اوزون کونقصان پہنچانے والی گیسوں کی روک تھام کا پاکستانی پلان منظور

اقوام متحدہ نے2030تک ہائیڈروکلوروفلوروکاربن کا استعمال مکمل ختم کرنے کا ہدف دے دیا


شبیر حسین May 23, 2016
اقوام متحدہ نے2030تک ہائیڈروکلوروفلوروکاربن کا استعمال مکمل ختم کرنے کا ہدف دے دیا. فوٹو: فائل

اقوام متحدہ نے مانٹریال پروٹوکولز کے تحت اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے والی زہریلے گیسز کے اخراج کو روکنے کیلیے پاکستان کی جانب سے تیارکردہ ہائیڈور کلورو فلورو کاربن کے دوسرے فیز آؤٹ منیجمنٹ پلان کی باقاعدہ منظوری دیدی.

دستاویزکے مطابق مونٹریال پروٹوکولزکے مطابق پاکستان کو2030 تک ملک سے ہائیڈرو کلورو فلورو کاربن کے استعمال کا مکمل خاتمہ کرنیکا ہدف دے دیا گیا، اس ضمن میں پاکستان کو2015 تک ہائیڈرو کلورو فلورو کاربن کا10 فیصد خاتمہ کرنے کا ہدف دیاگیا تھا جسے پاکستان نے گزشتہ سال جنوری2015 میں کامیابی سے حاصل کر لیا تھا.

مونٹریال پروٹوکولز کy مطابق پاکستان کو 2020 تک مجموعی طور پر ہائیڈرو کلورو فلوروکاربن کا35 فیصد، 2025 تک 65 فیصد جبکہ 2030 تک 100 فیصد خاتمہ کرنیکا ہدف دیدیاگیا، پاکستان کو اس سے قبل سال2010 تک کلورو فلوروکاربن، کلورو ٹیٹراکاربن، میتھائل برومائید اور ہیلون کا مکمل طور پرفیزآؤٹ کرنیکا ہدف دیا گیا تھا جسے پاکستان نے ایک سال قبل2009 میں کامیابی سے حاصل کرلیا تھا۔

پاکستان نے اوزون کی تہہ کونقصان پہنچانے والی زہریلے گیسز کے اخراج کوروکنے کیلیے5 اوزون ڈپلیٹنگ سبسٹانس بیسڈ فوم انڈسٹریز کو اوزون فرینڈلی ٹیکنالوجی میں تبدیل کر دیا جب کہ وزارت تجاورت اور ایف بی آر کی مدد سے بیرون ملک سے ہائیڈرو کلورو فلورو کاربن کی برآمدات کے لائسنسز اور کوٹہ سسٹم پر عملدرآمد کو یقینی سمیت غیر قانونی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے 65 کسٹم افسران کو تربیت دی جب کہ ملک بھر میں ریفریجریٹر، فریج، ایئرکنڈیشن کے شعبوں میں کام کرنیوالے300 سروسز ٹیکنیشن کو بھی ان زہریلی گیسز کے خاتمہ سمیت نئی اوزون دوست ٹیکنالوجی کے بہتر استعمال کو یقینی بنانے کیلیے تربیت فراہم کی، ملک میں ان گیسز کے خاتمے اور ان سے اوزون کو پہنچنے والے نقصانات سے متعلق آگاہی پروگرامز اور سیمینارز بھی منعقد کرا چکے ہیں، وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی کے فیڈرل اوزون سیل نے پاکستان کے جن 5 انڈسٹریز کو اوزون فرینڈلی ٹیکنالوجی میں تبدیل کیا ان میں ڈاؤلنس پرائیویٹ لمیٹڈ، یونائیٹڈ ریفریجریشن انڈسٹریز، ہائیر ریفریجریٹر، ویرو لائن انٹرکول اور شادمان الیکٹرانکس شامل ہیں۔

واضح رہے اوزون فضا میں 10 سے 16 کلومیٹر فاصلے پر محیط ایک ایسی تہہ کو کہتے ہیں جو سورج کی تابکار شعاعوں کو جو زمینی حیات کیلیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہے انھیں روکنے کا کام کرتی ہے، تحقیق کے مطابق ایئرکنڈیشن، فریج، ریفریجریٹر، سپرے، میٹل کلیننگ اور فائرفائٹنگ سمیت کئی اشیا میں جن کیمیکلز کا استعمال ہوتا ہے اس کی وجہ سے اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے جنہیں اوزونز ڈپلیشن اسبسٹانسز کہا جاتا ہے، اوزون حفاظت کیلیے عالمی سطح پر 1987میں مانٹریال پروٹوکولز وضع کیے گئے، اقوام متحدہ نے1994 میں16 ستمبر کو عالمی سطح پر اوزون حفاظت کے دن کے طور پر منانے کی قرارداد منظور کی، پاکستان نے 1992 میں انھیں اپنایا اور 1996میں نیشنل اوزون سیل قائم کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں