ہم کس جنگل میں رہ رہے ہیں

کیا ہم کسی جنگل میں رہتے ہیں ؟ مگر ہم جنگل میں بھی رہتے ہوتے تو بہتر ہوتا کہ جنگل کے بھی کوئی قوانین ہوتے ہیں-


Shirin Hyder August 14, 2016
[email protected]

KARACHI: سپر مارکیٹ اسلام آباد سے خریداری کر کے میں اور حمیرا گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ ایک نوجوان جانے کہاں سے اچانک نمودار ہوا، سلا م کیا اور درخواست کی کہ اسے میرے چند منٹ چاہئیں '' میں ذرا جلدی میں ہوں بیٹا!! ''

''میں صرف آپ کے چند منٹ لوں گا اور اس میں فائدہ بھی آپ ہی کا ہے! '' وہ مصر تھا اور ایسی جگہ کھڑا تھا کہ میں اپنی طرف کا دروازہ بھی بند نہ کر سکتی تھی، میں نے ارد گرد کا جائزہ لیا، میری گاڑی نسبتاً فاصلے پر تھی مگر مجھے سپر مارکیٹ کے گارڈ نظر آ رہے تھے، کچھ حمیرا کے ساتھ ہونے سے بھی تقویت ملی۔

''جی کہئے بیٹا، اصل میں میرے گھر پر مہمان ہیں اور مجھے بہت جلدی ہے!! ''

''میڈم ہم ایک خاص پروموشن دے رہے ہیںاس سپر مارکیٹ میں آنے والے گاہکوں کے لیے، آپ کی گاڑی کی ہر طرح کی سروس سال بھر کے لیے فقط تین ہزار روپے میں، اس میں فلاں فلاں چیزیں شامل ہیں!!'' اس نے گاڑی کی سروس کی ایک طویل فہرست گنوائی۔

''یہ کام تو آپ کو سپر مارکیٹ کے اندر کرنا چاہیے تھا نہ کہ یہاں کار پارکنگ میں!!'' میں نے ٹالنے کو کہا۔'' اصل میں یہاں اندر یہ لوگ مارکیٹنگ یا پبلسٹی کی اجازت نہیں دیتے !! '' اس نے جواز پیش کیا۔'' اس کے لیے مجھے کیا کرنا ہو گا؟ '' میں نے جلدی سے پوچھا۔'' آپ کو یہ کارڈ پر کر کے مجھے دینا ہو گا!! '' اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑے لفافے میں سے ایک کارڈ نکالا، '' دیکھیں کتنے ہی لوگوں نے یہ کارڈ پر کیا ہے!!''

''اچھا بیٹا، میں یہ کارڈ پر کر کے آپ کی اس ورکشاپ پر پہنچا دوں گی جس کا آپ نام لے رہے ہیں!! ''...'' نہیں کارڈ تو آپ کو ابھی پر کرنا ہو گا!! ''...'' میں بہت جلدی میں ہوں ... بتایا ہے آپ کو! ''

''اچھا آپ یوں کریں کہ اپنا نام، فون نمبراور گھر کا پتا مجھے جلدی سے لکھوا دیں اور اس کی فیس مجھے ادا کر دیں، میں اسے مکمل پر کر کے آپ کے گھر پہنچا دوں گا!!'' میں نے اپنے فون پر آئینے کی app کھولی اور دیکھا کہ کیا میں شکل سے اتنی بے وقوف لگتی تھی۔'' میرے پاس اس وقت تین ہزار روپے نہیں ہیں بیٹا!! ''...'' آپ یوں کریں کہ میرے ساتھ چلیں، سامنے ہی اے ٹی ایم مشین لگی ہے،اس سے نکال کر مجھے رقم دے دیں... دیکھیں میڈم مجھے یہ آفر صرف پچاس لوگوں کو دینا تھی اور اس میں سے سینتالیس کارڈ پر ہو چکے ''

''چلو بیٹا ایک طرف ہٹو، مجھے جانا ہے، کیونکہ میرے پاس اے ٹی ایم کارڈ بھی نہیں ہے '' میں نے دروازہ بند کرنے کو ہاتھ بڑھایا تو وہ ایک طرف کو ہٹ گیا۔

''دیکھئے میڈم یہ ایک بہت اچھی آفر ہے '' اس نے دروازہ بند ہوتے ہوئے دیکھ کر کہا۔

''یہ اچھی آفر میری قسمت میں نہیں ہے !! '' میں نے گاڑی چلا دی، اور سوچنے لگی کہ ہو کیا رہا ہے!

......

''مما... کہاں ہیں؟ '' عبداللہ نے کال کی۔

''میں صدر میں ہوں ، آپ کے لیپ ٹاپ کی مرمت کے لیے!!''...'' آپ فوراً گھر جائیں مما '' اس کی آواز میں گھبراہٹ تھی۔'' کیوں گھر پر کوئی مہمان آئے ہیں کیا؟ ''

''مجھے کسی نے بتایا ہے کہ راولپنڈی میں ایک گروہ ہے جو تنہا عورتوں کو ٹارگٹ کر رہا ہے اور انھیں خنجروں سے زخمی کر رہا ہے، آپ اکیلی باہر نہ نکلا کریں!!'' اس نے تاکید کرکے فون بند کیا کہ میں اپنے کام ادھورے چھوڑ کر گھر لوٹ جاؤں۔

میں سوچ رہی تھی کہ اپنے لیے ایک مسلح گارڈ رکھ لوں ، آخر کام کار کے لیے گھر سے باہر تو نکلنا ہی ہوتا ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو مارکیٹ کے کاموں کے لیے ایک ملازم رکھ لوں ۔ اس میں اور بھی کئی قباحتیں ہیں۔ بھائی صاحب کہتے ہیں کہ اپنے گھریلو ملازموں پر کڑی نظر رکھیں، ان کی سرگرمیوں کی خبر رکھیں ، انھیں کم سے کم گھر سے باہر جانے دیں اور چیک رکھیں کہ گھر سے باہر وہ کس سے ملتے ہیں کیونکہ گھروں میں ہونے والی چوری، ڈاکے اور قتل تک کی وارداتوں میں گھریلوملازمین ملوث پائے گئے ہیں۔

......

''آپ نے یہ وڈیو دیکھی خالہ؟ '' بچے آپس میں کچھ گفتگو کر رہے تھے، میں نے لب لباب پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ ایف ٹین کے مرکز میں ایک واردات ہوئی ہے اور سوشل میڈیا پر اس کی وڈیو گردش کر رہی ہے۔ میں نے وہ وڈیو دیکھی تو میرے حواس سن ہو گئے۔ یہ وڈیو اب تک جانے کتنے ہی لوگ دیکھ چکے ہیں ، اس پر ہر جگہ گفتگو ہو رہی ہے۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ سڑکوں پر برہنہ بھاگتے اورچیختے ہوئے، پتھر اٹھا اٹھا کر مارتے ہوئے وہ لڑکی... لڑکی تھی ہی نہیں بلکہ لڑکی کے بہروپ میں ... اس کی شناخت بھی ظاہر ہو گئی اور ان کا منظم گروہ بھی پکڑا گیا جو اسی طریقے سے وارداتیں کرتا ہے۔ مگر جس وقت وہ واقعہ ہوا، اس وقت تو کسی کو علم نہ ہوا تھا کہ وہ لڑکی نہیں ہے، اس نے چیخ چیخ کر ایک نوجوان پر دراز دستی کا الزام لگایا اور برہنہ چلنا شروع کر دیا، اگر کوئی لڑکی واقعی کسی ایسے حادثے کا شکار ہو تو وہ یوں چیختی چلاتی برہنہ سڑکوں پر بھاگے گی یا عزت لٹا کر بھی وہ اپنی رہی سہی حرمت بچانے کی کوشش کرے گی، اگر اس کا لباس ناکافی بھی ہوتا تو وہ اس سے اپنی برہنگی چھپانے کی کوشش کرتی...

''ہو سکتا ہے کہ کوئی طوائف ہو اور اس نے جان بوجھ کر اسے پھنسانے کی کوشش کی ہو!! '' ایک بچی نے رائے دی، مگر میں نے اس کی رائے کو جھٹلا دیا۔ اس کی جگہ پرکوئی طوائف بھی ہوتی کہ جن کا پیسہ ہی جسم بیچنا ہوتا ہے تو وہ بھی یوں سربازار یوں نمائش نہ لگاتی اور نہ ہی اپنا تماشہ بنوا کر خوش ہوتی، طوائفوں کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں۔ جتنے منہ اتنی باتیں، جب تک ملزمان پکڑے نہیں گئے سو طرح کی افواہیں زیر گردش رہیں ۔ کسی نے کچھ کہا اور کسی نے کچھ، غرض یہ واقعہ زبان زد عام تھا۔

ان لوگوں پر حیرت ہو رہی ہے جنہوں نے نہ صرف وہ سب تماشہ اپنی نظروں کے سامنے دیکھا بلکہ اس کی وڈیو بھی بنائیں اور سوشل میڈیا پر ریلیز کیں، بس ایک سبق سیکھا کہ اپنے گھروں میں اپنی ماؤں بہنوں کی ہر بات پر معترض ہونے والے جب کسی ایسے تماشے کے تماش بین بنتے ہیں تو ان کی ساری اخلاقیات کہیں سو جاتی ہیں۔اس shemaleکے پیچھے پیچھے چلتے ہوئے مجمعے کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ وہ لوگ کس قدر لطف اندوز ہو رہے تھے اور اس کے اقدام کی داد دے رہے تھے۔

اسے دیکھ کر قطعی نہ لگ رہا تھا کہ وہ کوئی shemale (ہیجڑہ )ہے، کسی نوجوان لڑکی جیسا مکمل بہروپ بھرے، وہ سر بازار عورت کی حرمت کی توہین کرتا رہا/ رہی اور لوگ اسے داد وتحسین دیتے رہے۔ اس کی جسمانی '' خوبصورتی'' سے متاثر لوگ... نہ صرف خود محظوظ ہوئے بلکہ انھوں نے لمحوں میں اس وڈیو کو سوشل میڈیا پر ڈالا اور ہماری عزت افزائی کرنے والے واقعے کی وڈیو دنیا بھر میں پہنچ گئی، یقینا لوگ ہمیں شاباش دے رہے ہوں گے۔

اس گروہ کے ذمے داروں کو نہ صرف اس واردات کی سزا دینی چاہیے کہ انھوں نے ایک نوجوان کو گن پوائنٹ پر لوٹنے کی کوشش کی، اس کی گاڑی کو چھین لیا اور اسے سر بازار رسوا کیا... بلکہ ان پر ایک مقدمہ سب سے اہم بنتا ہے، اپنے مذہب، اقدار اور ملک کو بدنام کرنے کا گھناؤنا اقدام۔ اس ملک میں بے گناہ تو زندگی کو سزا کی طرح کاٹتے ہیں اور مجرم کھلے عام دندناتے پھرتے ہیں، انھیں نہ کوئی ہتھکڑی لگتی ہے نہ ان کی گردنیں پھندے کی زد میں آتی ہیں! کوئی قانون ہے نہ قاعدہ، نہ اصول ہے نہ طریقہ، نہ کسی مجرم کی پکڑ ہے نہ سزا ...

کیا ہم کسی جنگل میں رہتے ہیں ؟ مگر ہم جنگل میں بھی رہتے ہوتے تو بہتر ہوتا کہ جنگل کے بھی کوئی قوانین ہوتے ہیں- کیا ہم نے اس لیے یہ آزاد ملک حاصل کیا تھا کہ اس میں سب کو ہر طرح سے آزادی ہو، خصوصاً مجرم بالکل آزاد پھریں؟ آپ سب کو جشن آزادی مبارک ہو!!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں