کراچی کے مسائل حل کے لیے نوجوانوں کے لیے اختراعاتی مقابلے کا انعقاد

پاکستان انوویشن فاؤنڈیشن کی جانب سے منعقدہ مقابلے میں منتخب پروجیکٹ میں لاکھوں روپے کی مدد کی جائے گی۔


سہیل یوسف August 19, 2016
کراچی انوویشن فنڈز کے تحت اختراعات کے مقابلے کے لیے رجسٹریشن جاری ہے۔ فوٹو: بشکریہ پی آئی ایف

پاکستان انوویشن فاؤنڈیشن نے چار اہم ضمروں میں مائی ''کراچی انوویشن چیلنج'' کا اعلان کیا ہے جس کے لیے کراچی یوتھ انشی ایٹوو اور حبیب یونیورسٹی کا تعاون حاصل ہے۔

''ایجاد کر نقل نہ کر'' کے نام سے اس مقابلے میں کراچی کے سوِک ہیکرز اور شہری اختراع گروں کو کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے اہم ایجادات اور طریقے پیش کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ مقابلے کو 4 کیٹگری میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں اسمارٹ سٹی، کری ایٹوو ہیومن اسپیسس، ٹرسٹیڈ گورنمنٹ اور ڈو اٹ یورسیلف سٹیزن کے شامل ہیں۔



پاکستان انوویشن فاؤنڈیشن ( پی آئی ایف) کے بانی اور سی ای او اطہر اوسامہ نے ایک تقریب میں اس مقابلے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کے نوجوان آگے آئیں اور اپنے شہر کے مسائل خود حل کریں اور اس کے لیے بہترین ایجادات اور طریقے پیش کریں۔

اسمارٹ سٹی کے زمرے میں شہری کوئی بھی ایسا پروجیکٹ پیش کرسکتے ہیں جس میں جدید ٹیکنالوجی یا کسی ایپس کے ذریعے شہری سہولیات کو بہتر بنایا جاسکتا ہو۔



کری ایٹوو ہیومن اسپیسس کا مقصد بھی کم و بیش یہی ہے جب کہ ٹرسٹیڈ گورنمنٹ کے تحت کوئی بھی ایسا منصوبہ پیش کیا جاسکتا ہے جس میں حکومتی اداروں کی شمولیت بھی ہو۔ ڈو اٹ یورسیلف سٹیزن تھیم اس کی الٹ ہے اس میں وہ پروجیکٹ آسکتے ہیں جس میں لوگ ازخود آگے بڑھ کر شہری مسائل کے حل یا پہلے سے موجود انفراسٹرکچر کو بہتر بناسکیں۔

اس ضمن میں ہیکاتھن اس سال 23 سے 25 ستمبر کو کراچی میں منعقد ہوگا جس میں رجسٹر ہونے والے طلبا و طالبات اپنے پروجیکٹ اساتذہ ، انڈسٹریل ڈیزائنراور دیگر ماہرین کے سامنے پیش کریں گے۔ بہترین اور قابلِ عمل منصوبے پیش کرنے والی ٹیم کو 3 لاکھ روپے تک کی بالراست ( ان ڈائریکٹ) مالی معاونت کی جائے گی تاکہ منصوبے پر کام آگے بڑھایا جاسکے۔

اطہر اُسامہ نے مزید کہا کہ گزشتہ برس اسی نوعیت کا ایک چیلنج کراچی میں کیا گیا تھا جس میں سیکڑوں پروجیکٹ رجسٹر کیے گئے تھے اور ان میں سے دو پروجیکٹ اب تک چل رہے ہیں جب کہ ایک کامیاب جیوٹیگنگ میموری ایپ وسپرو بھی تیار کی گئی تھی۔

اس مقابلے کی مزید تفصیلات یہاں سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں