پانی کا بل ادا نہ کرنے پر۔۔۔۔ گرجا گھر بند

اسرائیل میں واقع عیسائی عبادت گاہ کو 2.3ملین ڈالر کا بِل ارسال.


Ateeq Ahmed Azmi December 09, 2012
گذشتہ کئی دہائیوں سے یروشلم شہر کی انتظامیہ ایک معاہدے کے تحت گرجا گھر میں پانی کے استعمال پر کسی بھی قسم کے اخراجات نہیں لیتی تھی۔ فوٹو : فائل

ایک ایسا گرجا گھر جو گذشتہ سولہ صدیوں سے زمانے کی آفات اور مصائب برداشت کرنے کے باوجود اپنے عبادت گزاروں کے لیے بند نہیں ہوا۔

حیرت انگیز طور پر اب صرف پانی کے بِلوں کی عدم ادائیگی پر بند ہونے والا ہے۔ یہ خبر ہے یروشلم میں واقع عیسائیوں کے مقدس ترین گرجا گھر Holy Sepulchre کی، جس کی انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے یروشلم شہر کی انتظامیہ ایک معاہدے کے تحت گرجا گھر میں پانی کے استعمال پر کسی بھی قسم کے اخراجات نہیں لیتی تھی۔

تاہم 1990کی دہائی میں جب شہر میں پانی کا انتظام ایک نجی کمپنی Hagihonکے حوالے کیا گیا تو اس حوالگی کے بعد پہلی مرتبہ ادارے نے گرجا گھر کو گذشتہ پندرہ سال کا 2.3ملین ڈالر کا پانی کا بل بمعہ سود ارسال کیا ہے۔

13

بل کی ادائیگی کے حوالے سے نجی کمپنی کے نمائندے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا موجودہ قانون کسی بھی ادارے کو بل کی ادائیگی میں چھوٹ نہیں دیتا۔ واضح رہے کہ ''کوہ کلوری'' کے بلند مقام پر واقع اس گرجا گھر میں سالانہ دس لاکھ زائرین آتے ہیں۔

عیسائی عقائد کے مطابق اس مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مصلوب کرنے کے بعد دفن کیا گیا تھا۔ گرجا گھر کے مرکزی پادری Theophilos III کا کہنا ہے کہ اگر کمپنی نے اپنا ارادہ تبدیل نہیں کیا تو اس گرجا گھر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوگا کہ اسے بند کردیا جائے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر گرجا گھر کے گذشتہ بل معاف کردیے جائیں تو وہ مستقبل میں بل ادا کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ گرجا گھر کی انتظامیہ نے اسرائیل ، روس، امریکا، یونان، قبرص اور اردن کے راہ نمائوں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرائیں تاکہ گرجا گھر کے دروازے اپنے زائرین پر کھلے رہیں۔n

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں