کوئی حال دل سننے والا نہیں۔۔۔۔۔

اڑتالیس سالہ نشی پیشے کے لحاظ سے فیشن کوآرڈینیٹر ہے اور کرائے پر سامع فراہم کرنے کا کاروبار اس کا ’ سائڈ بزنس‘ ہے۔


ندیم سبحان میو August 02, 2016
اڑتالیس سالہ نشی پیشے کے لحاظ سے فیشن کوآرڈینیٹر ہے اور کرائے پر سامع فراہم کرنے کا کاروبار اس کا ’ سائڈ بزنس‘ ہے۔ فوٹو : فائل

زندگی میں ایسے لمحات بھی آتے ہیں جب ہم شدت سے کسی کو حال دل سنانا چاہتے ہیں۔ جی چاہتا ہے کوئی ہو جسے دکھ درد سُنا کر دل کا بوجھ ہلکا کیا جائے۔ آج کے مشینی دور میں اتنی فرصت کسی کے پاس کہاں کہ وہ دو گھڑی بیٹھ کر یہ خواہش پوری کردے اور ایک اچھے اور ہمدرد سامع کا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی سماعتیں کچھ دیر کے لیے آپ کی دکھ بیتی کی نذرکردے۔

تاکانوبو نشی موتو کو معاشرے میں بڑھتی ہوئی اس بے حسی کا اچھی طرح ادراک ہے۔ وہ جانتا ہے لوگوں کے اندر گھٹن بڑھتی جارہی ہے، اور بس وہ اپنا حال دل بیان کرکے اس گھٹن سے نجات پانا چاہتے ہیں۔ انھیں ایک اچھا سامع درکار ہے جو بڑے اطمینان اور سکون سے ان کی باتیں سُنے۔ لوگوں کی یہی ضرورت تاکانوکے انوکھے کاروبار کی بنیاد بنی ہے۔ اس نے ضرورت مندوں کو کرائے پر سامع فراہم کرنا کا منفرد کام شروع کرلیا ہے! تاکانو نے باقاعدہ ایک کمپنی قائم کرلی ہے جس کے تحت وہ گھنٹے کے حساب سے سامع کی خدمات فراہم کرتا ہے۔

نشی موتو کو یہ انوکھا کاروبار شروع کرنے کا خیال چار سال پہلے آیا جب کافی عرصے کے بعد اس کی ملاقات اپنے ایک دوست سے ہوئی۔ وہ نشی موتو سے مل کر بہت خوش ہوا۔ نشی نے اس سے حال احوال دریافت کیا تو وہ کہنے لگا کہ ایک عرصے سے وہ کسی اچھے سامع کی تلاش میں ہے جس کے سامنے وہ اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرسکے۔ اس نے نشی سے درخواست کی کہ وہ بس چپ چاپ بیٹھ کر اس کی باتیں سنتا رہے۔ دوست کی بپتا سننے کے بعد نشی کو خیال آیا کہ جانے کتنے لوگ اس کی طرح دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے بے چین ہوں گے۔ اچانک اس کے ذہن میں یہ خیال کوندے کی طرح لپکا کیوں نہ وہ سب کا دکھڑا سننا شروع کردے اوراس کا معاوضہ بھی لے۔ یہی خیال اس کے انوکھے کاروبار کی بنیاد بنا۔

اڑتالیس سالہ نشی پیشے کے لحاظ سے فیشن کوآرڈینیٹر ہے اور کرائے پر سامع فراہم کرنے کا کاروبار اس کا ' سائڈ بزنس' ہے۔ تاہم وہ اسے کاروبار سے زیادہ شوق کہتا ہے۔ آغاز میں وہ اکیلا ہی سامع تھا، پھر مصروفیت بڑھی تو اس نے ملازم رکھنے شروع کردیے۔ چار سال کے دوران اس کی آن لائن کمپنی کے ' ملازمین' کی تعداد ساٹھ تک پہنچ گئی ہے جو ملک کے مختلف حصوں میں رہائش پذیر ہیں۔ اولاد کی بے حسی اور بے مروتی کا شکار بوڑھے والدین سے لے کر محبت میں ناکامی کا روگ دل سے لگائے نوجوانوں تک ہر عمر کے لوگ ایک ہزار ین فی گھنٹہ کے عوض ان کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔

نشی کا کہنا ہے سامع کی خدمات حاصل کرنے والوں میں زیادہ تعداد خواتین کی ہوتی ہے جو اپنے شوہروں کی بے اعتنائی سے لے کر محبوب کی بے وفائی تک طرح طرح کے قصے اس کے گوش گزار کرتی ہیں۔ نشی کا کاروبار ترقی کررہا ہے۔ اس کے مستقل گاہک بھی بن چکے ہیں جو روزانہ یا پھر ہفتہ وار بنیادوں پر کمپنی کی سروس سے استفادہ کرتے ہیں۔ نشی خود بھی ماہانہ تیس سے چالیس گاہکوں کے دل کا حال سنتا ہے۔ کچھ لوگ اسے صرف سامع کی حیثیت سے ساتھ رکھتے ہیں جب کہ کچھ اس سے بات چیت کرتے اور مشورے بھی چاہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں