لاہور ہائی کورٹ وفاقی حکومت کو کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے کا حکم

کئی دہائیوں سے تیار فزیبلیٹی اور لاگت عوامی پیسہ ہے،تاخیر سیاسی بنیادوں پر ہوئی


Agencies/Numainda Express November 30, 2012
سیاسی مسائل کو قومی مفادات پر حاوی نہ کیا جائے،چیف جسٹس ، اگر فیصلے پر عمل نہ ہواتو توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کرسکتے ہیں،جوڈیشل ایکٹو ازم پینل۔ فوٹو: فائل

لاہور ہائیکورٹ نے مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات کی روشنی میں کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے یہ حکم جمعرات کو کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے لیے دائر فیروز شاہ گیلانی اور جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے جاری کیا۔ فاضل جج نے قراردیا کہ مشترکہ مفادات کی کونسل ایک آئینی ادارہ ہے جوآئین کے آرٹیکل 154کے تحت کام کرتا ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت اس کی بنائی گئی پالیسیوں پر عمل درآمد ضروری ہے،1991 اور پھر1998 میں مشترکہ مفادات کی کونسل نے کالاباغ ڈیم سمیت نئے ڈیموں کی تعمیر کی پالیسی وضع کی تھی۔

اس پالیسی کی روشنی میں حکومت کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے لیے ضروری اقدامات کرے۔عدالتی حکم پر مشترکہ مفادات کونسل کے جوائنٹ سیکریٹری عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور عدالت کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات پڑھ کر سنائیں۔درخواست گزاروں کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے 1991 اور1998 کے اجلاسوں میں منصوبے کو جلد مکمل کرنے کی سفارشات کیں جبکہ 2004 میں قائم کی گئی تکنیکی کمیٹی نے چاروں صوبوں کے ابہام دور کر نے کے بعد اس منصوبے کو قابل عمل اورمفید منصوبہ قرار دیا مگر حکومت سیاسی دبائو کی بناء پر کالا باغ ڈیم کو تعمیر نہیں کر رہی۔

عدالت نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 154 کے تحت وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کالا باغ ڈیم کی جلد تعمیر کے حوالے سے ضروری انتظامات کرے۔عدالت نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کے1991اور 1998کے اجلاسوں میں کی گئی سفارشات پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواستیں نمٹادیں۔آئی این پی کے مطابق جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے چیئر مین اظہر صدیق ایڈ وکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے ملک میں بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کا مسئل بھی حل ہو جائے گا اور اگر حکومت نے عدالتی احکام پر عمل نہ کیا تو ہم حکو مت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کر سکتے ہیں۔

قبل ازیںچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے چیئرمین اظہر صدیق ایڈ وکیٹ کی رٹ پٹیشن پر اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں چاروں صوبوں نے متفقہ طور پر کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق جو فیصلہ دیا تھا اس پر عمل درآمد کرانا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔کئی دہائیوں سے تیار ہونے والی فزیبلیٹی اور لاگت عوامی پیسہ ہے، کالاباغ ڈیم کی تعمیر میں تاخیر سیاسی بنیادوں پر کی گئی جبکہ سیاسی مسائل کو قومی مفادات پر حاوی نہ ہونے دیا جائے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ کوئی نیا حکم نامہ نہیں، مشترکہ مفادات کونسل کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا پہلے ہی فیصلہ کرچکی ہے اس پر عمل درآمد کیا جائے۔ جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی جانب سے پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر ایک قومی معاملہ ہے مگر اسے سیاسی بنا دیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں