پٹھے جتنے طاقتور عمر اتنی لمبی
پٹھوں کی طاقت سے ہی مجموعی فٹنس کی عکاسی ہوتی ہےجسکی وجہ سےعمرکےطویل یاکم ہونےکا اندازہ بھی قائم کیاجاسکتا ہے,ماہرین.
ایک نئی اسٹڈی میں پتہ چلا ہے کہ اگر آپ مرد ہیں تو آپ کی طویل عمر کا اندازہ نوعمری میں آپ کے پٹھوں کی طاقت کو دیکھ کر لگایا جاسکتا ہے۔
سویڈن میں کی جانیوالی اس اسٹڈی کے سلسلے میں ماہرین نے دس لاکھ سے زائد نوجوانوں کو چوبیس سال تک نگرانی میں رکھا جس کے بعد پتہ چلا کہ جن افراد کے پٹھوں کی طاقت جتنی کم تھی، یعنی ان کے ہاتھ اور پائوں کمزورتھے اور ان کی گرفت بھی ڈھیلی تھی ، ان میں قبل از وقت مرنے کا خدشہ زیادہ تھا۔
''برٹش میڈیکل جرنل '' کے تحت کی جانیوالی اسٹڈی میں کہا گیا کہ پٹھوں کی طاقت سے ہی مجموعی فٹنس کی عکاسی ہوتی ہے جس کی وجہ سے عمر کے طویل یا کم ہونے کا اندازہ بھی قائم کیاجاسکتا ہے تاہم ماہرین نے زوردیا کہ اسٹڈی کے نتائج کا مطلب یہ نہیں کہ پٹھوں کو بڑے کرنے سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔اسٹڈی کے مطابق ان افراد میں پٹھوں کی کم طاقت کے جن اثرات کو دیکھا گیا وہ اثرات قبل از وقت موت کی وجہ بننے والے دیگر رسک فیکٹرز جیسے موٹاپا اور ہائی بلڈپریشر کی طرح ہی تھے۔ اس طرح عمر کے ہر حصے میں جسمانی طورپر فٹ رہنے کے فوائد بھی بہت واضح ہیں۔
ماہرین نے جب ان واضح رسک فیکٹرز کو اپنی اسٹڈی کے ساتھ ملایا تو قبل از وقت موت اور پٹھوں کی طاقت کے درمیان تعلق اپنی جگہ قائم رہا۔اسٹڈی کے مطابق اگر پٹھے کم طاقت ور ہوں تو چاہے آدمی موٹا ہو یا دبلا ان کی اوسط عمر کم ہوتی ہے جبکہ طاقتور پٹھوں کے افراد چاہے زائد الوزن بھی ہوں تو ان میں طویل عمر تک پہنچنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اسٹڈی کے اس دوراینے کے دوران 2.3 فیصد یعنی 26,145 افراد کی موت واقع ہوچکی تھی۔ موت کی اہم ترین وجوہات میں پہلے نمبر پر حادثاتی چوٹ تھی جبکہ اس کے بعد خودکشی ، کینسر ، دل کی بیماری اور فالج تھی۔ایک تہائی اموات کی وجوہات متنوع تھیں اور محققین نے ان کو بھی اپنے اعدادوشمار کے ساتھ منسلک کیا ۔
اسٹڈی کی ابتداء میں جن نو عمر افراد کے پٹھوں کی طاقت اوسط معیار سے اوپر تھی ان میں کسی بھی دیگر سبب بشمول دل کے امراض کے نتیجے میں قبل از وقت موت کا خدشہ بیس سے پینتیس فیصد تک کم ہوچکا تھا۔اس طرح ان افراد میں خودکشی کے باعث قبل از وقت موت کا خطرہ بیس سے تیس فیصد کم جبکہ کسی بھی دیگر نفسیاتی عارضے جیسے شیزوفرینیا یا ڈپریشن لاحق ہونے کاخدشہ پینسٹھ فیصد سے زائد تک کم تھا۔اس کے مقابلے میں سولہ سے انیس سال کی عمر کے جن افراد میں پٹھوں کی طاقت کم ترین سطح پر پائی گئی ان میں قبل از وقت مو ت یعنی پچاس سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے موت کاخدشہ بلند ترین سطح پر تھی۔
سویڈش ملٹری اکیڈمی کے تعاون سے ان افراد کے پٹھوں کی طاقت کااندازہ لگانے کے لیے ان کی پکڑ کی طاقت کو دیکھا گیا اس کے علاوہ ٹانگوں کو موڑنے کے علاوہ کسی مزاحمت کے خلاف بازوئوں کی طاقت کو بھی جائزے میں لیا گیا۔
برٹش ہارٹ فائونڈیشن کی ایک خاتون ترجمان نے اس اسٹڈی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی طور پر فٹ رہنے کا فائدہ ہر حال میں ہوتا ہے چاہے عمر کتنی ہی کیوں نہ ہو۔جسمانی طور پر متحرک رہنے کی صورت میں بچے آئندہ کی زندگی میں بیماریوں سے محفوظ رہنے کے قابل ہوتے ہیں جبکہ اسکول میں ان کی توجہ کی صلاحیت بھی بڑھ جاتی ہے۔علاوہ ازیں ان کی دماغی صحت اور دیگر حالات صحت بھی درست رہتے ہیں۔
لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے پروفیسر سٹیفن ایوانز کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ اگرچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ورزش صحت کے لیے بہت مفید ہوتی ہے۔ تاہم اسٹڈی سے یہ نہیں پتہ چلتا کہ زیادہ ورزش کرنے سے عمر لازمی طور پر بڑھ جاتی ہے اور لوگوں کو ورزش کے لیے قائل کرنا ایک بڑا چیلنج ہوسکتا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے مذکورہ اسٹڈی سے ورزش کی افادیت کا واضح طورپر پتہ نہیں چلتا تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس سے میرے یادوسروں کے لیے ورزش نہ کرنے کی حوصلہ افزائی ہوتی ہو۔