میدانِ سیاست کے ہنگامے تھم گئے
ایم کیو ایم کے ذمہ داران و کارکن مذہبی رواداری کے لئے امام بارگاہوں، مساجد، مدرسوں کا رُخ کیے ہوئے ہیں۔
مقامی سطح پر سیاسی جماعتوں نے محرم الحرام کے احترام میں اپنی سرگرمیوں کا دائرہ محدود کر لیا ہے۔
پچھلے ہفتے حیدرآباد میں شرجیل انعام میمن نے پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کی، جو سیاسی حلقوں میں موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ شرجیل میمن نے اس پریس کانفرنس میں اپنی پارٹی پر لگنے والے الزامات اور مختلف حلقوں کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کے جوابات بھی دیے۔
صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاؤلہ، رکن سندھ اسمبلی امداد پتافی اور پیپلز پارٹی کے ضلعی سیکریٹری اطلاعات آفتاب احمد خانزادہ کے ہم راہ پریس کلب میں بات چیت کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے جا رہی ہے، یہ پہلی حکومت ہے، جس نے آیندہ انتخابی عمل کو شفاف تر بنانے کے لیے اپوزیشن کی مشاورت سے آزاد الیکشن کمیشن قائم کیا۔
پیپلز پارٹی کی حکومت نے آمروں کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں ملک میں جنم لینے والے دہشت گردی کے عفریت کا نہ صرف مقابلہ کیا بلکہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی بھی کی جب کہ آزاد عدلیہ کے خواب کو تعبیر دی، اس کے ساتھ ساتھ نہ صرف آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا بلکہ صوبوں کو خود مختاری، این ایف سی ایوارڈ دیا، جس کی بدولت آج وہ اپنے مسائل خود حل سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ انھوں نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کیے، جب کہ ماضی میں 17 ویں ترمیم کے ذریعے سیاست دانوں نے اپنے اقتدار کو مضبوط کیا۔
انھوں نے میاں برادران کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ علی بابا اور چالیس چور رائے ونڈ محل میں بیٹھے ہیں، عوام انتخابات کے بعد انھیں وہاں سے گھسیٹ کر باہر نکالیں گے اور ان کا احتساب ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ سازشوں کے باوجود موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرنے جا رہی ہے، آنے والے عام انتخابات شفاف ہوں گے اور عوام کے ووٹوں سے پارلیمنٹ منتخب ہو گی، جسے اقتدار منتقل کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف نے بے نظیر بھٹو کے ساتھ میثاق جمہوریت پر دستخط کیے، لیکن انھوں نے اس پر عمل نہیں کیا، بلکہ اس کی خلاف ورزی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف سازشیں کیں۔
کراچی کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت الیکشن سے قبل کراچی میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا ہے، اس سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت امن و امان قائم کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی، لیکن کوئی بھی حکومت نہیں چاہتی کہ اس کے دور میں امان و امان کی صورت حال خراب ہو، فوجی آپریشن کراچی کے مسئلے کا حل نہیں ہے۔
غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف شباب ملی ضلع حیدرآباد کے صدر محمد عدنان دانش کی قیادت میں پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہر ہ کیا گیا۔ اس موقع پر اسرائیلی پرچم نذر آتش کیا گیا، جب کہ مظاہرین نے اسرائیل اور امریکا کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین سے جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے سابق امیر مشتاق احمد خان ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کی سازشوں سے قائم ہونے والی یہودی ریاست نے دنیا کا امن تباہ کر دیا ہے، فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے اور لاکھوں فلسطینی اپنے ہی زمین پر بے دردی سے قتل کیے جارہے ہیں، اسرائیل پچھلے 64 سال سے مشرق وسطیٰ کی سلامتی کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔
انھوں نے کہا کہ حالیہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، لیکن عالمی امن کے ٹھیکے دار امریکا اور اقوام متحدہ انسانیت سوز مظالم پر اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں، جب کہ عالم اسلام کے حکم راں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکا، اقوام متحدہ اور مغربی ممالک فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے ظلم میں برابر کے شریک ہیں، شباب ملی کے ضلعی صدر محمد عدنان دانش نے کہا کہ اسرائیل کا خاتمہ دنیا کے امن کے لیے ضروری ہے۔ سابق صدر شباب ملی راؤ مسعود علی خان نے کہا کہ اوباما نے اسرائیلی جارحیت کی حمایت کر کے مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے اور ثابت ہو گیا ہے کہ یہود و نصاریٰ کبھی مسلمانوں کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے۔
پچھلے دنوں امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد شیخؒ شوکت علی کے زیر صدارت میں اجلاس بھی منعقد ہوا، جس میں فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی گئی اور ایک قرار داد منظور کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ، او آئی سی فلسطینیوں کی نسل کشی کا نوٹس لیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ یہ کھلی دہشت گردی ہے اور اسے روکنا اقوام عالم کی ذمے داری ہے، جماعت اسلامی فلسطینی مسلمانوں کی نسل کُشی پر اسرائیل کی پُر زور مذمت کرتی ہے اور اقوام متحدہ، او آئی سی، بین الاقوامی تنظیموں اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں، تا کہ دنیا کا امن تباہ ہونے سے بچایا جا سکے۔
دوسری جانب حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومینٹ کی طرف سے محرم الحرام میں مذہبی رواداری اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں ایم کیو ایم کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، زونل انچارج محمد شریف، جوائنٹ زونل انچارج، اراکین زونل کمیٹی، سیکٹر انچارج دیگر سرگرمیاں چھوڑ کر امام بارگاہوں، مساجد، مدرسوں کا رُخ کیے ہوئے ہیں، جہاں وہ منتظمین، ماتمی جلوسوں کے ذمے داران سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ان ملاقاتوں میں مذہبی رواداری کو قائم رکھنے کے لیے اپنے قائد الطاف حسین کا پیغام آگے پہنچایا جارہا ہے۔
ایم کیو ایم کے مقامی راہ نما اور ذمے دار شہر کے انتظامی امور سے متعلق افسران سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں، جس کا مقصد ماتمی جلوسوں اور مجالس کے مقامات پر صفائی ستھرائی کے معاملات اور سیکیورٹی کے انتظامات بہتر بنانا ہے۔ ان دنوں ایم کیو ایم کی معمول کی سیاسی سرگرمیاں کم اور تنظیمی سطح پر ذمے داروں اور کارکنان کے متحرک ہونے کا سلسلہ محدود نظر آرہا ہے، لیکن دیگر اہم مذہبی ایّام اور بڑے تہواروں کی طرح اس سال بھی محرم الحرام کے موقعے پر یہاں کے شہری اس سیاسی جماعت کے ذمے داروں اور کارکنوں کو متحرک پاتے ہیں۔