ایم کیو ایم کیخلاف پھر 92جیسے آپریشن کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے الطاف حسین

بعض ریاستی قوتیں مختلف خود ساختہ الزامات لگا کر حقوق کی واحد آواز کو خاموش کرنا چاہتی ہیں، الطاف حسین


Express Desk November 20, 2012
کسی نے بھی ایم کیو ایم پر شب خون ماراتو پنجاب سمیت ملک بھرکے مظلوم عوام سراپااحتجاج ہوں گے،کارکنان ہر قسم کے حالات کیلیے تیاررہیں فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ بعض ریاستی قوتیں ایک بارپھر مختلف خودساختہ الزامات لگاکر ایم کیوایم کے خلاف 1992ء کے طرزکاآپریشن کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہیں تاکہ ایم کیوایم کے مشن ومقصدکوناکام بنایاجاسکے۔

انھوںنے کہاکہ ایم کیوایم کوقربانی کا بکرا بنایا جارہاہے، جوعناصرایم کیوایم کوکچلنے کے منصوبے بنارہے ہیں انھیںسمجھ لیناچاہیے کہ آج ایم کیوایم صرف کراچی تک محدود نہیں بلکہ سندھ ،پنجاب ، بلوچستان ،خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اورآزادکشمیرسمیت ملک بھر میں موجود ہے اورملک بھرکے مظلوم عوام کا فیصلہ ہے کہ اب کسی نے بھی ایم کیو ایم پر شب خون ماراتو پنجاب سمیت ملک بھرکے مظلوم عوام سراپااحتجاج ہوں گے،انھوں نے ان خیالات کااظہار پنجاب میںایم کیوایم لاہوراور راولپنڈی زونوںکے کارکنوں اورذمے داروں سے فون پر گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ الطا ف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم پاکستان کی واحد جماعت ہے جس نے غریب ومتوسط طبقہ سے جنم لیا اور جوملک میں برسوں سے رائج فرسودہ جاگیردارانہ نظام اور اسٹیٹس کو کے خاتمہ کیلیے جدوجہدکررہی ہے مگراسٹیٹس کوکی حامی قوتیں ایسانہیں چاہتیں، ایم کیوایم کوختم کرنے کیلیے ماضی میں بھی طرح طرح کے الزامات لگاکر اس کیخلاف ریاستی طاقت استعمال کی گئی اورعوام کو گمراہ کرنے کیلیے زہریلے پروپیگنڈے کیے گئے ۔

آج ایک بارپھر،اخباری خبروں،رپورٹس اوربیانات میںکراچی میں 1992ء کی طرز کابدترین آپریشن کرنے کی باتیںکی جارہی ہیں ۔ انھوں نے پنجاب کے زونوں کے کارکنوں سے کہاکہ وہ حوصلے بلندرکھیں اور ہرقسم کے حالات سامنا کرنے کیلیے ذہنی طورپرتیاررہیں۔اس موقع پر پنجاب کے زونوںکے کارکنوں اورذمے داروں نے الطاف حسین کویقین دلایاکہ اگر کراچی میںایم کیوایم کے خلاف کسی بھی قسم کاظلم وجبرکیاگیاتوہم بھی خاموش نہیں رہیں گے ، علاوہ ازیںمتحدہ کے قائدالطاف حسین نے شیعہ وسنی علمائے کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ محرم الحرم کے دوران اپنی مجالس اور خطبات میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اوربھائی چارے کا درس دیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں