انقرہ مذاکرات ترکی میں طالبان آفس کے قیام کی تجویز

کرزئی، زرداری اور عبداللہ گل کل افغان عمل کو آگے بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کرینگے


Kamran Yousuf December 10, 2012
20سے 22دسمبرتک ہونے والی پیرس کانفرنس میں افغان طالبان اورگلبدین حکمت یارکی حزب اسلامی کے نمائندے اپنے دیرینہ حریفوں کے آمنے سامنے ہونگے۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

ISLAMABAD: پاکستان افغانستان اور ترکی انقرہ میں طالبان کو ترکی یا کسی بھی غیر جانبدار ملک میں اپنا دفتر بنانے کی پیشکش کا جائزہ لیں گے۔

ایکسپریس ٹریبیون کے ذرائع کے مطابق منگل کو افغان صدرحامدکرزئی، پاکستانی صدر آصف زرداری اور ترکی کے صدر عبداللہ گل افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے معاملات کا جائزہ لیں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق امن عمل میں طالبان کو شامل کرنے کیلیے ایک تجویز یہ بھی ہے کہ طالبان کو ترکی یا کسی اور غیر جانبدار ملک میں اپنا دفتر بنانے کی اجازت دی جائے۔ تجویز ملا عبدالسلام ضعیف نے 2010ء میں پیش کی تھی تاہم اس پر عمل نہیں کیا جاسکا تھا۔ طالبان کو دفتر قائم کرنے کی اجازت دینے سے سینئر طالبان کی رہائی کا راستہ صاف ہوجائیگا جن میں پاکستان میں قید طالبان کے نمبر دو رہنما ملا عبدالغنی برادربھی شامل ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ جنگجوؤں کو مذاکرات کی میز پر لاسکتے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان افغانستان پر زور دے رہا ہے کہ وہ افغانستان سے نیٹو افواج کی واپسی سے قبل جتنی جلد ممکن ہو سکے مزاحمت کاروں کے ساتھ سمجھوتا طے کرلے اور اپنے حالیہ دورہ برسلز میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے افغان جنگ کے خاتمے کے حوالے سے اپنا نکتہ نظر بھی بیان کیا تھا۔

6

فوجی ذرائع کے مطابق کیانی نے تمام فریقین پر طالبان کے ساتھ اگلے سال تک امن معاہدے کیلیے زور دے رہے ہیں تاکہ اتحادی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں انارکی سے بچا جاسکے۔ ذرائع کے مطابق انقرہ مذاکرت میں افغان صدر کرزئی کی طرف سے انٹیلی جنس چیف پر حملے کے حوالے سے پاکستان پر الزام عائد کیے جانے کا معاملہ بھی چھایا رہے گا۔ دوسری طرف طاہر خان کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان نے کہاہے کہ وہ حکومت یاکسی گروپ سے مذاکرات نہیں کرینگے۔ترجمان ذبیع اللہ نے ایکسپریس ٹربیون کوبتایاکہ ہم نے پیرس کانفرنس میں شرکت کی دعوت افغان حکومت یااس کی امن کونسل کے ساتھ مذاکرات کرنے کیلیے قبول نہیں کی،ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی،ہم اپنے ملک میں جاری طویل تنازع کاحل نکالنے کیلیے کانفرنس میںتجاویزدیناچاہتے ہیں۔

20سے 22دسمبرتک ہونے والی پیرس کانفرنس میں افغان طالبان اورگلبدین حکمت یارکی حزب اسلامی کے نمائندے اپنے دیرینہ حریفوں کے آمنے سامنے ہونگے۔ افغان حکومتی اہلکار،شمالی اتحاداورامن کونسل کے ارکان بھی 3 روزہ کانفرنس میں شریک ہونگے،جس میں آئندہ عام انتخابات اور2014ء کے بعدکی سیکیورٹی جیسے مسائل زیربحث آئیں گے۔ افغان ذرائع کے مطابق کانفرنس میںصدرحامدکرزئی اوران کی ٹیم شریک ہوگی۔سینئرطالبان رہنمامولوی شہاب الدین دلاوراپنے وفدکی سربراہی کرینگے تاہم اس ضمن میں حتمی فیصلہ نہیں ہواکیونکہ مولوی دلاوراقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیںجو ان کے بیرون ملک سفرمیں رکاوٹ ہے۔وہ دوہامذاکرات میں بھی شامل تھے۔حزب اسلامی کے ڈاکٹرغیرت بحیرنے تصدیق کی کہ وہ تین رکنی وفدکی قیادت کرینگے اورامن فارمولہ پیش کرینگے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں