سندھ اولمپک گیمز پر مختلف ایسوسی ایشنز کو تحفظات

قومی گیمز کی تیاریاں بُری طرح متاثر اوردستے کا بروقت لاہور پہنچنا بھی ناممکن ہو گا


Zubair Nazeer Khan December 09, 2012
ہم فیفا قانون کے مطابق ٹیم میں 16 کھلاڑی اور 2 آفیشلز شامل کرنے کے موقف پر قائم ہیں، سیکرٹری سندھ فٹبال ایسوسی ایشن فوٹو فائل

14 دسمبر سے پی ایس بی کوچنگ سینٹر پر شیڈول سندھ اولمپک گیمز کے حوالے سے مختلف ایسوسی ایشنز نے تحفظات کا اظہار کردیا۔

سہ روزہ گیمز کے دوران اسپشل اولمپک اور پیرالمپک گیمز کا بھی انعقاد ہو گا۔ گیمز میں مردوں کے13کھیل ایتھلیٹکس،باسکٹ بال،باکسنگ،واٹر اسپورٹس،فٹبال، ہاکی، جوڈو،ٹیبل ٹینس، تائی کوانڈو، ٹینس،والی بال،ویٹ لفٹنگ اور ریسلنگ شامل ہیں۔

خواتین کے 9 کھیلوں ایتھلیٹکس، باسکٹ بال، فٹبال، ہاکی، جوڈو، ٹیبل ٹینس، تائی کوانڈو، ٹینس اور والی بال کوگیمز کا حصہ بنایا گیا ہے،سندھ اولمپک گیمز میں صوبے کے پانچوں ریجنز میزبان کراچی،لاڑکانہ، حیدرآباد ،سکھر اور میرپور خاص کے 500 کھلاڑی شریک ہونگے۔

10

دریں اثناء رابطے پر سندھ فٹبال ایسوسی ایشن کے سیکریٹری حسن بلوچ نے کہا کہ ہم فیفا قانون کے مطابق ٹیم میں 16 کھلاڑی اور 2 آفیشلز شامل کرنے کے موقف پر قائم ہیں، گیمز میں شرکت کی دعوت ملنے پر ایسوسی ایشن کے الحاق شدہ یونٹس سے مشاورت کی جائے گی۔سندھ فٹبال ایسوسی ایشن ویمن ونگ کی سربراہ سعدیہ شیخ نے گیمز میں ویمنز فٹبال شامل کرنے سے لا علمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر منتظمین نے شرکت کی دعوت دی تو بھرپور انداز میں حصہ لیں گے۔

دوسری جانب سندھ ایتھلیٹکس ایسوسی ایشن کے حلقوں نے گیمز کے انعقاد کو بے وقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف لاہور میں ہونے والے قومی گیمز کی تیاریاں بُری طرح متاثربلکہ صوبائی دستے کا بروقت وہاں پہنچنا بھی ناممکن ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں