کرپشن اور ڈرون حملے
آپ کرپشن اور نظام کرپشن کا کیسے دفاع کر سکتے ہیں؟ جی بہت آسان، آپ عالمی حقائق کو بھی کرپٹ کر ڈالیے
آپ کرپشن اور نظام کرپشن کا کیسے دفاع کر سکتے ہیں؟ جی بہت آسان، آپ عالمی حقائق کو بھی کرپٹ کر ڈالیے۔ مثلاً آپ اس ملک کے لوگوں کی مطالعہ نہ کرنے کی عادت کا فائدہ اٹھائیے اور فتویٰ دے ڈالیے کہ دنیا میں تو حضرت آدمؑ سے لے کر اب تک کسی ملک نے غیر جمہوری نظام یا آمریت میں کبھی ترقی کی ہی نہیں۔
یہ لیجیے جناب! ثابت ہوا کہ جنوبی کوریا، تائیوان، ملائشیا، سنگاپور اس کرہ ارض پہ نہیں بلکہ سیارہ مریخ پہ شادوآباد ممالک ہیں جنھوں نے سخت ترین سیاسی و سماجی پابندیوں اور آمریتوں کے دور میں چند عشروں میں ایسی ترقی کی کہ ان کے شہریوں کا معیار زندگی بھوک، افلاس اور بیماریوں سے اٹھ کر یورپ، امریکا کے معیار تک پہنچ گیا جس تک پہنچنے میں یورپ اور امریکا کو تین چار سو سال لگے۔
اس فہرست میں آپ تیزی سے ابھرتی ویت نام کی معیشت کو بھی لے لیجیے اور چین کو بھی جو کمیونسٹ پارٹی کی سیاسی وعسکری ''آمریت'' میں بڑھتا بڑھتا آج جاپان کو بھی پیچھے چھوڑ کر دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بن گیا، جہاں 138.192 کروڑ لوگوں پہ مشتمل اس قوم کی حالت بدل گئی جسے کبھی افیمچی ہونے کا طعنہ دیا جاتا تھا۔
خوشحالی اور معیشت کی ترقی بھی ایسی ہوئی کہ ڈیڑھ ارب کے قریب آبادی والے اس ملک میں ایک بچہ ایک خاندان کی پالیسی بھی بالآخر ختم کر دی گئی اور جناب! آمریت تو یہاں اتنی ''غیر جمہوری'' رہی کہ کرپشن وغیرہ جیسے افہام و تفہیم کا تقاضا کرنے والے معاملات میں معمولی سرکاری اہلکار سے لے کر اعلیٰ ترین کمیونسٹ پارٹی، حکومتی عہدیداروں کے ملوث ہونے پہ کمیشن درکمیشن، بننے کے بجائے فائرنگ اسکواڈ بننے کا رواج رہا، اسٹے آرڈر، ٹی اوآر، ترامیم در ترامیم، سفارشات، بیانات مزید بیانات کی برسات کے بجائے فائرنگ اسکواڈ کی کرپشن پہ گولیوں کی بارش جاری رہی۔
ادھر ہمارے ہاں صرف نظام کرپشن اور اس کے چمکتے دمکتے ستاروں ہی کی حمایت نہیں کی جاتی بلکہ پاکستانی عوام کے کرپشن سے لوٹے جانے والے لاکھوں کروڑوں روپے بھول کر ایک ''نئے آغاز'' کی تلقین اور لوٹئی ہوئی دولت پہ لوٹنے والے کے ''ناقابل چیلنج حق'' کا دفاع بھی کیا جاتا ہے۔ جی جی! بالکل کیجیے۔ دفاع ہی تو ہمارے ''نظام'' کی خوبصورتی ہے مگر اس ملک کا اس کرپشن کے ساتھ دفاع آپ بہرحال نہیں کر سکتے بلکہ آپ تو ڈرون حملے تک نہیں روک سکتے اس کرپشن کے ساتھ۔
ڈرون حملے ہماری دفاعی کمزوری نہیں بلکہ کرپشن کمزوری کی نشانی ہیں۔ کیسے؟ ایسے (1)۔ کرپشن نے ملکی معیشت کو اس بری طرح سے برباد اور ملک کو معاشی طور پہ اتنا کمزور کیا ہے کہ ایک طرف بھارت، ایران، افغانستان کے پاکستان مخالف اتحاد، امریکا کے اس اتحاد سے بڑھتے اتحاد اور ملک بھر میں ابھی بھی موجود ان گنت سیاسی، مذہبی، لسانی ٹارگٹ کلرز، دہشت گرد گروپوں اور بھتہ ونگز کا سامنا کرنے کے لیے ہمیں اپنی دفاعی صلاحیتوں میں جو اضافہ چاہیے تو اس کے لیے دفاعی بجٹ میں غیر معمولی اضافہ تو دور کی بات ہم صرف بھارت کے ہی 50 ارب ڈالر سے زائد یعنی کوئی 5000 ارب روپوں کا آدھا بلکہ ایک چوتھائی دفاعی بجٹ بھی افورڈ نہیں کر سکتے۔ اس سال ہمارا دفاعی بجٹ 11 فیصد اضافے کے بعد 860.2 ارب روپے ہوا ہے جب کہ ہمیں بھارت کے مقابلے میں کہیں زیادہ اندرونی و بیرونی خطرات کا سامنا ہے جب کہ مصیبت زدگان کے ریسکیو، علاج معالجے، IDP's کی بحالی سے لے کر سفارشی کرکٹرز کی فٹنس ٹریننگ تک تقریباً سب ہی کچھ اب ہمارے سیکیورٹی اداروں کی ذمے داری ہے۔ ادھر صرف سوئس بینکوں میں ہی پاکستان سے لوٹے گئے 200 ارب ڈالر یعنی 20000 ارب روپے پڑے ہیں۔ عالمی معاشی اداروں کے تعاون کے بغیر ہماری کرپشن زدہ گھٹنوں پہ جھکی معیشت منہ کے بل گر جائے گی تو ایسی معیشت والا ملک عالمی معاشی اداروں کے سب سے بڑے سرپرست امریکا کے ڈرون حملوں کے سامنے سیدھا ہوکر پورے قد سے کیسے کھڑا ہو سکتا ہے؟
(2)۔ ہماری سیکیورٹی ایجنسیز میں موجود کرپٹ عناصر نے افغان مہاجرین اور ان کے ساتھ اسلحہ، منشیات، انتہا پسندی اور دہشت گردی کو ملک بھر میں پھیلا دیا، چنانچہ ہم اب دنیا بھر میں دہشت گردوں اور جنونیوں کے تقریباً سب سے بڑے ٹھکانے کے طور پر پہچانے جاتے ہیں اور دنیا اپنے امن کے لیے خطرہ بننے والوں کے خلاف ڈرون حملوں کی حامی ہے۔ آپ ذرا نظر دوڑائیں کون سے برادر ملک سے لے کر کون سا دوست ملک آپ کے ساتھ ڈرون حملوں کے خلاف کھڑا ہے۔ ملک میں افغان مہاجرین کے پھیلاؤ کے ساتھ رہی سہی کسر ہمارے کرپٹ نظام نے انھیں پاکستانی شہریت دے کر پوری کر دی۔
(3)۔ پاکستان کے ناقابل اصلاح کرپٹ حکمران طبقے کا مال، کاروبار، جائیدادیں اور بچے دبئی، لندن، امریکا وغیرہ میں محفوظ ہیں۔ یہ لوگ پاکستان مال بنانے کے لیے آتے ہیں اور انھیں پاکستان کے مفاد کی اتنی ہی فکر ہوتی ہے جتنی عام پاکستانیوں کو اپنے رزق و روزگار کی جگہ مثلاً کسی اور کی فیکٹری، آفس وغیرہ کی ہوتی ہے جس کی وہ اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں اگر کوئی روک ٹوک نہ ہو۔ یہ حکمراں طبقہ خلیجی ملک کی مواصلاتی کمپنی سے گیارہ سال میں بھی پاکستان کے حق کے 800 ملین ڈالر یعنی کوئی 84 ارب روپے نہیں نکلوا پاتا الٹا اس کمپنی کے حق میں دلیلیں اور تاویلیں پیش کرتا ہے۔ بھارت جہاں اس حکمراں طبقے اور ان کے بچوں کے نسبتاً نئے نئے کاروباری مفادات ہیں کے خلاف یہ ایک لفظ منہ سے نہیں نکالتا جب کہ بھارت پاکستان کے خلاف زیادہ سے زیادہ کہنے اور کرنے کا کوئی موقعہ ضایع نہیں کرتا۔ اس طبقے کا علاج معالجہ برطانیہ اور امریکا میں ہوتا ہے۔ یہ حکمراں طبقہ بند کمروں میں پاکستان پہ ڈرون حملوں کی حمایت تو کر سکتا ہے ان کے خلاف کھڑا نہیں ہو سکتا۔ (4)۔ کرپشن سے ہونے والی قومی معاشی تباہی اور اس سے ہونے والی غربت لوگوں کو دہشت گرد گروپوں کی طرف دھکیلتی ہے اور یہ دہشت گرد گروپ ہمیں ڈرون حملوں کی طرف دھکیلتے ہیں۔