پاکستانی ٹی وی چینلز پر غیر ملکی ڈرامےٹی وی انڈسٹری کو ایک نئے چیلنج کا سامنا

پاکستانی ٹی وی اسکرین پر ترکی اور اسپینش ڈرامے ان دنوں پاکستان کے مختلف چینلز سے پیش کیے جارہے ہیں .


Pervaiz Mazhar December 02, 2012
غیر ملکی ڈراموں کے باعث ریڈیو کے صداکاروں کو کام کرنے کا موقع مل گیا۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں ٹیلی ویژن دیکھنے والے اب بہت زیادہ باشعور ہوچکے ہیں جوں جوں ٹیلی ویژن چینلز میں اضافہ ہوتا چلا گیا ۔

ٹیلی ویژن کے ناظرین کو بہتر سے بہتر پروگرام دیکھنے کی چوائس مل گئی،پہلے ایک ہی چینل تھا تو عوام وہی دیکھ سکتے تھے جو پی ٹی وی سے دکھایا جاتا تھا لیکن اب صورتحال بلکل مختلف ہے،چند سال قبل پاکستانی ٹی وی دیکھنے والوں پر بھارتی ٹی وی ڈراموں نے ایسا جادو کیا کہ سب ہی ان ڈراموں کے دیوانے ہوگئے۔

اسٹار پلس، سونی، زی ٹی وی کے ڈراموں نے پاکستانی ٹی وی دیکھنے والوں پر ایسا سحر قائم کردیا کہ لوگ ان ڈراموں کی وجہ سے اپنی تمام تقریبات کو چھوڑ کر ڈراموں کو ترجیح دینے لگے تھے،بھارتی ٹی وی ڈراموں کی پسندیدگی کی وجہ یہ بھی تھی کہ پاکستان کے ڈرامے ان کے معیار پر پورا نہیں اتر رہے تھے لیکن رفتہ رفتہ پاکستانی ٹی وی چینلز اور پروڈکشن اداروں نے محنت اورجدوجہد کے بعد بھارتی ٹی وی کے ڈراموں سے پاکستانی عوام کو دور کردیا یہ بہت بڑی کامیابی تھی کہ پاکستانی خواتین خاص طور سے سے جو پاکستانی ڈراموں کو دیکھنا پسند نہیں کرتی تھیں آج وہ پاکستانی ڈراموں کے علاوہ کچھ اور دیکھنا نہیں چاہتیں۔

پاکستانی نجی چینلز نے ثابت کردیا کہ پاکستان میں اچھے اور معیاری ڈرامے پیش کیے جاسکتے ہیں،پروڈکشن اداروں کو بھی اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستانی ٹی وی ڈراموں کے بہتر بنانے اور اسے عوام میں مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا،اس وقت پاکستانی پروڈکشن ادارے ٹی وی ڈراموں کو دلچسپ اور معیاری بنانے میں بھر پور جدوجہد کررہے ہیں۔ پاکستان فنکار بھی ٹیلی ویژن ڈرامے کی کامیابی میں اپنا کام بہت خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں۔

گزشتہ چند ماہ سے ٹیلی ویژن اسکرین پر ایک اور تبدیلی آئی ہے ان دنوں چند پاکستانی چینلز سے غیر ملکی ڈرامے اردو زبان میں ڈب کرکے پیش کرنے کا سلسلہ شروع ہوا ،اس تبدیلی کو ٹیلی ویژن دیکھنے والوں نے خوشگوار قرار دیتے ہوئے اسے سراہا ہے۔ ٹیلی ویژن کے ناظرین اس بات کو بہت عرصہ سے محسوس کررہے تھے، کہ ہمارے ڈراموں میں بہتری کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہورہی ہماری ٹی وی سکرین پر نئے تجربات نہیں کیے جارہے، زیادہ تر ڈراموں میں وہی فنکار نظر آرہے ہیں جن کے ڈرامے مختلف چینلز پر دکھائے جارہے ہیں۔

حالانکہ بہت سے نئے فنکار متعارف ہوچکے ہیں لیکن لابی سسٹم کی وجہ سے نئے آنے والوں کو آگے بڑھنے کا موقع نہیں مل رہا،گو کہ ہمارے ڈراموں کی کہانیوں میں بہت زیادہ تبدیلی آئی ہے نئے لکھنے والوں کی تحریر میں خاص طور سے بہت جان ہے سچی کہانیوں پر مبنی ڈرامے بہت تیزی سے مقبولیت حاصل کررہے ہیں کامیڈی ڈرامے تیزی سے مقبولیت حاصل کررہے ہیں لیکن ابھی ٹیلی ویژن پروڈکشن میں بہت زیادہ بہتری کی گنجائش موجود ہے کیونکہ اب ٹیلی ویژن اسکرین تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ہے دنیا بھر میں نت نئے تجربات کیے جارہے ہیں،غیر ملکی ڈراموں میں بھی ہمیں یہ تبدیلی نظر آرہی ہے۔

ان دنوں پاکستان میں غیر ملکی ڈراموں کو اردو زبان میں ڈب کرنے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے یہ بھی اسی کی ایک کڑی ہے،پاکستانی کے ٹی وی سکرین پر ترکی اور اسپینش ڈرامے ان دنوں پاکستان کے مختلف چینلز سے پیش کیے جارہے ہیں ان ڈراموں کو خواتین میں بہت زیادہ پسند کیا جارہا ہے،سنجیدہ ڈرامے دیکھنے والوں میں بھی اسے سراہا جارہا ہے، ان ڈراموں کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے، معروف گلوکار اور کمپوزر خرم جمشید(کے جے) نے کہا کہ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ ڈرامے اس قدر مقبولیت حاصل کریں گے، میں نے ترکش ڈرامے''عشق ممنوع '' کا ٹائیٹل سونگ گایا ہے جو بہت زیادہ مشہور ہوا۔

اس ڈرامے کی کامیابی کی ایک وجہ اچھی پروڈکشن،عمدہ کردار نگاری،بہترین کہانی اور خوبصورت عکاسی ہے ،اسی طرح اسپینش ڈرامے ''ازا بیل''( میری آخری محبت )ایکسپریس انٹرٹینمنٹ سے پیش کی جانے والی اسپینش سیریل''آسی'' کو بھی زبردست پزیرائی حاصل ہوئی ہے،ان غیر ملکی ڈراموں کی کامیابی کے بعد ایک درجن سے زائد غیر ملکی ڈراموں کو پاکستان میں اردو زبان میں ڈپ کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں پاکستان کے مختلف چینلز نے ان ڈراموں کی بہترین ریٹنگ کے بعد غیر ملکی ڈراموں کو اپنے چینلز پر آن ائیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی ڈراموں کی پاکستان میں ٹیلی کاسٹ کرنے سے ریڈیو کے وہ صداکار جو ایک عرصہ سے بے روز گار تھے یا گھر بیٹھے ہوئے تھے انہیں کام کرنے کا موقع مل گیا اور ان کو روز گار کے نئے مواقع مل گئے،جبکہ ترجمہ سے وابستہ بہت سے رائٹرز کو بھی ان ڈراموں کی وجہ سے اپنی آمدنی بڑھانے کا موقع مل گیا، ریڈیو کے صداکار اور مترجم اس تبدیلی سے بہت خوش نظر آتے ہیں جبکہ پاکستان میں ان غیر ملکی ڈراموں کی موسیقی ترتیب دینے اور گلوکاری کے حوالے بھی کام بہت زیادہ بڑھ گیا۔

ٹی وی سکرین پر نظر آنے والی یہ تبدیلی کیا واقعی مستقبل میں خوشگوار ثابت ہوگی؟ کیا پاکستانی ٹی وی ڈراموں کو ایک نئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا؟کیا ہمارے ڈراموں میں مزید بہتری آئے گی؟ کیا یہ غیر ملکی ڈرامے پاکستانی ٹی وی انڈسٹری کے مفاد میں ہوں گے؟ ایسے بہت سے سوالات پاکستان کی ٹی وی انڈسٹری کے لیے اہمیت اختیار کرگئے ہیں اس پر بہت سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے!!!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں