معروف گلوکار مہدی حسن کو بچھڑے 4برس بیت گئے

حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں تمغہ امتیازاور تمغہ حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا


Cultural Reporter June 13, 2016
مہدی حسن نے 8سال کی عمر میں پہلی بار پرفارم کیا جب کہ غزل گائیکی کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور سے 1957ء میں کیا۔ فوٹو : فائل

برصغیر کے عالمی شہرت یافتہ غزل گائیک اور شہنشاہِ غزل استاد مہدی حسن کی چوتھی برسی آج منائی جارہی ہے۔

مہدی حسن 18 جولائی 1927ء کو بھارت کے ضلع جے پورکے گاؤں جھنجھرومیں پیدا ہوئے اورتقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے انھوں نے 8سال کی عمر میں پہلی بار پرفارم کیا جب کہ غزل گائیکی کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہورسے 1957ء میں کیا۔ ان کا موسیقی کے معروف گھرانے کلاونت سے تعلق تھا، ریڈیوپر ''گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے'' پہلی مشہور غزل تھی ، فلمی گائیکی کی ابتدا فلم'' شکار'' سے کی۔ مہدی حسن نے جو بھی گیت گایا وہ امر ہو گیا۔فلمساز شباب کیرانوی کی فلم ''میرا نام ہے محبت'' میں مہدی حسن نے ایک گیت ''یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم،کہانی محبت کی زندہ رہے گی'' گایا تو دھوم مچ گئی۔

خواجہ پرویز کے لکھے ہوئے فلم چاہت کے ایک گیت ''پیار بھرے، دو شرمیلے نین'' نے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت میں بھی دھوم مچا دی۔ان کی شہرت سرحد پار پہنچی تو گلوکارہ لتا منگیشکر یہ کہنے پر مجبور ہو گئیں کہ مہدی حسن کے گلے میں بھگوان بولتا ہے۔ انھوں نے28سال تک مسلسل فلموں کے لیے گائیکی کی۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں تمغہ امتیازاور تمغہ حسنِ کارکردگی سے بھی نوازا،1979ء میں مہدی حسن کو بھارتی حکومت نے اپنا بڑاایوارڈ ''کے ایل سہگل '' دیا ۔ آخری ایام میں وہ کافی عرصے تک علالت میں رہے اوربالاآخر 13جون 2012 ء کواپنے خالق حقیقی سے جا ملے لیکن ان کے گائے ہوئے گیت ہمیشہ کانوں میں رس گھولتے رہیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں