آپ کوہم بُھلا نہ پائیں گے

عہدساز کرکٹر حنیف محمدکی زندگی کی اننگز تمام ہوئی


Ateeq Ahmed Azmi August 12, 2016
عہدساز کرکٹر حنیف محمدکی زندگی کی اننگز تمام ہوئی ۔ فوٹو : فائل

حنیف محمد کی تاریخ پیدائش 21 دسمبر 1934 ہے۔ وہ غیرمنقسم ہندوستان کی مردم خیز ریاست جونا گڑھ کے چھوٹے سے قصبے مناودر میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام شیخ اسماعیل محمد اور والدہ کا نام امیر بی تھا۔ حنیف محمد کے والدین کھیلوں کے دل دادہ تھے۔ والدہ بیڈمنٹن اور کیرم بورڈ کی چیمپئن تھیں۔ حنیف محمد پانچ بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھے۔

ان کے والد کی ہمیشہ یہ خواہش رہی کہ ان کے بیٹے کرکٹ کے میدانوں میں نام بنائیں اور ایسا ہی ہوا۔حنیف محمد کی فیملی ''محمدبرادران'' کے نام سے معروف ہے۔ حنیف محمد کے بھائیوں کے ساتھ ان کے بیٹے شعیب محمد بھی پاکستانی کرکٹ کے اسٹار رہ چکے ہیں، جب کہ حنیف محمد کے پوتے اور شعیب محمد کے نوجوان بیٹے شہزر محمد پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کی کرکٹ ٹیم کی جانب سے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا رہے ہیں۔

حنیف محمد 13 برس کی عمر میں پاکستان پہنچے تو نئے وطن کی فضاؤں میں کرکٹ کا جنون بڑھ گیا۔ ایسے میں انہیں ماسٹر عبدالعزیز جیسے ہنرمند شخص کی کوچنگ ملی۔ شروع میں وہ سندھ مدرسۃ الاسلام، کراچی جیم خانہ اور کراچی پارسی انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کھیلے۔ اسی دوران سیلاب زدگان کی مدد کے لیے منعقدہ میچ میں پنجاب الیون کے خلاف 93رنز کی اننگز کھیلی جس میں ان کے مقابل خان محمد جیسے فاسٹ اور امیر الٰہی جیسے اسپن باؤلر شامل تھے۔ حنیف محمد نے اپنی کارکردگی جاری رکھی اور کئی بار تہرے ہندسوں پر مشتمل اسکور کیا۔

16 سال کے حنیف محمد کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہیں برطانیہ جانے والی پاکستان ایگلٹس میں لے لیا گیا۔ اس دورے میں انہیں برطانوی ٹیسٹ کھلاڑی ''ایلفرڈ رچرڈگاور'' کے ٹریننگ کیمپ میں تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا۔ ایلفرڈ گاور نے ان کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے کہا تھا کہ اس نوجوان کو تربیت دینے کی نہیں بل کہ اس سے تربیت لینے کی ضرورت ہے۔ اس سے قبل حنیف محمد انڈیا کے سابق ٹیسٹ کھلاڑی ناؤمل جیومل ماکے زیر تربیت بھی رہے۔

حنیف محمد کو بین الاقوامی سطح پر اس وقت پذیرائی ملنا شروع ہوئی جب انہو ں نے لاہور کے باغ جناح میں مشہور برطانوی کھلاڑی ''نیجل ڈیوڈ ہاورڈ'' کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کرنے و الے لندن کے ایم سی سی کلب کے خلاف غیرسرکاری ٹیسٹ میں نذر محمد کے ساتھ 96رنز کا آغاز کیا۔ اگرچہ اس دوران انہوں نے صرف 26 رنز بنائے، تاہم دو گھنٹے پینتالیس منٹ تک انہوں نے بین الااقوامی معیار کے انگلش باؤلرز کو ناکوں چنے چبوادیے۔ دوسرا غیرسرکاری ٹیسٹ ڈرا ہوا جس میں حنیف محمد نے 71 رنز بنائے۔ تیسرے میچ میں حنیف محمد نے 240تک تک کریز پر کھڑے ہوکر 64 رنز کی میچ وننگ اننگز کھیلی اور ایم سی سی ہارگئی۔

پانچ فٹ چھے انچ کی قامت والے حنیف محمد کو ان کی اس انتہائی زبردست کارکردگی کے باعث پاکستان کی جانب سے انڈیا کا دورہ کرنے والی پہلی سرکاری ٹیم میں شامل کیا گیا۔ حنیف محمد نے اپنا اور پاکستان کا پہلا ٹیسٹ 16 اکتوبر 1952کو فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم دہلی میں کھیلا، اور اس کی پہلی اننگز میں 51 رنز بناکر اپنی آمد کا اعلان کیا۔ اس وقت ان کی عمر 17 سال 10ماہ تھی۔

اس ٹور میں مجموعی طور پر پانچ ٹیسٹ میں حنیف محمد نے تین نصف سنچریوں کی مدد سے 35.87کی اوسط سے 287 رنز بنائے، جب کہ چھے فرسٹ کلاس میچز میں انہوں نے مجموعی طور پر تین سینچریاں اور ایک ڈبل سینچری اسکور کی تھی۔ اس ٹور کے بعد ان کی بیٹنگ کی تیکنیک کو نہایت اعلیٰ درجے کا قرار دیتے ہوئے انہیں مستقبل کا اسٹار قرار دیا جانے لگا۔ اس ٹور کے کچھ مقابلوں میں حنیف محمد نے وکٹ کیپنگ کے فرائض بھی نبھائے جس کے بعد وہ پاکستان کرکٹ کی بیٹنگ لائن میں ریڑھ کی ہڈی بن گئے اور اور یہ سلسلہ 24 اکتوبر 1969 تک جاری رہا، جب حنیف محمد نے کراچی میں نیوزی لینڈ کے خلاف آخری ٹیسٹ کھیلا۔ ڈرا ہوجانے والے اس میچ کی دوسری اور اپنے ٹیسٹ کرکٹ کیریر کی آخری اننگز میں حنیف محمد نے 35 رنز بنائے۔ اس میچ میں پاکستان کی جانب سے تین بھائی حنیف محمد، مشتاق محمد اور صادق محمد نے حصہ لیا تھا۔ حنیف محمد کا یہ آخری میچ تھا اور صادق محمد کا پہلا۔

حنیف محمد کا ٹیسٹ کیریر 1952 سے 1969 تک 17 برسوں پر محیط رہا، جس کے دوران انہوں نے مجموعی طور پر 55 ٹیسٹ میچز کھیلے، جن کی 97 اننگز میں بیٹنگ کی۔ آٹھ مرتبہ ناٹ آؤٹ رہے. بارہ سینچریوں اور پندرہ نصف سنچریوں کے ساتھ 43.98 کی اوسط سے مجموعی طور پر 3915 رنز بنائے۔ ان اننگز میں ان کا سب سے بڑا اسکور 337تھا، جسے کرکٹ کے ناقدین خراب حالات میں بنائی جانے والی سب سے عمدہ اننگز قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے رنز کا یہ پہاڑ ویسٹ انڈیز کے خلاف جولائی 1958میں برج ٹاؤن ٹیسٹ بارباڈوس میں بنایا تھا۔ حنیف محمد نے اپنے کیریر کی اولین ٹیسٹ سینچری انڈیا کے خلاف 1955میں بنائی۔ 142رنز پر محیط اس اننگز میں انہوں نے سترہ چوکے اور ایک چھکا لگایا تھا۔

انہوں نے سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز یعنی 18 انگلینڈ کے خلاف کھیلے۔ انہوں نے انگلینڈ کے خلاف مجموعی طور پر 1039رنز بنائے، جس میں تین سینچریاں شامل تھیں۔ زیادہ سے زیادہ اسکور 187ناٹ آؤٹ رہا۔ یہ اننگز انہوں نے جولائی 1967 میں لارڈز کے میدان میں بنائی۔ انگلینڈ کے خلاف انہوں نے تیرہ کیچ بھی پکڑے۔ انڈیا کے خلاف انہوں نے پندرہ میچ کھیلے، 970 رنز بنائے، اس کے خلاف زیادہ سے زیادہ اسکور160 ہے اور پانچ کیچ بھی پکڑے۔ کیریر کی واحد وکٹ بھی انڈیا کے کھلاڑی ''پناں مل پنجابی'' کو بولڈ کرکے حاصل کی۔ یہ چار روزہ ٹیسٹ میچ 13 سے 16 فروری1955 تک پشاور میں کھیلا گیا۔ بہاولپور میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میں حنیف محمد نے کیریر کی اولین سینچری 142کی تھی۔

انہوں نے نیوزی لینڈ کے مدمقابل دس ٹیسٹ کھیلے، جن میں سے تین نیوزی لینڈ اور سات پاکستان میں ہوئے۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف 610رنز بنائے، جس کے دوران انہوں نے اپنے کیریر کی واحد ڈبل سینچری 203 رنز ناٹ آؤٹ بنائی۔ بحیثیت کپتان کھیلتے ہوئے انہوں نے اس اننگز میں 33 چوکے لگائے۔ حنیف محمد نے یہ کارنامہ 2 سے7 اپریل1965 کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں انجام دیا تھا۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کے بارہ کھلاڑیوں کے کیچ بھی پکڑے۔ حنیف محمد نے ویسٹ انڈیز کے خلاف مجموعی طور پر چھے میچوں میں 736رنز بنائے، جس میں ایک سینچری اور دوسری تاریخی 337 رنز کی ٹرپل سنچری بھی شامل ہے، جو اب بھی پاکستان کی جانب سے کسی بھی کھلاڑی کا ایک اننگز کا سب سے بڑا انفرادی اسکور ہے۔

حنیف محمد نے یہ کارنامہ1958میں ویسٹ انڈیز میں انجام دیا تھا۔ انہوں نے مجموعی طور پر پچپن میچوں میں چالیس کیچ پکڑے۔ انہیں1958 میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی دیا گیا، جب کہ انہیں 1967کے ''وزڈن کرکٹر آف دی ایئر'' کے پانچ بہترین کھلاڑیوں میں شامل کیا گیا۔ 2009 میں حنیف محمد کو انٹر نیشنل کرکٹ کانفرنس کی جانب سے نام ور کرکٹ کھلاڑیوں کی اولین فہرست ''ہال آف فیم'' میں بھی جاوید میاں داد اور عمران خان کے ساتھ شامل کیا گیا۔

حنیف محمد نے بحیثیت کپتان گیارہ میچ کھیلے، دو میں فتح اور دو ہی میں شکست ہوئی اور سات میچ ڈرا ہوئے۔ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ 27 جولائی1967کو لارڈز میں کھیلا گیا جو ڈرا ہوا۔ اس میچ کی پہلی اننگز میں حنیف محمد نے 187رنز ناٹ آؤٹ بنائے۔ یہ ان کے ٹیسٹ کیریر کی آخری سینچری تھی۔ انہوں نے بحیثیت کپتان اپنا آخری میچ 24 اگست 1967 کو انگلینڈ کے خلاف لندن کے اوول کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا جو پاکستان آٹھ وکٹوں سے ہار گیا۔ ماہرین انہیں ایک محتاط کپتان خیال کرتے تھے۔

حنیف محمد نے اپنے بھرپور کیریر میں 55 ٹیسٹ میچوں کی 97 اننگز میں بارہ مرتبہ سو کا ہندسہ عبور کیا، جس میں ایک ٹرپل اور ایک ڈبل سنچری بھی شامل ہے۔ انہوں نے 142 رنز کی مدد سے پہلی سنچری انڈیا کے خلاف، بہاولپور ٹیسٹ میں 1955 میں بنائی۔ دوسری سنچری 103 رنز نیوزی لینڈ کے خلاف ڈھاکا میں 1955 ہی میں بنائی۔ اس کے بعد تیسری سنچری (ٹرپل سینچری) 1958 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بنائی۔ 337 رنز پر مشتمل یہ اننگز ویسٹ انڈیز میں بنائی۔ چوتھی سنچری 1959 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کراچی میں بنائی جو 103 رنز پر مشتمل تھی۔ پانچویں سینچری دسمبر 1959میں آسٹریلیا کے خلاف 101رنز کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں بنائی۔

چھٹی سینچری انڈیا کے خلاف 160رنز بمبئی میں بنائی۔ ساتویں اور آٹھویں سنچری انگلینڈ کے خلاف ڈھاکا میں1962 میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں بالترتیب 111اور 104 رنز بنائے۔ نویں سنچری 104 رنز آسٹریلیا کے خلاف میلبورن میں 1964میں بنائی۔ دسویں سنچری (سو رنز ناٹ آؤٹ) کرائسٹ چرچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف 1965میں بنائی۔ اسی سال گیارہویں سینچری نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں بنائی۔ یہ ان کی واحد ڈبل سنچری بھی تھی۔ اپنے کیریر کی بارہویں اور آخری سنچری جو 187رنز پر مشتمل تھی، 1967میں انگلینڈ کے خلاف لارڈز میں بنائی۔ حنیف محمد اپنی آخری ٹیسٹ سنچری میں ناٹ آؤٹ رہے تھے۔ وہ اپنے عہد میں واحد پاکستانی کھلاڑی تھے جنہوں نے اس وقت ٹیسٹ اسٹیٹس رکھنے والے تمام ملکوں کے خلاف نہ صرف پاکستان کے میدانوں میں بل کہ ان ممالک کے ہوم گراؤنڈز میں بھی سینچریاں بنائیں۔

حنیف محمدپاکستان کرکٹ کے ستاروں کے درمیان چاند کی مانند ہیں۔ پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ انفرادی اسکور337 رنز بنانے کا اعزاز حنیف محمد کو حاصل ہے۔ وہ 43.98 کی اوسط کے ساتھ 3915 رنز بناکر پاکستان کے دس صف اول کے بلے بازوں میں شامل ہیں۔ اسی طرح اُن کا شمار ان دس پاکستانی کھلاڑیوں کی صف میں دوسرے درجے پر ہوتا ہے جنہوں نے ایک میچ میں پانچ کیچ پکڑے۔

پاکستان کی جانب سے دس سب سے زیادہ اسکور والے میچوں میں حنیف محمد کی 337 رنز کی اننگز کے ذریعے بنایا جانے والا 657 کا مجموعی اسکور ترتیب کے لحاظ سے پاکستان کا چھٹا بڑا اسکور ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کی جانب سے ڈبل سینچریوں کی ترتیب کے لحاظ سے حنیف محمد وکٹ کیپر امتیاز احمد کے بعد دوسرے کھلاڑی تھے جنہوں نے ڈبل سینچری بنائی۔ انہوں نے یہ کارنامہ لاہور میں نیوزی لینڈ کے خلاف 1965میں انجام دیا تھا۔ حنیف محمد ان چھے پاکستانی کھلاڑیوں میں بھی سرفہرست ہیں جنہوں نے کسی ایک میچ کی دونوں اننگز میں سینچریاں اسکور کیں۔

حنیف محمد دنیا کے ان چند صف اول کے کھلاڑیوں میں شمار کیے جاتے ہیں جو ایک ایک گیند کو اس کی میرٹ پر کھیلنے کے قائل تھے۔ وہ گیند کی لائن میں آکر اسے چابک دستی سے قابو کرنے میں ماہر تھے۔ ماہرین کرکٹ حنیف محمد کو ریورس سوئپ شاٹ کے بانیوں میں شمار کرتے ہیں۔ ان کی اہم ترین خوبی ان کا پیروں کا استعمال تھا۔ ''بیک'' اور ''فرنٹ'' فٹ ورک میں ماہر تھے۔ ان کا شاٹ ٹائمنگ کے اعتبار سے انتہائی نپا تلا اور بر وقت ہوتا تھا۔ وہ کسی بھی گیند کو غیرضروری نہیں سمجھتے تھے، بل کہ ہر گیند پر اپنی نظریں مرکوز رکھتے تھے، چا ہے وہ گیند لائن اور لینتھ کے حساب سے خراب ہی کیوں نہ ہو۔ حنیف محمد کی بیٹنگ کی بنیاد تحمل اور مستقل مزاجی تھی۔ اعصاب شکن لمحات میں وہ حیران کن صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے تھے۔ وکٹ پر جمے رہنے اور بڑے اسکور کی تلاش میں رہنے والے حنیف محمد نہ صرف گیند پر عقابی نگاہ رکھتے تھے بل کہ چیتے کی سی پھرتی سے گیند پر حملہ آور ہونے میں بھی نہیں چوکتے تھے۔

499 رنز کی اننگز اور حنیف محمد کے فرسٹ کلاس کیریر پر نظر
فرسٹ کلاس کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی اسکور 499 بنانے کا اعزاز حنیف محمد کے پاس 35 سال تک رہا۔ یہ ریکارڈ ویسٹ انڈیز کے شہرۂ آفاق کرکٹر برائن لارا نے 1994 میں 501 بنا کر عبور کیا۔ حنیف محمد کی یہ پہاڑ جیسی اننگز 11 جنوری1959 کو کھیلی گئی تھی۔

انہوں نے قائداعظم ٹرافی کے سیمی فائنل میں بہاولپور کے خلاف یہ اسکور کیا تھا۔ 499 رنز کی اننگز آسٹریلوی بلے باز سرڈان بریڈ مین کے فرسٹ کلاس کرکٹ میں بنائے گئے 452 رنز کے بعد سب بڑا اسکور تھا۔ انہوں نے یہ تاریخی اننگز کراچی میں بنائی اور یہ کارنامہ 635 منٹ تک کریز پر ٹھہر کر انجام دیا تھا۔ اس اننگز میں انہوں نے 64 چوکے بھی لگائے اور رن آؤٹ ہوئے۔ میچ میں حنیف محمد کے بڑے بھائی وزیر محمد کراچی کی ٹیم کے کپتان تھے۔ اس اننگز کی تکمیل پر اس وقت کے صدر پاکستان ایوب خان اور سر ڈان بریڈ مین نے حنیف محمد کو تحریری طور پر مبارک باد دی تھی۔

جہاں تک حنیف محمد کے فرسٹ کلاس کرکٹ کیریر کا تعلق ہے تو انہوں نے مجموعی طور پر 238 میچ کھیلے جن میں 52.32 کی اوسط سے 17059 رنز بنائے۔ اس دوران انہوں نے 55 سینچریاں اور 66 نصف سینچریاں بھی اسکور کیں۔ حنیف محمد کو دونوں ہاتھوں سے گیند کرانے پر دسترس تھی۔

اگرچہ وہ ٹیسٹ میچوں میں بولنگ کے شعبے میں اچھی کارکردگی نہ دکھا سکے، تاہم فرسٹ کلاس کرکٹ کیریر میں 53 وکٹیں حاصل کیں، جب کہ بحیثیت وکٹ کیپر اور فیلڈر 178 کیچ اور12 اسٹمپڈ بھی کیے۔ حنیف محمد کا فرسٹ کلاس کرکٹ کیریر 1951میں شروع ہوا اور 5 ستمبر 1975 کو اختتام کو پہنچا۔ تقریباً پچیس سال پر محیط فرسٹ کلاس کرکٹ کیریر میں انہوں نے کراچی، سندھ، بہاولپور، پاکستان کمبائنڈ اسکولز، چیف کمشنر الیون، پاکستان گورنر جنرل الیون، پریزیڈنٹ الیون، حیدرآباد چیف کمشنر الیون، پنجاب گورنر الیون، انٹرنیشنل الیون، مشرقی پاکستان گورنر الیون، بی سی سی پی الیون، خیرپور کمشنر الیون اور پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کی نمائندگی کی۔

ایمان داری
حنیف محمد کا آسٹریلیا کے خلاف میلبورن میں 4 دسمبر1964 میں کھیلا جانے والا ٹیسٹ میچ ان کی ''اسپورٹس مین اسپرٹ'' کے حوالے سے یادگار قرار دیا جاسکتا ہے جس میں انہوں نے پہلی اننگز میں 104 رنز بناکر سب کے دل جیتے تھے۔ اسی میچ کی دوسری اننگز میں جب وہ 93 پر پہنچے تو انہیں ایمپائر ''بیری جیرمین'' نے غلط اسٹمپڈ قراردیا جو واضح غلطی تھی۔ تاہم حنیف محمد نے بغیر کسی چون و چرا کے کریز چھوڑ دی۔ بعد ازاں ایمپائر بیری جیرمین نے پریس کانفرنس میں اپنی غلطی تسلیم کی اور کہا کہ ان کا حنیف محمد کو آئوٹ دینے کا فیصلہ غلط تھا۔n

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں