ایدھی صاحب کو بہترین خراجِ تحسین
عام پاکستانیوں کی زندگیوں میں توکچھ ایسا خاص نہیں سوائے ناامیدی کے اندھیروں کے
KARACHI:
عام پاکستانیوں کی زندگیوں میں توکچھ ایسا خاص نہیں سوائے ناامیدی کے اندھیروں کے۔ ان اندھیروں میں امید کی کرن عبدالستارایدھی جیسے لوگ ہی رہے ہیں بس مگر ایدھی صاحب تو اب ہم میں نہیں رہے۔
تو کیا ان کے جانے سے امیدکی یہ چند کرنیں بھی بجھ جائیںگی؟ امید ہے کہ فیصل ایدھی، بلقیس ایدھی اوران کے سیکڑوں کارکنوں، ان کا ساتھ دینے والے ہزاروں اور کروڑوں پاکستانیوں کی دعاؤں سے جناب ایدھی کا مشن آگے بڑھتا رہے گا، رکے گا نہیں، لیکن کیا یہ بس کافی ہو گا؟ کیا یہ ایدھی صاحب کی دوسروں کی زندگیاں بدل دینے والی زندگی کے شایان شان ہمارا خراج تحسین ہو گا؟ کراچی، لاہور میں چند ایک سڑکوں کے نام جناب ایدھی کے نام پر رکھ دیے گئے، چند اور شہروں میں شاید ایسا ہو لیکن کیا یہ اپنی ساری زندگی دوسروں کی زندگیوں کے لیے وقف کر دینے والے ایدھی صاحب کی قربانیوں کے شایان شان ہمارا خراج تحسین ہو گا؟ کیا کوئی حکومتی اعزاز انسانیت کی خدمت کو اپنا اعزاز سمجھ کر زندگی بتانے والے ایدھی کے جذبے کے شایان شان خراج تحسین دے سکتی ہے؟
جی نہیں، نہیں ہو گا، کیوں نہیں ہو گا؟ اس لیے کہ ایدھی ایک غیرمعمولی، ایک خاص انسان تھے۔ کروڑوں میں ایک جو دوسروں کے لیے غیرمعمولی، بہت ہی خاص کام کر پاتے ہیں۔ تو ہمیں اگر واقعی ایدھی کے جدا ہونے کا صدمہ ہے، ہمیں واقعی ایدھی سے عقیدت تھی اور ہے، ہمیں واقعی ایدھی کے کاموں سے محبت تھی اور ہے تو ہمیں ان کے جذبے، مشن اور کام کو ان کی زندگی کے مقابلے میں کئی گنا بلکہ آپ مجھ سے پوچھیں تو کئی سو گنا زیادہ بڑھا کر، پھیلا کر،کر کے دکھانا ہو گا اور آپ پھر مجھ سے پوچھیں تو یہ بالکل بھی مشکل نہیں۔ یہ ایک آسان سا آئیڈیا ہے میں کچھ ہمت کر کے فیصل ایدھی سے درخواست کروں گا کہ وہ ایک ایدھی ٹرسٹ قائم کریں جس کا ایک آن لائن موبائل بینک اکاؤنٹ ہو۔
یہ اکاؤنٹ ظاہر ہے کہ موبائل فون کمپنیوں اور بینکوں کے اشتراک و تعاون سے قائم کیا جائے۔ اس آن لائن موبائل اکاؤنٹ کا ایک یونیورسل SMS نمبر یاکوڈ ہو جس کے ذریعے پاکستان بھر سے لوگ بذریعہ SMS اکاؤنٹ میں روپے منتقل کر سکیں۔
فی SMS،20 روپے ایدھی ٹرسٹ آن لائن اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوں۔ ظاہر ہے کہ چند روپے حکومتی ٹیکس اور موبائل فون کمپنیوں کے منافعے کے اور کٹیں گے جو حکومت اگر چاہے تو کمال مہربانی سے معاف کر سکتی ہے اور موبائل فون کمپنیاں دل پر پتھر رکھ کر نہیں چارج کریں یا کم چارج کریں۔ لوگ ہر روز جتنی بار چاہیں اس اکاؤنٹ میں SMS کے ذریعے پیسے زکوٰۃ، خیرات اور عطیہ کر سکیں اس اکاؤنٹ میں لوگوں کو روزانہ حصہ دینے کے لیے مائل کرنے کے لیے تمام میڈیا گروپس کو سارا سال سالہا سال جاری رہنے والی ایک Motivational مہم چلانی ہو گی اور میڈیا چینل زیادہ نہیں صرف اپنے پرائم ٹائم کے ہرگھنٹے میں سے محض ایک منٹ اس مہم کو دیدیں تو بھی یہ کافی ہو گا۔ میڈیا گروپس کی اس گراں قدر سخاوت سے ظاہر ہو گا کہ ایدھی صاحب کے انتقال اور تدفین کے وقت میڈیا گروپس کی طرف سے ظاہرکردہ جوش، جذبہ اورعقیدت جعلی نہیں اصلی تھے۔
اب آپ فرض کیجیے اوراگر صحیح طریقے سے ایدھی ٹرسٹ کے لیے مہم چلائی جائے تو یہ انتہائی ممکن ہے کہ ہر روز تقریباً 20 کروڑ کی آبادی میں سے ایک کروڑ پاکستانی ہی صرف 20 روپے کے حساب سے مجوزہ ایدھی ٹرسٹ کے آن لائن موبائل اکاؤنٹ میں بذریعہ SMS ٹرانسفرکریں تو یہ روزکے 20 کروڑ اور ایک سال کے 73 ارب یعنی 7300 کروڑ یا 73000 ملین روپے بنتے ہیں اور یہ روپے بیروزگار، غریب پاکستانیوں میں فی پاکستانی، فی خاندان 2 لاکھ روپے کے حساب سے پاکستانیوں کی اپنی ہم وطنوں کے لیے ان کا اپنا کاروبار، خود روزگار کام شروع کرنے کے لیے ناقابل واپسی امداد کے طور پر دیے جائیں تو ملک میں ایک سال میں 365000 خاندانوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
اگر ہر خاندان سے اوسطاً پانچ افراد اور نئے شروع کیے گئے کاروبار سے واسطاً پانچ افراد بھی براہ راست یا کسی ذریعے سے فائدہ اٹھاتے ہیں تو یہ تعداد 3650000 افراد بنتی ہے عام پاکستانیوں کو حکومت کی طرف سے ہزار دو ہزار مہینے کی نام نہاد امداد سے کوئی طویل المیعاد فائدہ نہیں ہوتا۔ اس ''امداد'' کے لیے قائم کیے گئے اربوں روپوں کے فنڈز سے کرپٹ حکمران طبقے کو بہر حال طویل المعیاد فائدہ پہنچتا ہے۔ عام پاکستانیوں کو اپنے باعزت کاروبار، روزگارکو شروع کرنے کے لیے مجوزہ ایدھی ٹرسٹ آن لائن موبائل اکاؤنٹ جیسے ذریعے سے ایک معقول رقم کی امداد کی ضرورت ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مستحق لوگوں کو فائدہ پہنچانے کا یہ سسٹم کیسے بنایاجائے تو اس سلسلے میں فیصل ایدھی ،اخوت کے ڈاکٹر امجد ثاقب سے مدد لے سکتے ہیں بلکہ ان کو بھی اس مجوزہ سسٹم کو چلانے والے پینل کا حصہ بنا سکتے ہیں۔
ایدھی ٹرسٹ آن لائن موبائل اکاؤنٹ کی ایک 24/7 اپ ڈیٹ ہونے والی ویب سائٹ ضروری ہو گی جو اکاؤنٹ میں آنے والے روپوں اور ان کے خرچ کی مسلسل تفصیل دیتی رہے جب لوگ دیکھیںگے کہ ان کے دیے گئے 20،20 روپے کیسے لاکھوں زندگیاں بدل رہے ہیں تو وہ اور بھی زیادہ دینے پر مائل ہو سکیںگے۔ لوگوں کو روزگار کے لیے امداد دینے کے علاوہ مجوزہ ایدھی ٹرسٹ کے آن لائن اکاؤنٹ کا پیسہ مختلف اداروں بشمول ایدھی فاؤنڈیشن کے ملک بھر میں نئے اسپتالوں، یتیم خانوں، اسکول، کالج، یونی ورسٹیوں، ٹریننگ سینٹروں کی تعمیر اور چلانے کے لیے اور پہلے سے موجود ایسے اداروں میں بہتری کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے مثلاً 73 ارب کے آدھے یعنی 36.5 ارب روپے لوگوں کو نئے کاروبارکے لیے اور 36.5 ارب مختلف اداروں کے لیے دیے جاسکتے ہیں۔
ملک بھر کے اہم اور بڑے ادارے مثلاً افواج پاکستان، پی آئی اے پاکستان ریلوے، بجلی کی کمپنیاں، بڑے بڑے بینکس اور نجی کمپنیاں بھی اپنے افسران کے ساتھ مل کر اس مشن میں باقاعدہ طور پر حصہ لے سکتے ہیں کہ ان کے افسران کی سیلری اکاؤنٹس میں سے روز کے 20 روپے ایدھی ٹرسٹ کے آن لائن اکاؤنٹ میں منتقل ہوجائیں پاکستانی فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں تاہم کیوں کہ ہماری زیادہ تر فلاحی سرگرمیاں بے قاعدہ ہوتی ہیں اس لیے دنیا ہماری اس خوبی کا باقاعدہ اعتراف نہیں کرتی۔ ایدھی ٹرسٹ کے مشن سے پوری دنیا ہمیں ایک عظیم ترین باقاعدہ ڈاکیومینٹڈ فلاحی اسکیم چلاتے ہوئے دیکھے گی۔
ہم پاکستانی یہ 20 روپے روز کے اپنے، اپنے خاندان والوں، اپنے عزیزوں کے لیے صدقہ جاریہ کے طور پر دے سکتے ہیں اپنے انتقال کر جانے والے پیاروں کے ایصال ثواب کے لیے بھی دے سکتے ہیں اپنی زکوٰۃ، خیرات کے طور پر دے سکتے ہیں ہم میں سے بہت سوں کو روز اپنی جیب سے بیس تیس روپے نکل جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ مگر لاکھوں پاکستانیوں کے روزکے 20 روپے مل کر بہت بڑا فرق پیدا کرسکتے ہیں، لاکھوں، کروڑوں پاکستانیوں کی زندگیاں بدل سکتی ہیں، پاکستان بدل سکتا ہے۔