انسانوں کو ہلاک کرنے کا الزام بھارت میں ایک دو نہیں 18 شیر زیر حراست

بھارت کے گیر فاریسٹ نیشنل پارک کے نواح میں شیروں کے حملوں کے دوران 3 افراد لقمۂ اجل بنے


غ۔ع June 21, 2016
1412 مربع کلومیٹر پر محیط گیر نیشنل پارک، بھارت میں ایشیائی شیروں کی واحد محفوظ پناہ گاہ ہے۔ فوٹو : فائل

پولیس کا کام مجرموں کو پکڑنا ہے چاہے مجرم انسان ہوں یا جانور ! جی ہاں، بھارتی پولیس نے تین افراد کو ہلاک کرنے کے الزام میں ایک دو نہیں، اٹھارہ شیروں کو حراست لے لیا ہے۔ یہ کارروائی ریاست گجرات کی پولیس نے کی ہے۔

انسانوں کی ہلاکت کے واقعات گیر فاریسٹ نیشنل پارک کے نواح میں پیش آئے۔ دو ماہ کے دوران پارک کی حدود کے ساتھ واقع گاؤں کے رہائشیوں پر شیروں نے چھے بار حملہ کیا۔ ان حملوں کے دوران تین افراد لقمۂ اجل بنے۔1412 مربع کلومیٹر پر محیط گیر نیشنل پارک، بھارت میں ایشیائی شیروں کی واحد محفوظ پناہ گاہ ہے۔ پارک کی حدود میں شیروں اور دوسرے جانوروں کے شکار پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے شیروں کی تعداد بڑھتے بڑھتے تین سو کے قریب پہنچ گئی ہے۔

شیر کا تازہ نشانہ ایک ادھیڑ عمر شخص مانک رام بنا جو صبح سویرے کھیتوں میں کام کرنے کے لیے گیا تھا۔ گاؤں کے ایک شخص نے شیر کو اس پر حملہ آور ہوتے دیکھ لیا تھا۔ اس کی چیخ و پکار پر جب تک گاؤں کے کچھ لوگ لاٹھیاں اور دیگر اوزار اٹھائے وہاں پہنچے شیر اپنا کام کرکے جا چکا تھا۔ جائے وقوع پر صرف مانک رام کی کٹی پھٹی لاش رہ گئی تھی۔ گاؤں کے سرکردہ افراد نے اس واقعے کی اطلاع تھانے میں دی اور احتجاج بھی کیا کہ شیر نے تین افراد کی جان لے لی ہے مگر اسے پکڑنے کے سلسلے میں کچھ نہیں کیا گیا۔

گاؤں والوں کے احتجاج پر محکمہ جنگلات کے اہل کار اور پولیس حرکت میں آئی، اور انھوں نے گاؤں کے ساتھ لگنے والے نیشنل پارک کے علاقے سے اٹھارہ شیر اور شیرنیاں حراست میں لے کر پنجروں میں بند کردیں۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے محکمہ جنگلات کے افسر اعلیٰ جے اے خان نے بھارتی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ممکنہ طور پر ان ہلاکتوں کا ذمہ دار ایک ہی شیر ہے۔ اس کی نشان دہی نہ ہونے کی وجہ سے اس علاقے میں پائے جانے والے تمام شیر پکڑ لیے گئے ہیں جن کی تعداد اٹھارہ ہے۔ اے جے خان کے مطابق قاتل شیر کا پتا چلانے کے لیے تمام شیروں کے پنجوں اور فضلے کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔ ان ٹیسٹوں کے نتائج آتے ہی ' مجرم' کی نشان دہی ہوجائے گی، جس کے بعد سوائے اس کے تمام شیر جنگل میں واپس چھوڑ دیے جائیں گے جب کہ قاتل شیر کو چڑیا گھر کے حوالے کردیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔