سندھ کی خدمت پاکستان کی خدمت

اشتہاروں کے مطابق سندھ میں اتنے اسکول کھو ل دئیے گئے ہیں کہ یہاں کا اب کوئی بچہ تعلیم کے زیور سے محروم نہیں رہے گا۔


Dr Mansoor Norani December 06, 2012
[email protected]

آج کل الیکٹرانک میڈیا پر سرکاری سرپرستی میں اشتہارات چلا کر یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ موجودہ جمہوری دور میں ہمارے صوبہ سندھ نے بڑی ترقی کر ڈالی ہے ۔ملک بھر سے مختلف دانشوروں،فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والے مشہور لوگ ،سوشل میڈیا کی نامور شخصیات اور صحافت سے وابستہ افراد کے ذریعے ایک زبردست اشتہاری مہم چلاکر یہ سمجھا جا رہا ہے کہ ہم نے اپنا کام بخوبی سر انجام دیدیا ہے اور عوامی توقعات و خواہشات کے مطابق،ہر طرف خوشحالی و شادمانی برپا کر دی ہے۔

سندھ کے لوگوں نے ہم پر جس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ہمیں 2008ء کے انتخابات میں بھاری بھرکم مینڈیٹ سے نوازا تھا ہم نے اُس کی حتی المقدورلاج رکھ لی ہے اوراپنے بھولے بھالے عوام کی زندگی میں بے پناہ خوشیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں۔ ایسی خوشحالی کہ عوام خوشی سے پھولے نہ سمائیں اور اپنی ہر دلعزیز عوام دوست حکومت کے صدقے واری جائیں۔ گزشتہ 65برسوں میں کسی نے سندھ کی ایسی خدمت نہیں کی تھی۔لوگوں کی ضرورتوں سے متعلق ہر شعبہ زندگی میں وہ کارہائے نمایاں سر انجام دیے گئے ہیں کہ دیکھنے والے دیکھتے ہی دنگ رہ جائیں ۔تعلیم کے شعبے میں بیش بہا خدمات کی کوئی مثال ہمیں ملک کے دیگر صوبوں میں دکھائی نہیں دیتی جتنی ہمارے اِس صوبہ سندھ میں صرف ساڑھے چار برسوں میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے کر دکھائی ہے۔

اِن اشتہاروں کے مطابق سندھ بھر میں اب اتنے اسکول کھو ل دئیے گئے ہیں کہ یہاں کا اب کوئی بچہ تعلیم کے زیور سے محروم نہیں رہے گا۔اُن کی تدریس و تعلیم کے لیے ذہین، قابل اوراعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ کا چناؤ کیا گیا ہے۔ اساتذہ کی بھرتی خالص میرٹ کے متعین اُصولوں پر کی گئی ہے۔ سفارش ، رشوت اور پرچی کا کوئی باکمال ہنراِس بار استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ ارکانِ اسمبلی نے بڑی دلجمعی سے یہ عوامی خدمت کی ہے۔صوبے بھر میں سڑکوں کا جال بچھا دیا گیا ہے۔

ہزاروں اور لاکھوںکلومیٹر طویل سڑکیں اب سندھ کی خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔لوگوں کے روزگار کے لیے نئے نئے مواقعے پیدا کیے گئے ہیں۔ لاکھوں اسامیوں پر صرف قابلیت کو میرٹ بنا کر قابل اورہنر مند افراد کو متعین کیا گیا ہے۔ ہماری تاریخ کی یہ ایک انتہائی حیران کن اور دلچسپ خبر ہے کہ یہاں پر سرکاری نوکری بغیر کسی سفارش اور رشوت کے مل رہی ہے ۔خاکروب سے لے کر بڑی سے بڑی پوسٹ پر ہر اسامی انتہائی شفاف طریقے سے صرف اور صرف قابلیت و اہلیت کی بنیاد پر پُر کی جا رہی ہیں۔

ترقی و کامرانی کی ایسی ایسی روشن مثالیں دشمنوں کے ہوش اُڑا دینے کے لیے کافی ہیں۔سندھ کی ثقافت کو جتنی پذیرائی اِس دور میں ملی ہے اِس سے پہلے کسی دور میں نہیں ملی۔ اجرک اور ٹوپی کو اُس کا اصل مقام اور احترام دلایا گیا ۔ برس میں ایک خاص دن اِس کام کے لیے مخصوص کر دینا بھی ہماری سندھ پرستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔سندھ میں قومی کھیلوں کا انعقاد ایک برس میں دوبار صرف ہمار ی اِس حکومت ہی کاکارنامہ ہے ۔اِ س سے پہلے کسی نے اِس بارے میں سوچا تک نہیں تھا۔ہم نے اپنے قدیم شہروں اور دیہاتوں کو ایک نیا تصورِ حیات فراہم کیاہے۔ نواب شاہ شہر کی نئے سرے سے تعمیر اور تزئین وآرائش ایک ایسی روشن مثال ہے کہ جس کی وجہ سے آج سارا سندھ ہی جگمگا رہا ہے۔

ہمارے حکمرانوں کی کوششوں سے یہاں کوئی شخص اب بھوکا نہیں سوتا ہے، کوئی بے گھر اور لاوارث نہیں ہے۔ سب کو رہنے کے لیے ایک چھت ملی ہوئی ہے اور پیپلز پارٹی کے منشور اور نعروں کے عین مطابق ہر شخص کو روٹی ، کپڑا اور مکان مہیا کردیا گیا ہے۔مخالف چاہے کچھ بھی کہتے رہیں لیکن سندھ کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ وہ آج کتنے خوشحال ہوچکے ہیں ، کوئی غم اورمصیبت اُنھیں ستا نہیں رہی ہے۔ غربت و افلاس نام کی کوئی شے اُنھیں مفلسی اور محرومیوں کا احساس نہیںدلا رہی ہے۔ امن و امان سے لے کر ضروریاتِ زندگی کی ہر سہولت اب اُنھیں میسر ہے۔ یہ کرپشن اور قومی دولت کی لوٹ مار کی کہانیاں صرف سیاسی دشمنوں کی ذہنی اختراع ہے۔

ایمانداری اور قومی خدمت حکمرانوں کا اولین مقصد اور اُصول بن چکا ہے۔ہمارا کوئی وزیر کسی کرپشن میں ملوث نہیں ہے۔ سب بڑی جانفشانی اورخلوصِ نیت سے قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ خدا کے فضل و کر م سے ہر طرف امن و سکون ہے ۔یہاں قتل و غارت گری کے واقعات پر کسی کو تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ یہ دنیا کے سارے بڑے شہروں کی عام بات ہے۔ شہروں میں اسٹریٹ کرائمز ، چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں ، بھتہ خوری اور اغواء برائے تاوان صرف ٹی وی اور اخبارات کے صفحات کی زینت بنے ہوئے ہیں ، زمینی حقائق یہ ہیں کہ یہاں ایسا ہرگز نہیں ہو رہا، یہ الیکٹرانک میڈیا عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے کذب بیانی اور افسانہ طرازی سے کام لے رہا ہے۔

سندھ کے اندرونی علاقوں کے حالات تو بہت ہی اچھے اور حوصلہ افزا ہیں۔ بے نظیر سپورٹ پروگرام کے تحت اب یہاں کوئی بھی غریب اور مفلوک الحال خاندان باقی نہیں رہا۔ سب کو ماشاء اللہ ایک ہزار روپیہ ماہانہ وظیفہ مل رہا ہے جس سے آٹھ دس افراد پر مشتمل ایک خاندان بڑے آرام سے زندگی گزار سکتا ہے۔اِس دھرتی کے عوام اب چین کی نیند سو رہے ہیں۔ گزشتہ برس بارش اور سیلاب نے سندھ کے کچھ علاقوں میں جو تباہی مچائی تھی اُس کا پانی ایک منصوبہ بندی کے تحت اب تک نکالا نہیں گیا ہے ۔

مخالف اِسے ہماری ناکامی سمجھ رہے ہیںمگر قدرت کی دی ہوئی اِس آفت کو بیرونی امداد حاصل کرنے کا سنہری اور نادر موقع جان کر استعمال کرناصرف ہمارا ہی کارنامہ ہے ۔ ہماری ماہرانہ کاوشوں اورمخلصانہ حکمتِ عملی کی بدولت آج ہمارا یہ صوبہ ترقی وخوشحالی کی روشن مثال بن چکا ہے۔ سندھ ترقی کرے گا تو سارا پاکستان ترقی کریگا۔ سندھ کی خدمت پاکستان کی خدمت یہ ہمارا سلوگن بن چکا ہے۔اِس سے ہمیں اب کوئی ہٹا نہیں سکتا۔

یہ وہ دلفریب حقیقت ہے جو آج کل قوم کے گوش گزار کی جا رہی ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ یہاں کے لوگ اس قدر بھولے اور معصوم ہیں یا ہمارے حکمراں اتنے ناسمجھ اور ناقص العقل ہیں کہ وہ جو کچھ دکھائیں گے قوم انھیں من و عن تسلیم کر لے گی۔آج کا ذی ہوش انسان اکیسویں صدی میں زندگی گزار رہا ہے ۔ شہروں کو چھوڑئیے دیہاتوں اور گاؤں میں رہنے والا ہر شخص بھی اپنے ارد گرد کے واقعات سے بے خبر اور بے بہرہ نہیں ہے۔ اُسے حقیقتِ حال کا بہت کچھ پتہ ہے۔ وہ زمانے گئے جب ایک ریڈیو اور ایک سرکاری ٹیلی ویژن ہوا کرتا تھا اور وہ جو کچھ قوم کو دکھاتا تھا لوگ اُس پر اعتبار کر لیا کرتے تھے۔ سندھ کے لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ یہاں کتنی خوشحالی اور آسودگی اُن کے گھروں اور آنگنوں تک پہنچ پائی ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں