نواز شریف کو الیکشن سے آؤٹ کرنیکی سوچ احمقانہ ہے قمر کائرہ

سیاسی لوگ جلسے نہیں کر سکتے، چیف جسٹس وکلاء کے جلسے کریں، ایسا کیوں ہے؟


سپریم کورٹ اصغرخان کیس میں سابق فوجی افسروں کی سزائوں کا تعین بھی کر دیتی تو اچھا ہوتا، الیکشن مقررہ وقت پر ہونگے، سینئر صحافیوں سے گفتگو فوٹو: فائل

وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ نوازشریف کو الیکشن سے آئوٹ کرنے کی سوچ احمقانہ ہے۔

ضمنی انتخابات میں طاقت کا استعمال نہ روکا گیا تو عام انتخابات کا انعقاد مشکل ہو جائیگا۔ یہاں ایڈیٹرز،کالم نگاروں اور سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا حالات کی سنگینی کے باوجود الیکشن کی تاریخ کسی صورت آگے نہیں بڑھے گی، شفاف انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن سے تعاون کریں گے۔ صدر مملکت سیاسی عمل کا حصہ ہیں ان کے سیاست کرنے پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔ صدر نے تمام اختیارات پارلیمان کو دے دیے ہیں کیونکہ وہ کسی سے خوفزہ نہیں۔ آصف زرداری کو پارلیمنٹ نے منتخب کیا ان پر سیاسی قدغن نہیں لگائی جا سکتی' اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ نے ایوان صدر پر تو سیاسی قدغن لگا دی لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ اصغر خان کیس کے ذمہ دار سابق فوجی افسروں کی سزائوں کا بھی تعین کر دیا جاتا' تاہم اس کے باوجود حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کریگی اور آنے والے دنوں میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا طریقہ کار واضح کر دیا جائے گا۔ الیکشن ہر صورت مقررہ وقت پر ہوں گے' آزاد عدلیہ اور آزاد میڈیا کی موجودگی میں کوئی احمق ہی انتخابات میں تاخیرکا سوچ سکتا ہے۔

ضمنی انتخابات الیکشن کمیشن کیلئے چیلنج ہوں گے اگر ان انتخابات میں اسلحہ برداروں اور دھاندلی کو نہ روکا جا سکا تو عام انتخابات میں روکنا ممکن نہیں ہو گا 'نوازشریف سمیت کسی کو بھی عوام نے وزیراعظم منتخب کیا تو ان کے گھر جا کر ہار پہنائیں گے لیکن عوام نے ووٹ ہمیں ہی دینے ہیں۔ نوازشریف نے وزیراعظم منتخب ہونے کی صورت میں صدر زرداری سے حلف لینے کا جو بیان دیا ہے ہم اس کو خوش آئند سمجھتے ہیں اور انکا شہبازشریف کو صدر زرداری پر تنقید نہ کرنے کا مشورہ دینا بھی انتہائی اچھی بات ہے، شاید شہبازشریف بھی آج کے بعد چودھری نثار کے بجائے نوازشریف کی بات پر عمل کریں۔ ماضی میں زندہ رہنے کے بجائے صرف ماضی سے سبق حاصل کرنا چاہئے، نواز شریف نے بھی ماضی سے سبق حاصل کیا ہے اسلئے وہ جمہوریت کی حمایت کرتے ہیں۔

مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ایوان صدر کو کیوں غیر سیاسی کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں ایوان صدر میں کوئی جج اور جرنیل نہیں بلکہ سیاسی عمل کے ذریعے منتخب ہونے والا صدر موجود ہے، سیاسی لوگ جلسے نہیں کر سکتے چیف جسٹس وکلاء کے جلسے کریں اور ان کی اخبارات میں ہیڈ لائنز بھی لگیں ایسا کیوں ہے؟ ماضی میں ایوان صدر سے ہمیشہ جمہوریت پر وار کیا گیا، کیا آج پاکستان کو سیاسی نہیں بلکہ سازشی صدر کی ضرورت ہے ؟ آصف زرداری نے ایوان صدر میں بیٹھ کر سازش نہیں بلکہ مفاہمت کی ہے اور اگر زرداری کی بجائے کوئی اور صدر ہوتا تو ملک میں جمہوریت ختم ہو چکی ہوتی۔ نگران حکومت کے معاملے میں ایوان صدر کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔ منظور وٹو میں کوئی تو ایسی بات ہے کہ آج پنجاب کی سیاست تبدیل ہو رہی ہے اور (ن)لیگ والے پریشان ہیں۔ نوازشریف کوکوئی سیاست سے باہر نہیں کر سکتا اور ایسی بات کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ ہم صحافیوں کو8واں ویج بورڈ ایوارڈ بھی دیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں