بھارت ایران سمیت دیگرممالک کیساتھ بھی مشترکہ فلمیں بنائی جائیں ثنا جاوید

پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں صرف پلاننگ کا فقدان ہے، فلم انڈسٹری میں پیپر ورک کو اہمیت نہیں دی جاتی


Cultural Reporter July 03, 2016
اردو، پنجابی اور پشتو سمیت دیگر علاقائی زبانوں میں بھی فلمیں بننی چاہئیں، صرف جاندار کردار ہی کرنا چاہتی ہوں، ماڈل واداکارہ۔ فوٹو: فائل

ماڈل واداکارہ ثناء جاوید نے کہا ہے کہ فلم اور ٹی وی میڈیم میں سبھی چیزیں مشترک ہیں، فرق صرف اتنا ہے کہ فلم میں اداکار کو اپنے کردار کی چھاپ چھوڑنے کے لیے صرف دو گھنٹے ہوتے ہیں۔ بھارت کے علاوہ ایران سمیت دیگر ممالک کے ساتھ بھی کو پروڈکشن ہونی چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار ماڈل واداکارہ ثنا جاوید نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ٹیلنٹ کی کمی نہیں صرف پلاننگ کا فقدان ہے۔ پیپرورک کے بغیر کام شروع کرنے کا نقصان ہی ہوتا ہے، اب کسی حد تک اس پر توجہ دی جانے لگی ہے۔اسی لیے اب پاکستانی فلموں کا معیار بھی بہت اچھا ہورہا ہے۔ فلم اور ٹی وی سمیت کوئی بھی پراجیکٹ ہو میرے نزدیک کوالٹی اہم ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کردار کی جزئیات کو سمجھے بغیر اچھے نتائج ممکن نہیں ہوتے، پراجیکٹ سائن کرنے سے پہلے ٹیم اور کردار دیکھنے کے بعد کوئی فیصلہ کرتی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ فلم کے لیے بھی مجھے کہا جارہا ہے جس کے لیے میری بات چیت چل رہی ہے، اس کا اسکرپٹ اور کردار جاندار ہیں، چاہ رہی ہوں کہ ٹی وی کی طرح جب فلم کروں تو اس میں میری پرفارمنس دیکھنے والوں کو مایوسی نہ ہو۔ ثناء جاوید نے کہا کہ اردو کے ساتھ پنجابی اور پشتو سمیت دیگر علاقائی زبانوں میں بھی فلمیں بننی چاہئیں ، بولی وڈ میں بھی ہندی ، ملیالم ، تیلگو ، بھوجپوری سمیت دیگر علاقائی زبانوں میں فلمیں بن رہی ہیں۔ ہمارے ہاں بھی اردو کے علاوہ علاقائی زبانوں میں بھی فلمیں بننی چاہیں اس سے کلچر پروموٹ ہونے کے ساتھ مقامی فنکار خوشحال ہونے کے ساتھ ٹیلنٹ بھی سامنے آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سنی پلیکس سینما مالکان بولی وڈ کے مقابلے میں اپنی فلموں کو زیادہ سے زیادہ سپورٹ کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں