’’ماہ میر‘‘صاحب علم افراد کے لیے بنائی گئی تھیانجم شہزاد

’’منٹو‘‘ کو مثبت ریسپانس ملتادیکھ کرفلم فیسٹیول میں پیش کرنے کے بجائے سینمامیں نمائش کی


نمرہ ملک August 12, 2016
’’منٹو‘‘ کو مثبت ریسپانس ملتادیکھ کرفلم فیسٹیول میں پیش کرنے کے بجائے سینمامیں نمائش کی ۔ فوٹو : فائل

معروف ہدایت کار انجم شہزاد کا کہنا ہے کہ فلم''ماہ میر''صاحب علم افراد کے لیے بنائی گئی تھی جس کا مقصد فلم کو فیسٹیول میں پیش کرنا تھا لیکن فلم ''منٹو'' کو مثبت ریسپانس ملنے کے بعد، ہم نے بھی فلم سینما میں لگا دی تاکہ لوگوں کو اس طرح کے سینما سے روشناس کروایا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انجم شہزاد کا کہنا تھا کہ چند افراد کی ناپسندیدگی سے حوصلے پست نہیں بلکہ مزید بلند ہوئے ہیں۔ تفریح کے ساتھ متوازی سینما بھی لوگوں تک پہنچانا چاہیے۔

فلمساز جامی، شرمین عبید چنائے اور سرمد کھوسٹ جیسے لوگ بھی فلم انڈسٹری کے لیے بے حد ضروری ہیں جو سماج کی تلخ حقیقتوں اور تاریخ کو بڑے پردے پر لاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو بھی پروفیشنلزم سیکھنے کی سخت ضرورت ہے، فلم کی موسیقی کے موقع پر فلم کے گیتوں کے بارے میں پوچھنا چاہیے کہ اچھے لگے یا برے ، نہ کہ میری پرانی فلم کو ڈسکس کریں کیونکہ صحافت کا تقاضہ بھی یہی ہے، میری فلم بین الاقوامی سطح پر کوئی ایوارڈ حاصل کرکے آئے گی تویہی لوگ رابطہ کریں گے۔

واضح رہے کہ انجم شہزاد نئی فلم''زندگی کتنی حسین ہے'' کی میوزک لانچ کرنے کی تقریب منعقد کی گئی ۔اس موقع پر فلم کے ہدایت کار انجم شہزاد، پروڈیوسر رفیق احمد چوہدری، فلم نگار عبدالخالق خان، مرکزی اداکار فیروز خان اور سجل علی و دیگر موجود تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں