آیا ہے بلاوا دربار نبی سے
بھائی کو گئے کوئی پندرہ منٹ ہوئے تھے وہ فوراً واپس آگئے اور خوب ہنسنے لگے کہ تمہارا ویزا آگیا
کہا جاتا ہے کہ جو کوئی حج یا عمرہ کی سعادت حاصل کرے اس کا بلاوا آتا ہے۔ بغیر بلاوے کے کوئی نہیں جاتا۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ بے شمار لوگ خوشحال ہیں اور ان پہ کوئی ذمے داری بھی نہیں۔ حج کی سعادت حاصل نہیں کرتے ہیں اور دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے جس کی ادائیگی صاحب حیثیت لوگوں پر فرض ہے۔بعض مرتبہ انسان کی زندگی میں ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ عقل حیران ہوجاتی ہے۔ میرے ساتھ بھی حج کے سلسلے میں کچھ غیر معمولی واقعہ پیش آیا۔
2002 میں میرے بھائی جان کا فون آیا کہ بہن تم حج پر چلوگی، میری آنکھوں میں روشنی سی آگئی جیسے بھائی جان نے میرے دل کی بات کہہ دی۔ اچانک سے اتنی بڑی بات سن کر آنکھوں میں آنسو آگئے، میں نے بھائی کو بتایاکہ ایک ہفتے کے اندر پاسپورٹ اور ویزے کا حصول بہت مشکل ہے۔ انھوں نے کہاکہ تم بسم اﷲ کرو سارے مسائل خودبخود حل ہوجائیںگے۔ سب سے پہلے میں نے جلد پاسپورٹ حاصل کرنے کی درخواست دی۔ ایک ہفتے کے اندر پاسپورٹ مل گیا پھر ویزے کے لیے اپلائی کیا۔ جو اسلام آباد جاتے ہیں اور وہیں سے ویزہ ملتا ہے، ہم چار لوگ حج پر جارہے تھے۔
میں، میری والدہ، بھابھی اور بھائی۔ میری والدہ علیل تھیں اس لیے انھیں وہیل چیئر پر حج کروانا تھا۔ جس دن میرا ویزہ آنا تھا اور گھر والوں کے ساتھ سب کا ویزہ پاسپورٹ لگ کر آگیا، میرا نہیں آیا۔ بھائی نے مجھے ڈرتے ڈرتے بتایا۔ اب میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ میرے ساتھ گھر والے بھی افسردہ تھے۔ آخر میں نے سوچا شاید میری قسمت میں ایسا کرنا نہیں لکھا تھا۔ میں نے دل سے اور خوشی سے اپنے گھر والوں کو اجازت دی، آپ لوگ جائیں اﷲ تعالیٰ کی منشا یہی تھی۔ آخر بھائی چلے گئے۔
بھائی کو گئے کوئی پندرہ منٹ ہوئے تھے وہ فوراً واپس آگئے اور خوب ہنسنے لگے کہ تمہارا ویزا آگیا، مجھے یقین نہیں آیا۔ ہمارے پاکستانی عملے کی لاپرواہی سے میرا پاسپورٹ نیچے گرگیا تھا، کسی نے اٹھانے کی زحمت نہیں کی، آخر سارے کاغذات سمیٹتے ہوئے رات 12 بجے میرا پاسپورٹ مل گیا۔ میں نے فوراً دو نفل شکرانے کے ادا کیے، سب نے مجھے مبارکباد دی، اﷲ تعالیٰ بڑا غفور الرحیم ہے، جتنی میرے دل میں خواہشیں تھیں اﷲ تعالیٰ نے پوری کی اور جیسے ہی کعبہ پر پہلی نظر پڑی میں نے اﷲ کا شکر ادا کیا۔
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
یہ سب منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا، خانہ کعبہ پر ابابیل دیکھے، عجیب منظر تھا۔ سب اﷲ کے کرم کے محتاج ہیں تو خالق و مالک اﷲ سے رجوع نہیں کرتا، مسجد نبوی میں حاضر ہوتے ہی جسم و روح ایسی کیفیات سے دو چار ہوتے ہیں، جنھیں الفاظ میں بیان ہی نہیں کیا جاسکتا، جسم کے روئیں روئیں اور روح کے ہر حصے پر یہاں کے انوار و تجلیات کے اثرات محسوس ہوتے ہیں۔ مگر ایک بات مجھے بہت شدت سے محسوس ہوئی کہ ہمارے پاکستانی بے چارے پیسہ پیسہ جمع کرکے جاتے اور اس کی وجہ سے وہ عمر رسیدہ ہوجاتے ہیں جب کہ اور ممالک کے لوگ چھوٹی عمر میں جاتے ہیں، سب سے زیادہ لوگ منظم انڈونیشیا، ملائیشیا کے ہوتے ہیں۔
سعودی حکومت ہر طرح کی Facilities دیتی ہے، جب وہ لوگ سڑک پر کھانا بانٹتے ہیں ان لوگوں کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ سب کو ملے، مگر ہمارے پاکستان کے لوگ چھینا جھپٹی کرتے ہیں، بار بار لیتے اور جمع کرتے ہیں۔ عرفات کے میدان میں بڑی بڑی چادریں یا چٹائیاں بچھا کر بیٹھتے ہیں، جیسے شاید ان کو پوری زندگی وہاں رہنا ہے۔ لوگوں کو جگہ نہیں دیتے، حالانکہ وہاں صرف عصرکے بعد تک رہنا پڑتا ہے۔ خطبہ سننے کے لیے جب ہم لوگ گئے تھے، بہت زیادہ ادویات نہیں لے جاسکتے تھے، لوگ دوائیں لینے کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں، ایک دو لوگوں سے میں نے پوچھا کہ آپ کو کونسی دوا چاہیے۔ Disprin، Ponstan ۔ بڑی حیرت ہوئی۔
حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کے روضۂ مبارک کا دروازہ دن میں دو سے تین دفعہ کھلتا ہے مگر پاکستانی خواتین اتنی دھکم پیل کرتی ہیں جیسے ان کو موقع نہیں ملے گا۔ اس بھاگ دوڑ میں کئی خواتین گرجاتی ہیں۔ میری پی آئی اے سے ایک گزارش ہے کہ حج کے ٹکٹس کی قیمتوں میں تھوڑی کمی کرے تاکہ لوگ اپنی جوانی میں ہی حج کرلیں۔ ہندوستان ایک ہندو ملک ہے وہ بھی حج کے دنوں میں اپنا ٹکٹ سستا کرتے ہیں اور ہم مسلمان کم کرنے کے بجائے بڑھادیتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ ہمارے سب اور تمام افراد کو حج کرنے کی توفیق عطا کرے۔ (آمین)