کراچی میں پانی کا بحران شہری مہنگے داموں ٹینکرز خریدنے پر مجبور

رمضان المبارک میں شہریوں کوپانی کے حصول میں سخت پریشانی کاسامناکرناپڑے گا


Syed Ashraf Ali May 30, 2016
پانی کی عدم فراہمی کیخلاف شاہ فیصل کالونی، نارتھ کراچی، رئیس امروہوی کالونی سمیت دیگر علاقوں میں مظاہرے، مشتعل افرادنے سڑکوں پر ٹائر نذرآتش کیے، ٹریفک جام فوٹو: فائل

KARACHI/ MIRPUR KHAS: حکومت کی غفلت کے باعث کراچی میں پانی کا بد ترین بحران شدید ہو گیا ہے جس کے باعث رمضان المبارک میں بھی شہریوں کو سخت پریشانی کاسامناکرناپڑے گا۔

شہرکے مختلف علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی کیخلاف احتجاجی مظاہرے کیے گیے، تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی اور واٹر بورڈکے واٹر ٹرنک مین (ڈبلیوٹی ایم) کے انجینئرزکی مجرمانہ غفلت کے باعث کراچی کے تمام اضلاع میں جاری پانی کابحران شدید ہو گیا ہے اور شہری مہنگے داموں پانی کے ٹینکرز خریدنے پرمجبورہیں،پانی کی عدم فراہمی کے خلاف شاہ فیصل کالونی ،کورنگی ضیا کالونی، نارتھ کراچی، ناصر کالونی، رئیس امروہوی کالونی سمیت دیگرعلاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گیے۔

مشتعل افراد نے سڑکوں پر ٹائر نذر آتش کرکے ٹریفک کی آمدرفت معطل کردی جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، بعد ازاں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرکے ٹریفک کی روانی بحال کرا دی، ذرائع نے بتایا کہ واٹر بورڈکے اعلیٰ حکام 5 سال سے ڈملوٹی کنوؤں اور حب ڈیم کی مرکزی سطح سے پانی کی فراہمی کے لیے سندھ حکومت سے فنڈزطلب کررہے ہیں تاہم صوبائی حکومت نے اس پرکوئی توجہ نہیں دی اور بعدازاں میڈیا میں خبریں آنے اورعوامی دباؤکے باعث ان منصوبوں کو تاخیر سے منظور کیا جس کی وجہ سے یہ منصوبے بروقت شروع نہ ہوسکے اورپانی کابحران پیدا ہو گیا۔

دوسری جانب واٹر بورڈکے محکمے ڈبلیو ٹی ایم جوبلک واٹر سپلائی کی نگرانی کرتا ہے کے انجینئرز اورعملے کی ملی بھگت سے رہائشی علاقوں میں پانی کا پریشر کم رکھا جا رہا ہے اور پانی کمرشل یونٹس کو فراہم کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں شہری بوندبوند کوترس گئے ہیں،متعلقہ انجینئرز نے بتایا کہ حب ڈیم کی مرکزی سطح سے پمپس نصب کرکے پانی کی فراہمی کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے جس کی لاگت 30 کروڑ روپے ہے، جس کی منطوری سندھ حکومت نے دے دی ہے،منصوبے کے ذریعے تقریباً 40ملین گیلن پانی کی فراہمی کویقینی بنایا جا سکے گا ،یہ منصوبہ رمضان کے دوسرے عشرے تک مکمل ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں