نواز شریف کو اسٹیپ ڈاؤن ہونے کا پیغام بھجوا دیا گیا شیخ رشید

پیغام میں کہا گیا کہ شہباز یا نثار کو وزیراعظم بنا دیں اور خود پانامہ الزامات کا جواب دیں


Monitoring Desk June 19, 2016
اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کا پلان بنانے کیلیے لوگوں کو لندن بلایا گیا، جی فارغریدہ میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ نواز شریف ضدی ہیں، واپس آ کر پانامہ لیکس پر لڑیں گے، 2016 ان کے جانے کا سال ہے، ان ہاؤس تبدیلی کیلیے شہباز شریف اور چوہدری نثار قابل قبول ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام جی فار غریدہ میں میزبان غریدہ فاروقی سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ حالات یہ ہی بتا رہے ہیں کہ یہ نالائق اور نکمے ہیں، حکومت ناکام ہے، وہ چاہتے ہیں کہ جمہوریت کو لپیٹ دیا جائے، ان کو سمجھ آ رہی ہے کہ حالات کس طرف جا رہے ہیں، یہ فوج سے ٹکرانے کیلیے تیار ہیں جب ان پر برا وقت آیا تو اسحاق ڈار کی اتنی جائیدادیں نکلنی ہیں کہ دنیا حیران ہو جائے گی، حالات بہتر ہونے دیں یہ نہیں بچیں گے، ان کو پیغام بھجوایا گیا ہے کہ اسٹیپ ڈاؤن ہوں، آپ پر پانامہ لیکس کا سنگین الزام ہے، پیغام جو بھجواتے ہیں وہ ہی بھجواتے ہیں۔

ان سے کہا گیا ہے کہ آپ چوہدری نثار کو یا اپنے بھائی کو وزیراعظم بنا دیں اور خود الزامات کا جواب دیں، ٹی او آر پر اتفاق نہیں ہوگا بلکہ لڑائی دیکھ رہا ہوں، 15 جولائی سے 15 ستمبر تک سیاسی جماعتوں کو سڑک پر دیکھ رہا ہوں، اگر طاہر القادری واپس چلے بھی گئے تو متحدہ اپوزیشن سڑکوں پر ہوگی، اس مرتبہ دھرنا ہی نہیں مرنا بھی ہو گا، پاکستان کو ہمہ وقت وزیراعظم کی ضرورت ہے، کوئی جلاوطن وزیراؑعظم ہمیں نہیں چاہیے، ان کی پاکستان میں دلچسپی ہی نہیں، جب حالات خراب ہوئے تو فواد حسن بھاگ جائے گا، نواز شریف نے لڑائی کے پلان بنانے کیلیے لوگوں کو لندن بلایا ہے۔ حکومت کی لڑائی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہونے جا رہی ہے، یہ لڑائی بہت قریب ہے، اگرکوئی درمیانی راستہ نہ نکلا تو پھر کوئی حادثہ بھی ہو سکتا ہے، پانامہ لیکس کا ایشو اپوزیشن کی کسی جماعت نے نہیں بنایا، سڑکوں پر آنے کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ پھر کنٹینر پر آ جائیں گے، پورے ملک میں ایسا ماحول بنایا جائے گا کہ حکومت جانے پر مجبور ہو جائے، پیپلز پارٹی حکومت سے لڑنے جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 50 کے قریب لوگوں کی میں گارنٹی دے سکتا ہوں کہ وہ ان کے ساتھ نہیں ہوں گے، مولانا فضل الرحمن اور اے این پی حکومت کا کتنا ساتھ دے سکتی ہے، پاکستان کا جغرافیہ ایسا ہے کہ وہ کبھی بھی اکیلا نہیں ہو سکتا، بھارت نیوکلیئر سپلائر گروپ کا ممبر نہیں بن سکتا، چین بہت ایکٹو ہے، اگر ممبر بنے تو دونوں ملک بنیں گے، دفتر خارجہ کے سارے لوگ نالائق ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں