قلت آب اور سیلاب پر قابو پانے کے لئے دس نئے ڈیم تعمیر کرنے کا فیصلہ

بلوچستان، گلگت بلتستان، فاٹا اور خیبر پختونخوا میں تعمیر کیے جانیوالے ان ڈیموں کی منصوبہ بندی مکمل کرلی،دستاویز


بلوچستان، گلگت بلتستان، فاٹا اور خیبر پختونخوا میں تعمیر کیے جانیوالے ان ڈیموں کی منصوبہ بندی مکمل کرلی،دستاویز فوٹو:فائل

وزارت پانی وبجلی نے ملک میں پانی کی قلت اور سیلاب سے ممکنہ بچاؤکے لیے دیامربھاشااورکرم تنگی ڈیم کے علاوہ 10 نئے ڈیموں کی تعمیرکا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق واپڈا نے اس سلسلے میں بلوچستان، گلگت بلتستان، فاٹا اور خیبر پختونخوا میں تعمیر کیے جانیوالے ان ڈیموں کی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے اور14.90 ملین ایکٹرفٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کے حامل ان ڈیموں کا انجینئرنگ ورک مکمل کرکے پی سی ون بھی منظورکر لیاگیاہے جبکہ اس وقت ان کی فنڈنگ سے متعلق اقدام کیے جا رہے ہیں۔ ایکسپریس کو موصول دستاویزات کے مطابق وزارت پانی وبجلی کی ہدایت پرپنجاب اوربلوچستان میں 3، 3، فاٹامیں2اورگلگت بلتستان اورخیبرپختونخوامیں ایک ایک ڈیم تعمیرکیاجائیگا۔

دستاویزکے مطابق بلوچستان کے ضلع آواران میںدریائے نل پر0.049 ملین ایکڑفٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کاحامل پلیرڈیم تعمیرکیاجائے گا، اس کے علاوہ ضلع لسبیلہ میں دریائے ونڈر پر 0.036 ملین ایکڑفٹ پانی کی گنجائش والا ونڈرڈیم کے نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری پر پیشرفت جاری ہے، تیسرا ڈیم لسبیلہ میں واقع دریائے ہنگول پر0.521 ملین ایکڑفٹ پانی کی گنجائش کاہنگول ڈیم تعمیرکیاجائیگا۔ پنجاب کے ضلع راولپنڈی میں روات کے جنوب مغرب میں دریائے سواں پرپاپن ڈیم کی تعمیربھی زیرغورہے۔

جس میں0.032ملین ایکڑفٹ پانی زخیرہ ہوگا، دوسراڈیم ضلع اٹک میں دریائے ہروپراکھوڑی کے مقام پرتعمیرکیاجائیگاجو6.00 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کریگااورتیسراڈیم دریائے چناب پرچنیوٹ اورچناب نگرکے درمیان1.0ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنیکی صلاحیت کاحامل چنیوٹ ڈیم ہے جس کی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے گزشتہ سال چارمارچ کو146.33ملین روپے کے پی سی ٹوکی منظوری دی۔ فاٹاکے علاقہ مہمندایجنسی میں دریائے سوات پر0.676 ملین ایکڑؑفٹ کامہمند (منڈا) ڈیم سے متعلق اے ایف ڈی کے نرم شرائط پرقرضہ کے ذریعے انجنیئرنگ کے ڈیزائن پرپیشرفت جاری ہے جبکہ خیبرمیں ہی دریائے باڑاپر0.062 ملین ایکڑفٹ کاباڑاڈیم بھی منصوبہ بندی کے مرحلہ میں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں