رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو

بھارتی وزارت خارجہ کی اس بچکانہ الزام تراشی پر بے ساختہ سر پیٹ لینے بلکہ بے تحاشا قہقہے لگانے کو جی چاہتا ہے


Shakeel Farooqi August 29, 2016
[email protected]

وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی اپیل پر آزادی کے متوالے مقبوضہ کشمیر کے عوام نے انتہائی جوش وخروش اور جذبہ سرفروشی کے ساتھ ''یوم سیاہ'' منایا اور جگہ جگہ پاکستان کے پرچم لہرا کر پاکستان کے ساتھ الحاق کی خواہش اور پرزورحمایت کا برملا اور کھلم کھلا اظہار کیا۔ بھارت کی ظالم اور جابر حکومت کو آزادی کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی یہ ادا بالکل پسند نہیں آئی جس کے نتیجے میں شدید ردعمل کے طور پر بھارت کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں یہ الزام تراشا گیا کہ یہ کارروائی اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے والے افراد کے زیر قیادت عمل میں آئی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی اس بچکانہ الزام تراشی پر بے ساختہ سر پیٹ لینے بلکہ بے تحاشا قہقہے لگانے کو جی چاہتا ہے۔ اقوام عالم کو گمراہ کرنے اور خود فریبی کی بھی آخرکوئی حد تو ہوتی ہے۔ بھارتی حکمرانوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈے بڑے مہنگے پڑتے ہیں کیونکہ ان حرکتوں سے ان کا رہا سہا بھرم بھی جاتا رہے گا۔ آزادی کی جدوجہد کرنے والے مقبوضہ کشمیر کے سرفروشوں نے بھارتی شکنجے کو آخر کار توڑ دینے کا جو عزم صمیم کر رکھا ہے اس کے بارے میں اس سے زیادہ بھلا اور کیا کہا جاسکتا ہے:

نور خدا ہے کفر کی حالت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے بھارت کی ''اٹوٹ انگ'' کی رٹ کو واشگاف الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں اس حقیقت کو بیان کردیا ہے کہ کشمیر کو بھارت کا داخلی معاملہ اس لیے تسلیم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اقوام متحدہ کی جانب سے اسے ایک متنازعہ علاقہ قرار دیا جا چکا ہے۔ اس تاریخی حقیقت کو بھلا کیونکر جھٹلایا جاسکتا ہے کہ خود بھارت اس تنازعے کو اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا اور سلامتی کونسل کی یہ قرارداد ریکارڈ پر موجود ہے کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کی مرضی کے مطابق کیا جائے گا۔ یہ حقیقت بھی ناقابل تردید ہے کہ کشمیر کا مسئلہ اس وقت کے بھارتی پردھان منتری آنجہانی جواہر لعل نہرو اقوام متحدہ میں لے کر گئے تھے جوکہ بذات خود کشمیری پنڈتوں کے گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ اصلیت یہ ہے کہ بھارت اپنے کیے ہوئے وعدوں سے نہ صرف انحراف کر رہا ہے بلکہ اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔

دوسری جانب بھارت سالہا سال سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو تشدد کے ساتھ کچلنے کی کوشش میں مصروف ہے جس میں اسے مسلسل ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کی حالیہ نئی لہر اسی دیرینہ سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔ ایک حریت پسند شاعر نے مقبوضہ کشمیر کے مجاہدین کے جذبہ جہاد کو ان الفاظ میں قلم بند کرنے کی انتہائی خوبصورت کوشش کی ہے:

ڈھاتے ہیں نہتوں پہ جہاں ظلم و ستم لوگ
ہر روز اٹھاتے ہیں شہیدوں کے علم لوگ
حق گوئی کا پر ساتھ دیا کرتے ہیں کم لوگ
اب عقل کی وادی سے نکل آئے ہیں ہم لوگ
اب خود کو رہ شوق میں دیوانہ کریں گے
ہم وادی کشمیر کا سودا نہ کریں گے

حقیقت حال پر بے لاگ تبصرہ کرتے ہوئے یہی شاعر یوں رقم طراز ہے:

پڑوسی ملک نے کشمیر پر قبضہ جمایا ہے
ہزاروں بے گناہوں کا وہاں پر خوں بہایا ہے
مگر اس بھیڑ پر ایک بھیڑیے ظالم کا سایہ ہے
گرائی بابری مسجد بنائے ہیں صنم خانے
اگر اب بھی نہیں جاگے تو کب جاگیں گے دیوانے

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جسے اس بنا پر کہ اس کے ہاتھ مظلوم مسلمانوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں مودی کے بجائے موذی کہنے کو دل چاہتا ہے حال ہی میں ایک نئی قلابازی کھانے کی کوشش کرتے ہوئے گلگت، بلتستان کا تازہ ترین شوشہ چھوڑا ہے۔ اس سے قبل وہ بلوچستان کا شوشہ چھوڑ چکے ہیں۔ دنیا کے باشعور لوگوں کو مودی کی ان حرکتوں نے چونکا کر رکھ دیا ہے۔ خود بھارتی اہل دانش کو مودی کی اس ذہنی کیفیت پر تشویش لاحق ہوگئی ہے۔ کیونکہ زیادہ عرصہ نہیں گزرا جب ان کے ملک بھارت نے دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ بلوچستان کے معاملات میں بھارت کا کوئی خفیہ ہاتھ کارفرما نہیں ہے۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ مودی صاحب موجودہ حالات سے بری طرح بوکھلا کر شاید اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں۔ اس وقت وہ دو فوری مسائل کا شکار ہیں۔ نمبر ایک یہ کہ مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد آزادی کی جو طوفانی لہر ابھری ہے وہ ان کے بس سے باہر ہے۔ ظالم و جابر بھارتی سیکیورٹی فورسز کی انسانیت سوز کارروائیوں کے باوجود آزادی کے متوالوں کے جذبہ جہاد کی شدت میں رتی برابر بھی کمی نہیں آئی ہے۔ سخت کرفیو کا مقصد اگرچہ مجاہدوں کے حوصلوں کو پست کرنا تھا، تاہم نہتے کشمیری انتہائی بلند حوصلگی کا ثبوت دے رہے ہیں۔ اور نامساعد حالت کا غیر معمولی استقامت و پامردی سے مقابلہ کر رہے ہیں جس کا ایک حالیہ ثبوت یہ ہے کہ سخت کرفیو کے دوران جب کہ تعلیمی ادارے بند پڑے رہے، لوگوں نے سری نگر اور اس کے گرد و نواح کے محلوں اور گلی کوچوں میں رضاکارانہ طور پر طالب علموں کی پڑھائی لکھائی کا بندوبست کرکے گویا یہ ثابت کردیا کہ:

باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم
سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا

مودی کا دوسرا فوری مسئلہ یہ ہے کہ انھوں نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و تشدد کا نیا بازار گرم کرکے عملاً خود اپنے پاؤں پہ کلہاڑی مارلی ہے کیونکہ ان حالات نے ایک مرتبہ پھر پوری دنیا کے سامنے بھارت کو نہ صرف بے نقاب کردیا ہے اور جوں جوں یہ معاملہ طول پکڑتا جائے گا بھارت کی ذلت، رسوائی اور بدنامی بلکہ جگ ہنسائی میں مزید اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ مودی کی ان حرکتوں نے ان کے ان تمام سابقہ بیانات کو بھی جھٹلادیا ہے کہ وہ اپنے پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے دو طرفہ مذاکرات کے خواہاں ہیں۔

مودی کی حکمت عملی نے بھارت کی رہی سہی ساکھ کو بھی ملیا میٹ کردیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس کے حالیہ مظالم سے او آئی سی کو بھی گہری تشویش لاحق ہوگئی ہے اور اس نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے نئی کوششوں کی حمایت میں اپیل کردی ہے۔ چناں چہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے بالکل بجا فرمایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات کا تقاضا ہے کہ اس کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے وہاں رائے شماری کرائی جائے۔ ان کا یہ کہنا بھی بالکل بجا اور بروقت ہے کہ عالمی اداروں کی جانب سے اس مسئلے کے حل کے بارے میں محض بیانات جاری کرنے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے موجودہ حکمرانوں کے پیدا کردہ حالیہ واقعات کو اگر خیر مستور کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کیونکہ ان حالات نے جہاں ایک جانب بھارت کی قلعی کھول دی ہے تو اس کے ساتھ دوسری جانب پاکستان کے اصولی موقف کی صداقت کو تازہ اور مزید مستحکم کردیا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس سنہری موقعے سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے تمام ممکنہ طریقوں سے بین الاقوامی حمایت حاصل کرے تاکہ آزادی کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی تحریک کامیاب ہو اور مظلوم کشمیریوں کی تیسری نسل کو بھارت کی غلامی سے نجات حاصل ہو۔ وہ دن دور نہیں جب مظلوم کشمیریوں کا لہو رنگ لائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں