پاکستانی نوجوان دنیا کے چوٹی کے ہیکروں میں شامل

شاہ میرعامر کسی ویب سائٹ یا سرورکو نقصان پہنچانے کےبجائے اس میں خامیوں کی نشاندہی کرکے ان اداروں کو نقصان سے بچاتے ہیں


علیم احمد July 19, 2016
21 سالہ شاہ میر کراچی کے عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی فارغ التحصیل ہیں فوٹو: فائل

عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کراچی سے فارغ التحصیل 21 سالہ شاہ میر عامر نے دنیا کے چوٹی کے ہیکروں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔

شاہ میر عامر ''اخلاقی ہیکنگ'' (ethical hacking) سے تعلق رکھتے ہیں یعنی وہ کسی ویب سائٹ یا سرور کو نقصان نہیں پہنچاتے بلکہ اس میں موجود سیکیورٹی کی خرابیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کرکے متعلقہ اداروں کو نقصان سے بچاتے ہیں۔ اخلاقی ہیکروں کی بین الاقوامی ویب سائٹ '' ہیکر ون'' کے مطابق، شاہ میر اب تک سنیپ چیٹ، شوپیفائی، اِمگور، ڈراپ باکس، یوڈیمی، آئی آر سی کلاؤڈ، وائمیو، ٹوئٹر اور یاہو سمیت درجنوں اداروں کی ویب سائٹس میں مجموعی طور پر سیکیوریٹی کی 875 خامیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کرکے ڈیڑھ لاکھ ڈالر سے زائد کی رقم کما چکے ہیں۔



سائبر سیکیوریٹی کمیونٹی کی ویب سائٹ ''ڈارک ریڈنگ'' کے شون مارٹن نے اپنی ایک تازہ پوسٹ میں شاہ میر عامر کو چوٹی کے اخلاقی ہیکروں یا ''خامیاں/ کمزوریاں ڈھونڈنے والوں'' میں تیسرا نمبر دیا ہے جبکہ ''بگ کراؤڈ '' نامی ویب سائٹ نے بھی انہیں اپنے ہال آف فیم میں جگہ دی ہے۔ ''ہیکر ون'' نے اپنی تیسری سہ ماہی کے لیڈر بورڈ میں شاہ میر کو دوسرا جبکہ مجموعی طور پر گیارہواں نمبر دیا ہے۔



چند روز پہلے اپنی ایک فیس بُک اپ ڈیٹ میں شاہ میر عامر نے بتایا کہ وہ آئندہ ماہ امریکی شہر لاس ویگاس میں منعقدہ ''ڈیف کون'' (DefCON) میں شرکت کی تیاریاں کررہے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے''چیریٹی ہیکرز ایسوی ایشن'' (سی ایچ اے) کے نام سے بھی ایک ادارے کی داغ بیل بھی ڈالی ہے جس کا مقصد رنگ، نسل، مذہب، زبان یا ملک سے بالاتر ہوکر انسانیت کی خدمت کرنا ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ سی ایچ اے امداد کے طور پر رقم اور کپڑوں کے علاوہ لوگوں کو یہ ترغیب بھی دے رہی ہے کہ وہ ضرورت مندوں کو اپنی ''مہارت'' اور ''وقت'' بھی عطیہ کریں تاکہ وہ معاشرے میں مؤثر اور مثبت کردار ادا کرسکیں۔

ہیکنگ میں نوواردوں کو ان کا مشورہ ہے: ''سیکھنے کےلئے کام کیجئے، کمانے کےلئے نہیں۔''

مزید پڑھیے: پاکستان کے 14 سالہ طالب علم کا نام گوگل کے ''ہال آف فیم'' میں شامل

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں