعلقات ہیں اور ان کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں لیکن لندن کے باسیوں نے یہ تمام خدشات رد کر دیے' بعض یورپی مبصرین نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یورپی معاشرے کو مذہبی نسلی اور لسانی بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔ صادق خان کو صرف برطانوی گوروں نے ہی ووٹ نہیں دیے بلکہ ان کو لندن کے 30 لاکھ غیرانگریز باشندوں نے، جن میں ہندو، سکھ اور بنگلہ دیشی شامل ہیں، بھی ووٹ دیا۔

صادق خان کا لندن کا میئر بننا پاکستان پاکستانیوں اور تمام دنیا کے مسلمانوں کے لیے بڑی عزت اور اعزاز کی بات ہے۔ برطانوی وزیراعظم کے بعد میئر لندن برطانیہ میں دوسرا بڑا عہدہ ہے۔ عام طور پر لندن کا میئر برطانوی ہی بنتا ہے۔ موجودہ دور میں جب کہ امریکا یورپ مغرب میں اسلام، دہشت گردی اور مسلمان ہم معنی ہو گئے ہیں۔ صادق خان کے انتخاب نے مسلمانوں کی گرتی ہوئی ساکھ بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مقامی باشندوں میں بڑھتے ہوئے اسلام فوبیا نے امریکا اور یورپ میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔

صادق خان کا انتخاب مسلمان دشمن گروہوں کو بھرپور جواب ہے نہ صرف یہ بلکہ مسلمانوں میں پائے جانے والے مذہبی جنونیوں انتہا پسندوں دہشتگردوں کے منہ پر بھی زور دار طمانچہ ہے۔ اندازہ کریں کہ لندن میئر کے انتخاب سے کچھ ماہ پہلے برسلز اور یورپ کے دل پیرس پر حملے ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں پورے یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تعصب کا طوفان اٹھتا ہے لیکن لندن میئر کے انتخاب میں برطانوی شہریوں پر اس کا کوئی اثر نظر نہیں آتا۔ یہ ہوتی ہیں باشعور قومیں جو اپنے تعصبات کو کنٹرول کرنا سیکھ لیتی ہیں جب کہ ذہنی طور پر پس ماندہ قوموں کو ان کے تعصبات اپنا قیدی بنا لیتے ہیں۔

جتنا انسان قدیم ہے اس کے تعصبات بھی اتنے ہی قدیم ہیں۔ تعصبات ہزاروں سال پرانے ہیں یہ انسانی خون دماغ کے خلیوں میں رچ بس جاتے ہیں ان پر قابو پانا آسان کام نہیں۔ یہ ایک ایسا ان دیکھا خوفناک جال ہے جس کی قید سے رہائی انتہائی مشکل ہے۔ صرف سائنس اور ٹیکنالوجی سے مسلح ہو کر ہی اس جال کو توڑا جا سکتا ہے۔

یورپ امریکا کے معاشرے سیکولر معاشرے ہیں جس نے ان معاشروں کو اس قابل بنایا کہ انھوں نے اپنے تعصبات کو شکست دیتے ہوئے ایک کالے کو جس کا باپ مسلمان تھا امریکی صدر بنایا دوسرے کو لندن کا میئر۔ اور یہ صرف ایک سیکولر نظام میں ہی ہو سکتا ہے۔ سیکولر نظام ہزاروں سال کی جدوجہد میں ارتقائی مراحل طے کرتا ہوا' وہ جدید ترین نظام ہے جس میں کسی نظریے کو کسی دوسرے نظریے پر بالادستی حاصل نہیں۔ یہ سیکولر نظام ہی ہے جس نے امریکا یورپ میں بسے ہوئے کروڑوں غیرملکیوں کو جن کا تعلق ایشیا افریقہ مشرق وسطیٰ اور دوسری جگہوں سے ہے مقامی آبادی کے برابر حقوق دیے۔ چاہے وہ قانونی حقوق ہوں یا معاشی سماجی یا سیاسی حقوق۔ صرف یہ نظام ہی سب انسانوں کو برابر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

دوسری قوموں کے علاوہ امریکا و یورپ میں آباد مسلمانوں کو ہر طرح کے حقوق حاصل ہیں۔ اپنی مسجدیں اپنے مدرسے قائم کر سکتے ہیں' تبلیغی اجتماعات کر کے مقامی آبادی کو مشرف بہ اسلام کر سکتے ہیں۔ اس سے نہ ان کی عیسائیت خطرے میں پڑتی ہے نہ ملکی سالمیت۔ مذہبی آزادی اتنی زیادہ ہے کہ وہاں بسے ہوئے مسلمانوں کو ان کے آبائی ملکوں میں اتنی آزادی میسر نہیں۔ ان کی عورتوں سے شادی کریں ان کو مسلمان کریں انھیں کوئی اعتراض نہیں۔ جانے کس مٹی کے بنے یہ لوگ ہیں۔ کیا ہم اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے ملک میں بسی اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں اور وہ ملک کے اعلیٰ ترین عہدوں تک پہنچ سکتے ہیں۔

مئی کے آخر اور جون کے شروع میں پانامہ لیکس کے حوالے سے اہم وقت کا آغاز ہو جائے گا۔

سیل فون:۔ 0346-4527997

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں