آمد رمضانِ کریم مبارک

افسوس تو اس بات پر کہ ہم رمضان کے سالانہ تربیتی پروگرام سے گزر کر بھی خود کو اس مقام پر پاتے ہیں جہاں رمضان سے قبل تھے


رضوانہ قائد June 05, 2016
ایک بار پھر رمضان، قرآن کی پکار لئے ہمارے اوپر سایہ فگن ہے کہ آئیں اور جانیں کہ اللہ تعالی قرآن کے ذکر کے ذریعے ہم سے کیا چاہتے ہیں۔

ماشا اللہ ۔۔۔ رحمتوں، برکتوں، نیکیوں کا موسم بہار ''رمضان المبارک'' آن پہنچا۔ ایسا مہینہ کہ جس کا ہر دن اور ہر رات مبارک ہی مبارک۔ یوں تو تمام ہی دن، راتیں اور مہینے اللہ ہی کے بنائے ہوئے ہیں، مگر اس ماہ مبارک کی قدر و منزلت کا راز، اس بیش قیمت رات میں پوشیدہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔ رمضان میں نزول قرآن، امت مسلمہ کے لئے اہم ترین رات ہے کہ اس رات ''امت مسلمہ'' کو وجود بخشا گیا۔ اس کے جسم میں روح پھونکی گئی اور ''قرآن'' کی صورت میں اس کا مقصد حیات بیان کردیا گیا۔

رمضان کی ساری برکت و عظمت قرآن ہی کی وجہ سے ہے۔ یہ جس مہینے میں اترا اسے سب مہینوں سے افضل بنا دیا، جس رات اترا اسے ہزار مہینوں سے بہتر بنا دیا اور جس نبی صلی اللہ علیہ وآل وسلم پر اتارا گیا اسے امام الاانبیا بنا دیا۔ نزول قرآن کے ساتھ اس ماہ مبارک کی خصوصیات، ملت اسلامیہ کے دو اہم تاریخ ساز واقعات بھی ہیں۔ ایک بدر کے میدان میں مٹھی بھر مسلمانوں کی قلت سامان کے باوجود اپنے سے کہیں بڑے دشمن کے مقابلے میں شاندار فتح یعنی''یوم فرقان''۔ پھر چند ہی برس بعد ایک قطرہ خون بہائے بغیر دنیا کے مرکز مکہ کی فتح ''یوم الفتح''۔

نزول قرآن کے آغاز سے یوم فرقان سے گزر کر یوم فتح تک کا سفر نہ حادثاتی تھا نہ فقط تمناؤں اور دعاؤں کا نتیجہ، بلکہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآل وسلم اور آپ کے اصحابؓ کی لمحہ لمحہ، انتھک جدوجہد، عفو و درگزر کا شیوہ، دلوں کی نرمی اور جنت کی جستجو کی گرمی تھی کہ غلبہ اسلام کا تاریخ ساز انقلاب رونما ہوا۔

رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور نیکی کے راستوں پر چلنے کی توفیق عام ہوجاتی ہے۔ جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور روزہ بدی کے راستوں کی رکاوٹ بن جاتا ہے۔ شیطانوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے اور بدی پھیلانے کے مواقع کم سے کم ہوجاتے ہیں (بخاری، مسلم ،ابو ہریرہ)۔

رمضان کریم کی برکتیں اور عظمتیں، وسیع و عریض زمین پر بارش کے بہتے پانی کی مانند ہیں۔ یہ ہماری قسمت ہوگی کہ نرم و زرخیز زمین بن کر بہتے پانی سے سیراب ہوں اور اسے اپنے لئے بہار نو کا سبب بنائیں یا سخت پتھریلی زمین بن کر اس بارش کو بے ثمر ہی گزر جانے دیں۔

زرخیز زمین کی مانند دل نرم اور آنکھیں نم ہوں گیں تب ہی ایمان کی فصل لہلہائے گی اور جنت کے انعام کی امید بندھے گی۔ لیکن اگر دل پتھریلی زمین کی طرح سخت ہوں گے تو رمضان کے یہ روزے، تلاوت و تراویح رحمت و برکت کی بارش سب ہی بے ثمر چھوڑ جائیںگے۔

رمضان کریم ہر سال لگاتار ہماری زندگیوں میں آرہا ہے۔ رمضان کے روزوں، نمازوں، تراویح، تلاوت قرآن، صدقات و خیرات اور دعاؤں کا خصوصی اہتمام بھی ہو رہا ہے۔ دن رات زبانوں پر ذکر، حمد و استغفار بھی جاری، ان گنت ختم قرآن بھی ہورہے ہیں، مساجد میں تلاوت و سماعت قرآن کے انتظامات بھی روز افزوں جاری، لیکن ان تمام دل موہ لینے والی حقائق کے ساتھ یہ تلخ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ ہم مسلمان بہت دھوم دھام سے رمضان کے سالانہ تربیتی پروگرام سے گزر کر بھی اپنے آپ کو اس مقام پر پاتے ہیں جہاں رمضان سے قبل تھے۔

ذاتی اور شخصی لحاظ سے بھی اسلام کے احساس تفاخرسے عاری، قومی و ملی سطح پر بھی مغلوبیت کے سائے کم ہی نہیں ہوتے۔ شاید ایسا اِس لیے ہوتا ہے کہ ہم رمضان کے خیر کثیر کو حاصل کرنے کے لئے حقیقی اور شعوری کوشش کی طرف سے غافل ہیں۔ نیکیوں کا تعلق اس مقصد سے کمزور پڑچکا ہے جو قرآن کو مطلوب ہے۔ جس کے لئے رمضان کے روزے فرض کئے گئے۔ آج ایک بار پھر رمضان، قرآن کی پکار لئے ہمارے اوپر سایہ فگن ہے کہ آئیں اور جانیں کہ اللہ تعالی قرآن کے ذکر کے ذریعے ہم سے کیا چاہتے ہیں۔

نیت کی پاکیزگی، اخلاص و بےغرضی، قرآن کا قرب، قیام لیل، تقویٰ، صبر، محبت، نفس و زبان پر لگام اور غصے و جھگڑے سے اجتناب اس زاد راہ کو لے کر چلیں تو یوم باب الاسلام (10 رمضان)، یوم بدر (18 رمضان)، یوم فتح مکہ (20 رمضان) اور یوم پاکستان و یوم نزول قرآن (27 رمضان) جیسے تاریخ کا دھارا بدل دینے والے واقعات اب بھی مسائل اور مایوسیوں کے اندھیروں میں گھری امت کے لئے روشنی کے دھارے ہیں۔ عام مسلمان، دین کے علمبردار، رہنما، حکمران سب ہی اپنے حصے کی روشنی میں اپنا راستہ طے کریں گے تو بارش کا پہلا قطرہ بنیں گے، اور اگر ایسا ہو گیا تو بالیقین پاکستان کا اور امت مسلمہ کا مقدر بدلتے دیر نہیں لگے گی۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔