اب کیا رمضان کے مہینے میں بھی نہیں کمائیں

سال میں ایک ہی مہینہ تو سیزن کا ہوتا ہے اور آپ کہتے ہیں کہ اس میں بھی منافع نہ کمائیں۔


شاہد کاظمی June 07, 2016
سیزن شروع ہوگیا ہے ناں اسلئے تمام چیزیں گوداموں میں اسٹور ہوگئی ہیں۔ (یہ الفاظ اس نے مجھے ایک غلیظ انداز سے آنکھ کا اشارہ کرتے ہوئے کہے جس پر میں تلملا بھی نہ سکا کیونکہ اُدھار جو لیتا تھا)۔

KARACHI: سوچا رمضان کا بابرکت مہینہ شروع ہوگیا ہے تو اشیائے ضرورت کی چند چیزیں خرید ہی لوں۔ دکاندار سے تھوڑی بہت دعا سلام تھی اور موصوف کچھ کچھ ہم سے واقف تھے یا پھر ہمارے واقفِ حال تھے یہ تو رب ہی بہتر جانتا ہے۔ خیر ازلی مسکراہٹ سے استقبال ہوا ہمارا کہ بکرا معاف کیجئے گا گاہک آگیا۔ چمڑے کی زبان ہے پھسل جاتی ہے۔

دکاندار کے سامنے وہی چیزیں دوہرائیں جو درکار تھیں، اور جن کی دستیابی کا خیال رمضان جیسے با برکت مہینے میں بے پناہ رش کے باوجود بھی آیا تھا۔ دکاندار نے سکون سے تمام فہرست سنی اور اختتامِ فہرست پر استہزائیہ انداز میں مسکرا دیا۔ حیران ہوا کہ کہیں میرے چہرے پر کوئی جگت تو تحریر نہیں یا میری بغل میں کہیں ٹیڈی نے سر نکال لیا ہے جو موصوف مسکراہٹیں بکھیر رہے ہیں۔ دائیں بائیں دیکھنے پر بھی جب ایسا کچھ نظر نہ آیا تو سوالیہ نشان بن کر بازو سینے پر باندھ کر کھڑا ہوگیا کہ نجانے اب کون سا جن نکلتا ہے جو ہنسی کا موجب بنا ہے۔ لیکن جن نکلنے کی نوبت ہی نہیں آئی۔

سرکار یہ چیزیں ابھی آپ کو نہیں ملیں گیں، مارکیٹ میں آج کل ان کی کافی قلت ہے۔ (یہ فقرے اُس نے مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے ببانگ دہل کہے)۔ دراصل سیزن شروع ہوگیا ہے ناں اس لئے یہ تمام چیزیں گوداموں میں اسٹور ہوگئی ہیں۔ (یہ الفاظ مجھے ایک غلیظ انداز سے آنکھ کا اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمائیں گئیں جس پر میں تلملا بھی نہ سکا کیوں کہ اُس سے اُدھار جو لیتا تھا)۔ سوہنٹریو! مجھے آپ کی بات کچھ سمجھ نہیں آئی۔ ابھی تو عید الفطر کا کم ازکم ایک ماہ تک نشان نہیں، اور شادی بیاہ کا سیزن بھی اختتام تک پہنچ چکا ہے، پھر کوئی اقلیتی تہوار بھی قریب قریب نہیں ہے۔ پھر کاہے کا سیزن اور کاہے کا منافع؟

بھولے بادشاہو! رمضان کا سیزن شروع ہوگیا ہے ناں! اُس نے ایک تمسخرانہ انداز سے میری کم علمی کا ماتم کرتے ہوئے قہقہہ لگایا تو میں بے بسی اور بے چارگی سے کلس کر رہ گیا اور منمناتی ہوئی آواز میں استفسار کیا کہ محترم شاید آپ غلط بول گئے ہیں۔ عید کی جگہ رمضان کہہ دیا۔ جب وہ اپنی بات پر قائم رہا تو پوچھا کہ بھائی صاحب رمضان تو ایثار کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں تو غرباء، اقربا، یتامیٰ، مساکین، کی مدد کا کہا گیا ہے نہ کہ منافع خوری کا تو وہ کھسیانی ہنسی سے بس اتنا کہہ سکا، صاحب جی! جاؤ اگلی دکان پر، سال میں ایک ہی مہینہ تو سیزن کا ہوتا ہے اور آپ کہتے ہیں اس میں بھی منافع نہ کمائیں۔



ایک لمحہ صرف غور کیجئے کہ جس مہینے میں آسمان سے رحمتیں برس رہی ہوں، ہم اُس مہینے کی ساعتوں کو جب ناجائز منافع خوری اور کمائی کا سیزن بنانے کے چکر میں صرف کر رہے ہوں گے تو کیسے رحمت ہمارے بگڑے معاملات سنوارے گی؟ جب شیطان کے قید ہونے کے باوجود ہم شیطانی افعال سے جان چھڑانے کے بجائے چند ٹکوں کی خاطر اپنی دنیا و عاقبت دونوں تباہ کرتے رہیں گے تو پھر کیسے یہ تصور بھی کیا جاسکتا ہے کہ رمضان کی عبادات ہماری اصلاح کر پائیں گی؟

جس مہینے میں عبادات کا اجر کئی گنا بڑھ جاتا ہے ہم اُس با برکت مہینے میں بھی اپنے دامن میں جب خار سمیٹ رہے ہیں تو پھر رحمت کی توقع کس منہ سے؟ اللہ نے تو ہمیں موقع دیا ہے لیکن جب ہم خود ہی اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے بجائے اُلٹا اپنا دامن تار تار کرنے پر تُلے ہوئے ہیں تو خدا کی رحمت کیسے ہم تک آئے گی؟

ان لمحوں میں جب ہم مضبوط قدموں سے دھرتی پر چلتے ہوئے بخشش کو ٹھکرا رہے ہیں تو بخشش اُن لمحوں میں کیسے ہم پر سایہ کرے گی جب ہمارے قدموں میں کھڑے رہنے کی طاقت نہیں رہے گی؟ یہ ایک لمحہ فکریہ ہے، سوچئے! اگر سوچنے کی طاقت ہو۔

[poll id="1138"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں