کرسٹیانو رونالڈو فلسطینی بچوں کا دکھ محسوس کرنے والا کھلاڑی

اپنےکھیل سےسحرزدہ کردینے والے پرتگالی فٹ بالر نےغزہ پرحملوں کا شکار ہونے والے بچوں کے لئے 15لاکھ یورو عطیہ کر دئیے.


Hassaan Khalid December 09, 2012
کرسٹیانو رونالڈو فوٹو : فائل

BRUSSELS: 2004ء میں بحرہند نے تاریخ کے سب سے زیادہ ہولناک طوفانوں میں سے ایک کا سامنا کیا۔

سمندر کی سطح پر آنے والے زلزلہ کے نتیجے میں اُٹھنے والے اس طوفان کو سونامی کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ طوفان کئی ممالک اور لاکھوں لوگوں کیلئے تباہی کا پیغام لے کر آیا۔ اس کے متاثرین میں انڈونیشیا کا ایک سات سالہ لڑکا مارطیونس بھی شامل تھا۔ سیلاب اسے اپنے گھر سے ایک میل دور بہا لے گیا، جہاں اسے تنہائی میں 19دن گزارنے پڑے۔ اس دوران اس نے جنگلی بیر، خشک سویاں (Noodles)کھا کر اور بارش کا جمع کیا ہوا پانی پی کر، جسم و جان کا رشتہ بحال رکھا۔ جب امدادی کارکن اس تک پہنچے، اس کی حالت بہت خراب ہوچکی تھی۔ اس کے جسم میں خون کی بے تحاشہ کمی ہو چکی تھی، اور مچھروں نے اس کے سارے جسم کو ڈھانپ رکھا تھا۔ اس نے پرتگال کی فٹ بال ٹیم کی سات نمبر کی شرٹ پہن رکھی تھی۔

گھر پہنچ کر مارطیونس کو ابھی یہ صدمہ جھیلنا تھا کہ اس کی ماں اور بھائی اس سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جدا ہوچکے تھے۔ برازیل ٹیم کے کوچ فلپ سکولری نے جب یہ منظر ٹی وی پر دیکھا تو اس کی مدد کیلئے آگے بڑھا۔ رونالڈو، جس کے علم میں یہ واقعہ آچکا تھا، مشرق بعید میں ایک ٹورنامنٹ میں شرکت کیلئے جاتے ہوئے راستے میں انڈونیشیا رُکا اور مارطیونس سے ملا۔ مارطیونس، رونالڈو کا بہت بڑا فین تھا اوراس کیلئے رونالڈو سے ملنا ایک بڑا یادگار لمحہ تھا۔ خود رونالڈو کیلئے بھی یہ ایک جذباتی تجربہ تھا۔

رونالڈو کا کہنا ہے، ''وہ ایک بہت شرمیلا لڑکا تھا، جو مشکل سے ایک آدھ لفظ بولا۔ میں نے اسے اپنا موبائل فون، پلے سٹیشن، تصاویر اور ویڈیو گیمز دکھائیں، جنہیں دیکھ کر وہ حیران رہ گیا۔ وہ ایک مضبوط اعصاب کا حامل بہادر لڑکا تھا، جس نے اتنے مشکل حالات کو برداشت کیا۔'' رونالڈو نے اس متاثرہ خاندان کی بحالی میں اپنا کردارا دا کیا۔ پرتگال فٹ بال فیڈریشن نے ان کے گھر کی دوبارہ تعمیر کے لئے 70ہزار یورو کی رقم عطیہ کی۔

پرتگال سے تعلق رکھنے والارونالڈو حساس طبیعت کا مالک ہے۔ وہ لوگوں کی مشکلات اور تکالیف کو ایک عام آدمی کے طورپر محسوس کرتا ہے۔ جب بھی موقع ملتا ہے، وہ اپنی کھیل کی روایتی مصروفیات سے فراغت کے بعد، سماجی بھلائی اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کیلئے مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیتا ہے۔اسرائیل کے مقابلے میں فلسطین کے ساتھ عناد پر مبنی یورپی عمومی رویے کے باوجود رونالڈو نے غزہ کے مجبور ومقہور بچوں کیلئے بھی قابل قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ جب وہ مانچسٹر یونائیٹڈ کیلئے کھیلتا تھا، اس نے فلسطین کاز کی اخلاقی حمایت کیلئے فلسطینی نشان کی پٹی پہنتے ہوئے تصاویر بھی کھنچوائی تھیں۔ نومبر2011ء میں اس کے سپورٹس شوز کی نیلامی 2050 پائونڈ میں ہوئی، جنہیں غزہ کے سکول کے بچوں کیلئے عطیہ کیا گیا۔ رواں سال بھی اس نے غزہ کے بچوں کیلئے پندرہ لاکھ یورو کی رقم عطیہ کی ہے۔ سٹارفٹ بالر نے 2011ء میں جیتے ہوئے گولڈن شو کو اپنے کلب رئیل میڈرڈ کی چیریٹی فائونڈیشن کو دیا، جس نے اس کی نیلامی کرکے اسے فلسطینی بچوں کیلئے عطیہ کیا ہے۔

رونالڈو کے اس جذبہ ہمدردری کی جڑیں اس کی بچپن کے دور میں پیوست ہیں۔اب اگرچہ رونالڈو کا شمار سب سے زیادہ معاوضہ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں ہوتا ہے،لیکن موجودہ دور کے اس مقبول ترین فٹ بالر کی زندگی شروعات کچھ ایسی شاندار نہ تھیں۔ وہ 5 فروری 1985ء کو پرتگال کے جزیرے میڈیرا میں پیدا ہوا۔ اس کی ماں' ماریہ ڈولورز' باورچن تھیں' جبکہ اس کے والد جوز ڈینس میونسپل میں مالی کے طور پر کام کرتے تھے۔ وہ اپنی دو بہنوں لیلیانا' ایلما اور ایک بھائی ہگو میں سب سے چھوٹا تھا۔ اس گھریلو ماحول نے اسے محنت کی اہمیت سمجھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ بچپن سے ہی وہ اپنے والدین کے بہت قریب تھا' جنہوں نے اس کے فٹ بال کھیلنے اور اپنے ٹیلنٹ کا اظہار کرنے کی بھرپور حوصلہ افزائی کی، اس نے اسے خاندان کی قدوقیمت سے بھی آگاہ کیا۔

15

فلسطین کے علاوہ اس نے دوسری جگہوں پر بھی فلاحی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔2009ء میں رونالڈو نے اپنے آبائی شہر کے ہسپتال کو باقاعدہ کینسر سنٹر قائم کرنے کے لئے ایک لاکھ پائونڈ عطیہ کئے۔ اس ہسپتال میں، اس کی ماں کے کینسر کا علاج ہوا تھا۔ 2010ء میں اس نے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے اپنے آبائی علاقے میں ایک چیریٹی میچ میں بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ اس نے کینسر میں مبتلا ایک9سالہ بچے کے علاج کیلئے بھی مالی معاونت فراہم کی ہے۔

مانچسٹر یونائیٹیڈ کی طرف سے اس کی تیس منٹ کی پہلی یادگار پرفارمنس اب بھی لوگوں کی ذہنوں سے محو نہیں ہوئی۔ میدان تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ مانچسٹر یونائیٹیڈ اور بولٹن وانڈررز کی ٹیموں کے مابین مقابلہ جاری تھا۔ جیسے ہی رونالڈو نے بنچ چھوڑ کر میدان میں قدم رکھا' کھیل میں گویا جان پڑ گئی۔ اگلے 30 منٹ تک کھیل اس کی مکمل گرفت میں رہا اور تماشائی اس کی مسحور کن پرفارمنس میں کھوئے رہے۔ اس کے مخالف گول پوسٹ پر پے درپے حملے اور کھیل پر مہارت دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔ وہ مانچسٹر یونائٹیڈ کی طرف سے اپنا پہلا میچ کھیل رہا تھا۔ یہ اگست 2003ء کی بات ہے۔ اس کی حیران کن کارکردگی نے جہاں تماشائیوں کے دل جیتے، وہاں روایتی تند خو برطانوی میڈیا بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ یہ آغاز تھا' پھر رونالڈو نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

کھیل میں اپنی خداداد صلاحیتوں کی بدولت' وہ پہلے ہی لوگوں کی نظروں میں آ چکا تھا۔ آٹھ سال کی عمر میں' اپنے آبائی قصبے کے کلب کی طرف سے کھیلتے ہوئے اس نے کھیل کے میدان میں قدم رکھا۔ دو سال بعد وہ شہر کی ایک مشہور ٹیم میں چلا گیا۔ 1996ء کا سال اس کی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ تھا' جب اس نے پرتگال کے ایک بڑے کلب میں شمولیت اختیار کی۔ اس مرحلے پر رونالڈو کو اپنے کیریئر کے لئے خاندان سے دوری اختیار کرنا پڑی۔ ابتدائی برسوں تک وہ جونیئر ٹیم میں کھیلتا رہا۔ 2002ء میں' 16 برس کی عمر میں' اس نے سینئر ٹیم کی طرف سے پہلا میچ کھیلا۔ اس میچ میں اس نے دو گول کئے۔ 2003ء میں کلب کی ٹیم نے ایک دوستانہ میچ میں مانچسٹر یونائٹیڈ کی ٹیم کو 3-1 سے شکست دی۔ مخالف ٹیم کے کھلاڑی رونالڈو کی صلاحیتیں دیکھ کر ششدر رہ گئے۔ بعدازاں مانچسٹر یونائٹیڈ کے منیجر سرایلکس فرگوسن نے ڈیڑھ کروڑ یورو کے عوض' کرسٹیانو رونالڈو کی خدمات اپنے کلب کے لئے حاصل کر لیں۔

پرتگال کی قومی ٹیم کی طرف سے رونالڈو نے اپنا پہلا میچ 2003ء میں قازقستان کے خلاف کھیلا۔ اس کا پہلا بڑا ٹورنامنٹ 2004ء میں پرتگال میں ہونے والا یورو کپ تھا۔ رونا لڈو نے اپنی ٹیم کو فائنل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا' لیکن فائنل میں انہیں یونان سے شکست ہو گئی۔ میچ کے اختتام پر رونالڈو کی آبدیدہ تصویریں پوری دنیا میں پھیل گئیں' جو کہ سارے پرتگال کے لوگوں کی دلی کیفیات کی عکاسی کرتی تھیں۔ جرمنی میں کھیلے جانے والے 2006ء کے ورلڈ کپ میں انگلینڈ اور پرتگال کے مابین ہونے والے کوارٹر فائنل میں وہ ایک تنازعے میں بھی گرفتار ہوا جب اسے مبینہ طور پر اپنے مانچسٹر یونائٹیڈ کے ساتھی کھلاڑی وین رونی کو باہر بھیجنے کے لئے ریفری پر اثرانداز ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس سے برطانوی شائقین اور میڈیا اس کے خلاف ہو گئے۔ وہ برطانیہ اور مانچسٹر یونائٹیڈ کو چھوڑنا چاہتا تھا، مگر منیجر کے اصرار پر وہ کھیلتا رہا۔ اگلے سیزن میں مانچسٹر یونائٹیڈ کی طرف سے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس نے ناقدین کے منہ بند کر دیئے۔

2003ء سے جولائی 2009ء تک رونالڈو نے مانچسٹر یونائٹیڈ کی فتوحات میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے کئی ٹورنا منٹ جتوائے۔ کئی انفرادی ریکارڈ اور اعزازات بھی اس کے حصے میں آئے۔ جولائی 2009ء میں وہ دنیا کا مہنگا ترین فٹ بالر بن گیا' جب سپین کے کلب رئیل میڈرڈ نے اس کی خدمات ایک خطیر رقم کے عوض حاصل کیں۔ یہ ایک تاریخی لمحہ تھا' جب 80 ہزار سے زائد مداحین نے اسے ایک استقبالیہ تقریب میں خوش آمدید کیا۔ کرسٹیانو رونالڈو نے رئیل میڈرڈ میں بھی اپنی شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھا اور کئی انفرادی ریکارڈ قائم کئے۔
دنیائے فٹ بال کا یہ عظیم کھلاڑی خداداد صلاحیتوں کا مالک ہے، وہ اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ اس میں فٹ بال کھیلنے کا فطری ٹیلنٹ ودیعت ہوا ہے۔ فٹ بال کے کھیل سے متعلق اس کا کہنا ہے ''میرے لئے فٹ بال خوشی اور آسائش کا دوسرا نام ہے، یہ وہ میدان ہے جہاں میں اپنا اظہار کرتا ہوں۔ یہ کھیل میری ذات کا حصہ ہے۔''

٭شہرہ آفاق پرتگالی فٹ بالر کرسٹینا رونالڈو ترتگال کی قومی ٹیم کے کپتان ہیں اور سپین کے کلب رئیل میڈرڈ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ مانچسٹر یونائٹیڈ سے رئیل میڈرڈ میں جانے کے بعد وہ فٹ بال کی تاریخ کے مہنگے ترین کھلاڑی بن گئے' جس کی کلب نے 8 کروڑ پاؤنڈ (تقریباً ساڑھے 12 ارب روپے) قیمت ادا کی۔

معاہدے کے مطابق رئیل میڈرڈ انہیں سالانہ 12 ملین یورو (150 کروڑ سے زائد) ادا کرتی ہے۔27 سالہ فٹ بالر اب تک پانچ بڑے ٹورنا منٹس' یورو کپ (2004,2008,2012ء) اور فیفا ورلڈ کپ (2006,2010ء) میں حصہ لے چکے ہیں۔
٭رونالڈو نے اپنی حیران کن پرفارمنس کی بدولت کئی ورلڈ ریکارڈ قائم کئے اور کئی اعزازات اپنے نام کرنے میں کامیاب ٹھہرے۔ 2007ء میں PFA (Professionals Footbellesr Association) اور FWA (Football writers Association) کے تمام چار بڑے ایوارڈز جیتنے والے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ 2008ء میں بھی انہوں نے PFA اور FWA کے چار میں سے تین ایوارڈ اپنے نام کئے۔ 2008ء اور 2011ء میں انہیں پورپین گولڈن شو سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ بھی انہیں فٹ بال سے متعلق متعدد اعزازات حاصل ہیں۔
٭اکتوبر 2012ء میں وہ دنیا کے پہلے کھلاڑی بن گئے' فیس بک پر جس کے فالوورز کی تعداد 5 کروڑ تک پہنچ گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں